عبدالستار ایدھی نے اپنی اہلیہ کو دو قبریں کھدوانے کا مشورہ کیوں دیا تھا؟ جانیئے عبدالستار ایدھی اور بلقیس ایدھی کی زندگی کا اہم واقعہ

image

آج بروز 8 جولائی ہی کے دن پاکستان نے قیمتی نگینہ کھویا جس کا نام 'عبدالستار ایدھی' تھا۔ آج انہیں ہم سب سے بچھڑے 6 سال بیت چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں یتم بچوں، بے سہارا اور بے گھر افراد کی جو مدد کی اور انہیں چھت اور کھانا فراہم کیا یہ ان کاوشیں ہیں جس کے سبب آج ہر شخص انکی مثال دیتا اور انہیں یاد کرتا ہے۔ عبدالستار ایدھی نے اپنی ساری زندگی ایک عام اور سادہ شخص کی طرح انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے گزاری تھی۔ وہ چھوٹے سے گھر میں اپنی اہلیہ کے ساتھ رہائش پزیر تھے۔

عبدالستار ایدھی اور ان کی مرحوم اہلیہ بلقیس ایدھی کی زندگی کئی اہم واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ ایک بار بلقیس ایدھی نے بتایا کہ ایدھی صاحب نے ایک دن دو قبریں کھدوا لیں اور کہا ایک میری ہے اور دوسری تمہاری ہے۔ میں نے کہا کہ میں تو وہاں نہیں جاؤں گی، اتنا دور ہے، وہاں تو کوئی فاتحہ پڑھنے بھی نہیں آئے گا۔ اس پر ایدھی صاحب نے کہا کہ 'تم مرو گی تو میں ہی پوچھنے آؤں گا نہ۔

ایک مرتبہ بلقیس ایدھی نے ڈاکو والے واقعے کا ذکر کیا جسے سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

ستر کے دور کا یہ واقعہ تھا جب شام کے وقت کراچی کے سول ہسپتال سے ایک ایمبولینس سندھ کے شہر سانگھڑ کے لیے روانہ ہوئی۔ ایمبولینس میں ایک جوان لڑکی کی میت موجود تھی جو کچھ دیر قبل خطرناک مرض ٹی بی سے انتقال کر گئی تھی۔

بی بی سی اردو ایمبیولینس میں میت رکھی تھی اور ساتھ لڑکی کی والدہ اور دیگر احباب بھی بیٹھے تھے۔ ایمبولینس میں سوگ کا ماحول تھا جبکہ میت اور لواحقین کی دیکھ بھال کے لیے ایک نوجوان نرس بھی ایمبولینس میں موجود تھیں۔

کراچی شہر سے نکل کر یہ ایمبولینس اپنے راستے پر رواں دواں تھی۔ جیسے ہی ایمبولینس سانگھڑ شہر کی حدود میں ایک سُنسان سڑخ پر پہنچی تو چند افراد نے ایمبولینس کو روکا۔

ایمبولینس کو روکنے والے یہ دراز قد افراد گھوڑوں پر سوار تھے اور انھوں نے سفید پگڑیاں سروں پر باندھ رکھی تھیں۔یہ ڈاکو تھے جن کا ارادہ اس ایمبولینس میں سوار لوگوں کو لوٹنے کا تھا۔

ڈاکوؤں کے ساتھ کچھ دیر ہونے والی بات چیت کے بعد ہلاک ہونے والی لڑکی کی ضعیف والدہ ایمبولینس سے اُتریں اور انھوں نے سندھی زبان میں ڈاکوؤں کو بتایا کہ اُن کی جوان لڑکی ٹی بی کے باعث وفات پا گئی ہے اور گاڑی میں اس کی میت ہے۔

خاتون نے ڈاکوؤں کو یہ بھی بتایا کہ اس ایمبولینس کو چلانے والا اور کوئی شخص نہیں بلکہ عبدالستار ایدھی ہیں۔

یہ سُننا تھا کہ ڈاکو گھوڑوں سے نیچے اترے، ایمبولینس کے ڈرائیو کو بغور اوپر سے نیچے تک اس انداز میں دیکھا جیسے وہ بزرگ خاتون کے قول کی تصدیق کرنا چاہ رہے ہوں۔

ایدھی صاحب کو سر سے پاؤں تک دیکھنے کے بعد ایک ڈاکو بولا ’ہم مر جائیں گے تو ہمیں ہمارے ماں باپ لینے نہیں آئیں گے، ہمیں یقین ہے تم لینے آؤ گے اور ہماری قبر پر مٹی بھی ڈالو گے۔

یہ کہہ کر ڈاکو نے ایدھی صاحب کا ہاتھ چوما اور اپنی جیب سے ایدھی فاؤنڈیشن کے لیے سو روپے چندہ دیا اور ایمبولینس کو عزت کو احترام سے رخصت کر دیا۔

زندگی کے آخری دنوں میں عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور علالت کے باعث 8 جولائی 2016 کو خالق حقیقی سے جاملے۔

خیال رہے عبد الستار ایدھی کو سرکاری اعزاز کےساتھ سپرد خاک کیا گیا تھا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts