پیر پھسل کر کھائی میں جاگرا جس کے بعد انتقال ہوگیا۔۔ مشہور کوہ پیما علی رضا سدپارہ کے بارے میں ان کے بیٹے نے کیا بتایا؟

image

“میرے والد نے ملک کے نامور کوہ پیماؤں کی تربیت کی یہاں تک کے گزشتہ برس پہاڑوں پر جان کی بازی ہارنے والے محمد علی سدپارہ بھی میرے والد کے شاگرد تھے۔ یوں سمجھیں کہ کوہ پیماؤں کی نرسری کو میرے والد نے ہی پروان چڑھایا“

قومی ہیرو جان کی بازی ہار گیا

یہ الفاظ ہیں بلند ترین چوٹیوں پر پاکستان کا جھنڈا لہرانے والے مشہور کوہ پیما علی رضا سد پارہ کے صاحبزادے اشرف حسین کے۔ علی رضا سد پارہ گزشتہ ہفتے اسکردو میں معمول کی تربیتی مشق کرتے ہوئے پہاڑ سے گر کر زخمی ہوگئے تھے جس سے ان کی ریڑھ کی ہڈیاں اور پسلیاں ٹوٹ گئی تھیں۔ علی رضا سد پارہ کو فوری طور پر اسپتال پہنچانے کے باوجود ان کی جان نہ بچائی جاسکی اور ان کا انتقال ہو گیا ہے۔

علی رضا سد پارہ جنھوں نے بلند چوٹیاں کئی بار سر کیں

55 سالہ علی رضا سد پارہ پاکستان کی 8 ہزار فٹ بلند 5 چوٹیوں کو کئی بار سر کرچکے تھے جبکہ انگا پربت، گیشربرم ون، براڈ پیک اور گیشربرم ٹو جیسے بلند و بالا پہاڑوں کو 17 بار سر کرنے کا اعزاز بھی ان کے پاس ہے۔ مرحوم کلائمبر اس سال کے ٹو سمٹ کا ارادہ بھی رکھتے تھے اور اس کی تیاریوں میں مگن تھے لیکن پیر پھسلنے سے کھائی میں جا گرے اور جانر نہ رہ سکے۔

والد کو دیکھ کر مجھے بھی کوہ پیما بننے کا شوق ہوا

علی رضا سد پارہ کے بیٹے کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی کلائمبر ہیں لیکن والد صاحب ان کی بہت زیادہ حوصلہ افزائی نہیں کرتے تھے کیوں کہ وہ جانتے تھے یہ سب کتنا خطرناک ہے لیکن انھیں اپنے والد کو دیکھ کر ہی بلند چوٹیاں سر کرنے کا شوق ہوا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts