مجھے ماں باپ نہیں پیار دے دو ۔۔ سگے والدین نے 5 سالہ بچے کے ساتھ ایسا کیا کیا کہ پولیس افسر بھی بچے کا خط دیکھ کر رو پڑی؟

image

بچے صرف محبت کے بھوکے ہوتے ہیں ۔ یہ جملا آپ نے بھی سنا ہوگا اور شاید محسوس بھی کیا ہوگا کیونکہ بچوں کو ہر وقت کھلونے اور کھلنے کودنے سے لگاؤ نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات وہ اپنی چھوٹی چھوٹی باتوں اور کلمات سےیہ بات واضح کرتے ہیں کہ ان کو محبت اور پیار کی ضرورت ہے نہ کے دنیا کی بیش بہا چیزوں اور لگژری لائف سٹائل کی۔

امریکی ریاست اوکلاہوما کا 5 سالہ بچہ اپنے سگے والدین سے محبت کی بھیک مانگتا رہا لیکن وہ ان کی محبت و شفقت سے اس قدر محروم ہوگیا کہ اب اسے ماں باپ کی ضرورت نہیں محبت کی ضرورت ہے ۔۔

بچے کے والدین آپس میں گھریلو ناچاقیوں کے باعث بچے پر توجہ نہ دے سکے اور اس پر بھی ظلم کرنا شروع کردیا، نہ اس کو گھوماتے تھے، نہ کھیلنے دیتے تھے اور آپسی جھگڑے میں بچے پر بھی تشدد کردیتے تھے۔ جس سے اس کی دماغی حالت پر برا اثر پڑنے لگا۔ ایک روز والدین کی لڑائی ہوئی اور بچے کو گھر کے پچھلے حصے میں بند کردیا جہاں وہ 4 گھنٹوں تک چیختا رہا کسی نے نہ سنی۔ لیکن ایک پڑوسی نے جب بچے کی آواز سنی تو پولیس کو بلایا۔

پولیس نے بچے کو بازیاب کروا کر اسے وہاں سے نکالا اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو لے کر گئی اور اسکے والدین بھی بلایا اور تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ بچے کو والدین نے کس قدر تکلیف پہنچائی کہ وہ اب اپنے والدین کی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا۔

اس کے بعد فیملی کورٹ نے بچے کو دوسرے والدین کو گود دینے پر اتفاق کیا تاکہ بچہ حقیقی والدین کی کمی کو غیر حقیقی والدین کی شفقت سے دور کرسکے۔ جب کورٹ نے یہ آرڈر دیا تو ایک فیملی پروٹیکشن بیورو میں آئی اور بچے کو گود لینے کا سلسلہ ابھی شروع ہی ہوا تھا کہ 5 سالہ ننھے بچے نے ایک خط پر اپنے دل کا حال لکھ ڈالا۔

بچے نے اس خط میں لکھا کہ: " "چیزیں جو میں اپنے خاندان میں چاہتا ہوں: مجھے کھانا اور پانی نہیں چاہیے، مجھے ماں باپ بھی نہیں چاہیے بس مجھے پیار و محبت اور شفقت چاہیے۔ مجھے کھیلنے سے روکنا چاہتے ہو تو روکو لیکن مارنا مت، میں چاہتا ہوں آپ بھی میرے ساتھ کھیلو، ایک صاف ستھرا گھر ہو، جہاں سب ایک دوسرے کے ساتھ رہیں، مجھے پالتو جانوروں کے ساتھ رہنے کا موقع دیا جائے، ایک ایسا گھر ہو جہاں میں ڈر سے چھپ کر نہ بیٹھو، روشن گھر ہو جہاں اندھیرے نہ ہو۔ دوست ہوں، خوش رہنے والا ماحول ہو۔ میرا کنگھا، صابن اور ٹوتھ برش صاف ہوں اور میرے اپنے ہوں۔ میری شرارت پر ہاتھ نہ اٹھانا، میں معصوم ہوں یہ سوچ کر گلے لگانا"

بچے کا یہ خط پڑھ کر وہاں بیٹھی پولیس افسر اور وہ جوڑا بھی رو پڑے جو اس کو گود لینے آئے تھے۔ البتہ یہ واقعہ پُرانا ہے لیکن اس کو سوشل میڈیا پر آج بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts