متحدہ عرب امارات میں شریک حیات اور بچوں کو ان کی عمر سے قطع نظر اور گھریلو ملازمین کو ان کی تعداد کو محدود کیے بغیر اسپانسر کرنا ممکن ہوگا، گولڈن ریزیڈنس کو برقرار رکھنے کیلئے متحدہ عرب امارات سے باہر قیام کی زیادہ سے زیادہ مدت سے متعلق اب کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
متحدہ عرب امارات نے گولڈن ویزا اسکیم، نئی پانچ سالہ گرین ریذیڈنسی، سیاحتی ویزا اور جاب پرمٹ کے حوالے سے اصلاحات کے بعد نئی ویزا پالیسی آئندہ ماہ سے لاگو کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
نئے نظام سے متحدہ عرب امارات میں مقیم اور کام کرنے والے تارکین وطن کے ساتھ ساتھ لوگوں کو کافی فائدہ پہنچے گا جبکہ اس اقدام سے امارات غیر ملکیوں اور سرمایہ کاروں کیلئے سرمایہ کار دوست ملک بن جائے گا۔
متحدہ عرب امارات کی کابینہ کے فیصلے کے مطابق داخلہ اور رہائش کے قوانین سے متعلق یہ تمام نئے انتظامی ضوابط سرکاری گزٹ میں اس کی اشاعت کی تاریخ سے 90 دن کے بعد نافذ العمل ہوں گے۔
ذیل میں اپریل میں اعلان کردہ ویزوں کی فہرست ہے۔ ان میں سے زیادہ تر اگلے مہینے سے نافذ ہو جائیں گے اور ان میں سے کچھ
پہلے ہی متعارف کرائے جا چکے ہیں۔
ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزا: نئے پانچ سالہ ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزا کے لیے اسپانسر کی ضرورت نہیں ہے، یہ ویزا کسی بھی شخص کو 90 دنوں تک متحدہ عرب امارات میں رہنے کی اجازت دیتا ہے اور اس ویزا کو مزید 90 دنوں تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ ایک شخص اس سیاحتی ویزا پر زیادہ سے زیادہ 180 دن رہ سکتا ہے۔ درخواست دہندہ کے پاس درخواست دینے سے پہلے پچھلے چھ مہینوں میں 4000 ڈالر یا 14 ہزار 700 درہم کے مساوی غیر ملکی کرنسی ہونی چاہیے۔
کاروباری ویزا: سرمایہ کار اور کاروباری افراد کسی کفیل یا میزبان کی ضرورت کے بغیر کاروباری ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
رشتہ داروں/ دوستوں سے ملنے کے لیے ویزا: ایک غیر ملکی اس ویزا کے لیے درخواست دے سکتا ہے اگر وہ متحدہ عرب امارات کے شہری یا رہائشی کا رشتہ دار یا دوست ہے۔ اس کے لیے اسپانسر یا میزبان کی ضرورت نہیں ہے۔
عارضی کام کا ویزا: وہ لوگ جن کے پاس عارضی کام ہے، جیسے پروبیشن ٹیسٹنگ یا پروجیکٹ پر مبنی کام، وہ اس ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ امیدواروں کو کام کا عارضی معاہدہ یا آجر کی طرف سے ایک خط اور فٹنس کا ثبوت پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
تعلیم /تربیت کے لیے ویزا: یہ ویزا ان لوگوں یا طالب علموں کے لیے ہے جو تربیت، مطالعاتی کورسز اور انٹرن شپ پروگراموں میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ویزا سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کے تعلیمی اور تحقیقی اداروں کی طرف سے اسپانسر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ادارے کی طرف سے ایک خط درکار ہے جس میں مطالعہ یا تربیت یا انٹرنشپ پروگرام اور اس کی مدت کی تفصیلات کی وضاحت کی جائے۔
فیملی ویزا: اس سے پہلے، والدین صرف 18 سال سے کم عمر کے اپنے بچوں کوا سپانسر کر سکتے تھے۔ اب 25 سال کی عمر تک مرد بچوں کی کفالت کی جاسکتی ہے۔ معذور بچوں کو بھی خصوصی اجازت نامہ ملتا ہے۔
ملازمت کا ویزا: ملازمت کے متلاشی افراد متحدہ عرب امارات میں مواقع تلاش کرنے کے لیے اس نئے ویزا سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس ویزا کے لیے کسی اسپانسر یا میزبان کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ بیچلر ڈگری ہولڈرز یا اس کے مساوی، دنیا کی بہترین 500 یونیورسٹیوں کے تازہ گریجویٹس کے ساتھ ساتھ پہلی، دوسری یا تیسری مہارت کی سطح میں درجہ بندی کرنے والوں کو دیا جائے گا۔
گرین ویزا: یہ پانچ سالہ ویزا رکھنے والوں کو اپنے اہل خانہ کو بغیر کفیل یا آجر کے لانے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ ویزا ہنر مند کارکنوں، سیلف ایمپلائرز، فری لانسرز وغیرہ کے لیے دستیاب ہے۔ دیگر ضروریات میں بیچلر کی ڈگری یا اس کے مساوی اور 15 ہزار درہم کی کم از کم تنخواہ شامل ہے۔
گولڈن ویزا: متحدہ عرب امارات نے کئی پیشہ ورانہ زمروں اور سرمایہ کاروں کے لیے گولڈن ویزا کا اعلان کیا ہے جو طویل مدتی بنیادوں پر ملک کے بہترین معیار زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔
ذیل میں مختلف زمروں کے لیے گولڈن ویزوں کی فہرست ہے۔
رئیل اسٹیٹ: ویزا کے اہل ہونے کے لیے رئیل اسٹیٹ میں 2 ملین درہم کی کم از کم سرمایہ کاری ضروری ہے۔ مارگیج اور آف پلان پراپرٹیز پر جائیداد خریدنے والے سرمایہ کاروں کو بھی گولڈن ویزا کی اجازت ہے لیکن اس کیلئے ان کی مجموعی سرمایہ کاری 2 ملین درہم یا اس سے زیادہ ہونی چاہیے۔
اسٹارٹ اپ: کاروباری افراد اب تین کیٹیگریز کے تحت گولڈن ویزا حاصل کرسکتے ہیں - اسٹارٹ اپ ملک میں رجسٹرڈ ہونا چاہیے، ایس ایم ای کے تحت آنا چاہیے اور سالانہ ریونیو ڈی ایچ 1 ملین یا اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔
سائنسدان: ایمریٹس سائنس کونسل کی سفارش اور لائف سائنس، نیچرل سائنسز، ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ میں کسی اعلیٰ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی یا ماسٹر ڈگری ہولڈرز بھی گولڈن ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
غیر معمولی ہنر: وہ لوگ جو فن، ثقافت، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، کھیل، طب اور قانون کے میدان میں غیر معمولی ہنر رکھتے ہیں وہ بھی گولڈن ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ انہیں ایک سفارشی خط یا متعلقہ حکومتی ادارے سے منظوری درکار ہے۔
ہنر مند کارکن: درخواست دہندہ کے پاس بیچلر کی ڈگری، ملازمت کا ایک درست معاہدہ ہونا ضروری ہے تاہم ان کے پاس 30 ہزار درہم ہونا ضروری ہیں۔
طلباء: غیر معمولی طلباء جنہوں نے متحدہ عرب امارات کے ثانوی اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں اعلیٰ اسکور حاصل کیے ہیں یا وہ جو دنیا بھر کی بہترین 100 یونیورسٹیوں میں آتے ہیں گولڈن ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔