پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لانگ مارچ کیا جا رہا ہے جس میں جوق در جوق لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس وقت ڈی چوک پر نکل آئے ہیں۔ عمران خان کی حمایت میں عوام کا ایک سمندر نکل پڑا ہے۔ ایسے میں پولیس کی جانب سے شیلنگ نہ ہو، راستوں میں رکاوٹیں اور کارکنان کو مشتعل کرنے کی کوشش نہ کی جائے یہ بھلا کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں شرکت کرنے والے کارکنان
پر چونکہ تشدد بھی ہوا اور یہ خبر بھی سامنے آئی کہ
پولیس نے بتی چوک پر شیلنگ کی اور راوی پل کے اوپر سے لوگوں کو نیچے پھینک دیا جس کے نیتجے میں یہ شخص فیصل عباس شہید ہوگیا اور پی ٹی آئی فیس بک آفیشل پیج کی جانب سے یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ شخص لانگ مارچ کا پہلا شہید ہے۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں ۔
البتہ
آج صبح سے اسلام آباد اور اطراف کی صورتحال سنجیدہ ہے
۔ سب سے پہلی ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی پر حملہ اور پھر عندلیب عباس کے قافلے پر زہریلی گیس سے شیلنگ ہوئی۔ جس کے بعد حالات میں مزید خرابی پیدا ہوئی۔
لیکن پھر ایک خبر سامنے آئی کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہدہ ہوگیا بعد ازاں اس کی تردید بھی کر دی گئی تھی۔