اینکر عمران ریاض خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں ان دنوں سوشل میڈیا پر ان کے حامی اور مخالفین بھی صف آراء نظر آتے ہیں، حامی جہاں انہیں ایک دلیر صحافی قرار دے رہے ہیں تو مخالفین ان پر پیسے لے کر کچھ بھی کرنے کے الزامات لگارہے ہیں۔
عمران ریاض خان نجی چینلز پر پروگرامز کے علاوہ سوشل میڈیا ولاگز کیلئے بھی مشہور ہیں جبکہ قومی اداروں پر الزام تراشی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے موقف کی تائید کی وجہ سے انہیں شدید تنقید کا سامنا بھی رہا ہے اور ان دنوں وہ مختلف مقدمات میں مطلوب ہونے کی وجہ سے پولیس کی حراست میں ہیں۔
عمران ریاض خان کے حوالے سے صحافی بھی دو حصوں میں تقسیم ہوچکے ہیں، ایک طبقہ جو پی ٹی آئی کے حامی صحافیوں پر مشتمل ہے ان کا کہنا ہے کہ عمران ریاض خان کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ دوسرا طبقہ اینکر کو ماضی کے بیانات کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنارہا ہے۔
سینئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ عمران ریاض نے حامد میر، مطیع اللہ جان اور دیگر کیخلاف کارروائی کے وقت حمایت کی تھی اور اب وہ اپنا بویا کاٹ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کا بھی کہنا ہے کہ چند سال پہلے موٹرسائیکل پر گھومنے والا اینکر کروڑوں روپے کی جائیداد کا مالک کیسے بن گیا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ، عمران ریاض خان کو اپنے اعمال کی سزاء مل رہی ہے جبکہ بعض سوشل میڈیا صارفین نے گزشتہ سال اسلام آباد میں قتل ہونیوالی نور مقدم کو اپنے قتل کا ذمہ دار ٹھہرانے پر ایک بار پھر عمران ریاض خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہے کہ عمران ریا ض خان نے مقتولہ نور مقدم پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” نور مقدم کا اپنے والد سے گزشتہ 6 ماہ کے دوران کتنی مرتبہ رابطہ ہوا ہے۔ اس کے والد نے اسے 8 مرتبہ میسج کیا اور نور مقدم نے انہیں صرف 3 مرتبہ جواب دیا۔ یہ تو رابطہ تھا اس کا اپنے والد کے ساتھ ۔ لیکن آپ کو پتا ہے کہ جس بندے نے اس کا گلا کاٹا ہے اس کے ساتھ کتنی مرتبہ رابطہ ہوا ۔ ظاہر جعفر کے ساتھ نور مقدم کے سیکڑوں رابطے تھے گزشتہ 6 ماہ کے دوران۔ جہاں رابطے ہونے چاہئیں تھے وہاں نہیں ہے اور جہاں نہیں ہونے چاہئیں تھے وہاں تھے۔ اسلام آپ کو بتاتا ہے کہ ایسا نہ کریں یہ گناہ ہے ۔ آپ کو نامحرم کا تصور دیتا ہے پھر آپ کا معاشرہ آپ کو اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
ان کے اس بیان پر اس وقت بھی سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی تھی جبکہ اب جب عمران ریاض خود مقدمات میں پیشیاں بھگت رہے ہیں تو سوشل میڈیا صارفین نے بھی ان پر ماضی کا غصہ نکالنا شروع کردیا ہے۔