سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کردیا گیا۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق ریفرنس بلوچستان بارکونسل کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کیاگیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف جوڈیشل کونسل میں جائیدادوں سے متعلق بھی ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
ایڈووکیٹ میاں داؤد نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جس میں الزام لگایا گیا کہ جسٹس مظاہرنقوی نے26 کروڑ روپے کا ساڑھے تین کینال کا پلاٹ لاہور کینٹ میں خریدا جب کہ گوجرانوالہ میں ایک گھر سے47 لاکھ روپے کا خرید کر چھ کروڑ میں فروخت کرایا۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث رہے ہیں۔
ریفرنس میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کا ایک پلاٹ ایک کنال اور دوسرا 2900 سکوائر فیٹ کا پلاٹ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہائوسنگ فائونڈیشن اسلام آباد میں ہے۔
ان کا ایک کینال کا پلاٹ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ہائوسنگ سوسائٹی میں بھی ہےجب کہ دو کینال چار مرلے کا پلاٹ بلاک ایف ون گلبرگ تھری لاہور میں ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی شکایت میں مبینہ آڈیو ٹیپ کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔
ریفرنس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی گئی ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو بطور جج سپریم کورٹ منصب سے ہٹایا جائے۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی اور ان کے اہلخانہ اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث ہیں اور انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے بیٹوں اور بیٹی کو نوازا ہے۔