جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والا سلوک تو سب ہی جانتے ہیں۔ وہ ایک جیل کے اندر کئی سالوں تک رہتے ہیں جو اپنی سزا یا پھر رہائی کا انتظار کرتے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک ایسی جیل بھی ہے جہاں قیدیوں کے ساتھ منفی سلوک کے بجائے ان کے ساتھ مثبت سلوک کیا جاتا ہے اور وہ سلوک یہ ہے کہ ان کے پاؤں دھوئے اور چومے جاتے ہیں۔
جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ کچھ دن قبل پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری نے ایسٹر تہوار منایا۔
ایسٹر کے تہوار کے موقع پر دنیا بھر کے مذہبی مسیحی روحانی پیشوا لوگوں کے پاؤں دھونے کی رسم ادا کرتے ہیں لیکن پادری ایشلے نیونز ایک ایسے پادری ہیں جو یہ رسم لانڈھی جیل کے قیدیوں کے پاؤں دھو کر اور چوم کر ادا کرتے ہیں۔
بی بی سی اردو کے مطابق اس رسم کی ادائیگی سے متعلق ایشلے نیونز نے انٹرویو میں بتایا کہ کراچی میں کچھ قیدی ایسے ہیں جن کے کیس کے فیصلے تاحال نہیں ہوئے جبکہ کچھ کے فیصلے ہوچکے ہیں لیکن ہم دونوں طرح کے قیدیوں میں تفریق نہیں کرتے لہٰذا رسم کی ادائیگی میں دونوں طرح کے قیدی شامل کرتے ہیں۔
پادری ایشلے نیونز نے اس رسم کو ماضی سے منسوب کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اس رسم سے 2 طرح کے پیغام آگے جاتے ہیں، پہلا پیغام یہ کہ مسیحی برادری کے افراد کی زندگی میں حلیمی کے درس کا، دوسرا پیغام ایسے افراد کو کہ چرچ یا چرچ سے باہر بھی ان کی خدمت اور تعاون کے لیے لوگ موجود ہیں۔