میں بیٹا بن کر اپنے والد کے ساتھ کام کروں گی۔۔ غربت سے پریشان بچی موت کے کنوئیں میں چلی گئی! یہ بہادری ہے یا حماقت؟

image

“زندگی میں ڈریں نہیں میری طرح بہادر بنیں۔ اپنے والدین کا اور پاکستان کا نام روشن کریں“

یہ الفاظ صرف ایک 12 سالہ بچی کے ہیں جو روزانہ اپنی جان پر کھیل کر موت کے کنوئیں میں سائیکل چلاتی ہے۔ فاطمہ نور کا تعلق لاہور سے ہے۔ دن میں کئی بار اپنے فن کا مظاہرہ کرتی فاطمہ موت کے کنوئیں میں اپنے والد کے ساتھ بیٹھ کر موٹر سائیکل چلاتی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق فاطمہ نور نے ٧ برس کی عمر میں موٹر سائیکل چلانا شروع کیا تھا۔ فاطمہ کے والد کا کہنا تھا کہ ان کا کوئی بیٹا نہیں ان کی بیٹی کہتی ہے کہ بابا میں ہی آپ کا بیٹا ہوں اور آپ کے ساتھ کام کروں گی۔

ایک جانب بچی کا حوصلہ ہے تو دوسری جانب اس بات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ صرف 12 سالہ بچی کا موٹر سائیکل چلانا قانوناً جرم ہے جبکہ موت کے کنوئیں میں جا کر اتنے چھوٹے بچے کا اس قسم کا مظاہرہ کرنا افسوسناک ہے۔ حکومت کو ایسے بچوں کی مالی امداد کے طریقوں پر غور کرنا چاہئے تاکہ وہ محض پیٹ پالنے کے لئے غلط اور خطرناک کام کرنے کے عادی نہ بنیں۔


About the Author:

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts