پاکستان ایک مسلمان ملک ہے اور اس میں اب یہودیوں نہیں رہتے مگر اب تک ان کی نشانیاں یہاں موجود ہیں۔ جی ہاں بالکل آج ہم بات کر رہے ہیں ایک مشہور قبرستان جو کراچی میں واقع ہے اور یہ کوئی مسلمانوں کا قبرستان نہیں بلکہ یہودیوں کا قبرستان ہے جہاں بہت سے یہودی دفن ہیں۔
اس قبرستان میں آخری مردہ 1986 میں دفن کیا گیا تھا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان بننے کے تقریباََ 36 سال بعد تک بھی یہاں یہودی رہتے تھے۔ یہ قبرستان میوہ شاہ قبرستان کے پاس موجود ہے جہاں ایک مخصوص حصہ ان یہودیوں کی قبروں کیلئے مختص ہے۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اب اس قبرستان سے دن کے وقت بھی خوف آتا ہے کیونکہ اپنے پیاروں کی قبروں پر کوئی دعا کیلئے یا پھر دیکھ بھال کیلئے نہیں آتا اور اگر کوئی آتا ہے تو وہ ڈرتا ہے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے۔
مزید یہ کہ یہاں کہ گورکن چاند سلیمان کہتے ہیں کہ ہمارے دادا، پردادا سے یہ کام ہے۔ ہم ہی انہیں شروع سے دفناتے ہیں۔ یہی نہیں ہمارے بڑوں نے ہمیں بتایا ہے کہ اس وقت 4 سے 5 روپے لیکر ایک قبر بنائی جاتی۔
اور یہ زمین ہمارے بزرگوں کی ہے جو انہیں اس وقت اس لیے دی تھی کیونکہ ہمارا بھی اس سے گزر بسر ہوتا تھا۔
مگر آج اس قبرستان کی صفائی اور مرمت کیلئے مجھے 6 سے 7 لاکھ کی ضرورت ہے کوئی اگر مجھے دے سکے تو رابطہ کرے مجھ سے۔ اس کے علاوہ آپکو یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہودیوں میں بھی مقبرے بنانے کا رواج نظر آتا ہے۔
کیونکہ اس یہودیوں کے قبرستان میں کراچی کے سابق میئر ڈیود سلیمان اور ان کی اہلیہ کا مقبرہ موجود ہے۔