وزیر اعظم نے کہا کے قومی اقتصادی کونسل کا فورم قومی وحدت کا مظہر ہے اور اسکا بنیادی مقصد مربوط کوششوں سے وفاق کو مضبوط بنانے کیلئے قومی ہم آہنگی بڑھانا ہے.
قومی اقتصادی کونسل کو عدم مساوات کو مدنظر رکھنا چاہئیے اور یہ وفاق اور صوبوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ متوازن علاقائی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کریں.
ماضی کے غیر دانشمندانہ پالیسی اقدمات کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جہاں بیرونی اور اندرونی چیلینجز نے معاشی استحکام کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے.
ہماری حکومت کو ورثے میں ایسی معیشت ملی جس کو غیر مستحکم مالی صورتحال اور بیرونی شعبے، مہنگائی، بیروزگاری، غربت اور عدم استحکام جیسے خطرناک چیلینجز درپیش ہیں.
ہمیں اندرونی غیر معمولی معاشی عدم استحکام اور بیرونی چیلینجز کا پورا ادراک ہے.
حکومت نے نہ صرف معیشت کو صحیح سمت دی ہے بلکہ اپنے پہلے مختصر دور میں توانائی شعبے میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ اندرونی و بیرونی شعبوں میں عدم توازن کو ٹھیک کرنے کیلئے اصلاحاتی اقدانات اٹھائے ہیں.
لوگوں کے روزگار اور معیارِ زندگی کی بہتری ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے. معاشرتی اعشاریوں میں بہتری اور افرادی قوت پر سرمایہ کاری میں اضافہ میری حکومت کے طویل مدتی ویژن کا حصہ ہے.
سماجی بہبود، آبی وسائل کا تحفظ، زراعت، موسمیاتی تبدیلی، نالج اکانومی اور علاقائی مساوات سے معیشت کی استعداد سےمستفید ہونا ہمارے ترقیاتی فریم ورک کی توجہ کا بنیادی مرکز ہے. یہ ترجیحات ہمارے ترقیاتی فریم ورک کا کلیدی حصہ ہیں.
ہماری اولین ترجیح ہے کہ معیشت شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے اپنی پوری استعداد بروئے کار لائے. انفراسٹرکچر اور انتظامی امور میں بہتری، بلاتعطل اور کم لاگت توانائی، معیاری تعلیم اور بنیادی صحت کی سہولیات کی یکساں فراہمی پر ہماری حکومت کی بھرپور توجہ مرکوز ہے..
ہم معاشی شمولیت، تخفیفِ غربت، اداروں میں اصلاحات، انفراسٹرکچر، تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت اور بہتر صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے مشترکہ علاقائی اقدار اور ذمہ داری کے ذریعے خطے کے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے پر یقین رکھتے ہیں.
حکومت کو عالمی معاشی ماحول اور ملکی حالات کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کا بخوبی ادراک ہے. حالات کٹھن ضرور ہیں لیکن ناقابلِ تسخیر نہیں. ہم ان مشکلات کو حل کرنے کیلئے پرعزم ہیں اور تمام ضروری اقدمات اٹھا رہے ہیں. کئی شعبوں میں ہماری کوششوں کے ثمرات آنا بھی شروع ہو گئے ہیں. ہمیں اس بات پر پورا بھروسہ ہے کہ مستحکم معیشت اور سیکیورٹی ماحول ہی پوری دنیا اور خطے میں امن اور خوشحالی کا ضامن ہے.
وزارت منصوبہ بندی نے قومی اقتصادی کونسل کو سالانہ پلان برائے سال 22-2021 کا جائزہ پیش کیا اور سال 23-2022 کے احداف کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔
کونسل نے مالی سال 23-2022 کے لیے سالانہ احداف کی منظوری دی۔ معاشی نمو کا حدف 5فیصد رکھا گیا ہے جس کو 6 فیصد تک بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ زراعت سیکٹر کی نمو کا حدف 3.9 فیصد، صنعت کا 5.9 فیصد اور سروسز سیکٹر کی نمو کا حدف 5.1 فیصد رکھنے کی منظوری دی گئی۔
کونسل نے Macro-Economic Framework for Annual Plan 2022-23 کی بھی منظوری دی۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کے اشیاء ضروریہ کی فراہمی اور مہنگائی کو کم کرنے کی کوشش کی جائے اور تمام صوبے اس ضمن میں اقدامات اٹھائیں۔ زراعت کے شعبے کی بڑھوتی پر خصوصی توجہ دی جائے۔
کونسل کو ترقیاتی بجٹ 22-2021 کا جائزہ پیش کیا گیا۔ کونسل کو آگاہ کیا گیا کے مالی سال 22-2021 کے لیے 900 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا تاہم کرونا وبا کی وجہ سے معاشی اور ترقیاتی سرگرمیوں میں کمی ہوئی اور صرف 550 ارب روپے خرچ ہو سکے۔
کونسل نے مالی سال 23-2022 کے لیے 800 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کرنےکی تجویز منظور کی۔
کونسل نے مشترکہ فیصلہ کیا کے ترقیاتی بجٹ میں 60 فیصد جاری منصوبوں اور 40 فیصد نئے منصوبوں پر خرچ کیا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کے غریب ترین علاقوں کی ترقی کے لیے حصوصی منصوبے شروع کیے جائیں جس میں بلوچستان کے اضلاع بھی شامل ہوں۔
وزیر اعظم نے یہ بھی ہدایت کی کے PSDP میں اہم اور بڑے منصوبوں کو شامل کیا جائے جو ملکی ترقی میں مدد کریں۔
کونسل نے ترقیاتی فورمز بشمول ECNEC, CDWP اور DDWP کی ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کے نظر ثانی شدہ اختیارات کی منظوری دی۔