بھارتی ریاست بہار کے وزیراعلیٰ کی جانب سے مسلمان خاتون کے پردے کی بے حرمتی کے خلاف کراچی میں سول سوسائٹی کے زیرِ اہتمام پریس کلب کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس موقع پر مظاہرین پلے کارڈ اور بینرز اٹھائے مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی بھی کررہے تھے۔ مظاہرے میں باپردہ خواتین کی بہت بڑی تعداد شریک تھی۔
اس موقع پر فیصل علی بلوچ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار دہشت گردی کی علامت ہے، بہار کے وزیر اعلیٰ کا اقدام شرمناک ہے، کراچی کی مائیں، بہنیں احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے جمع ہیں۔
حافظ عبدالقیوم نے کہا کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نے شرمناک عمل کا مظاہرہ کیا، مسلمان اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرسکے،
بہار کے وزیر اعلیٰ نے دو قومی نظریہ کی ضرورت ثابت کردی۔
عبد الرحیم نے کہا کہ اسلام میں پردے کا حکم ہے، کسی شخص کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ مسلمان عورتوں سے نقاب چھین سکے۔ مودی کی حکومت میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔
شہباز عبدالجبار نے کہا کہ بھارتی وزیر نے ثابت کردیا کہ یہ انسان کہلانے کے لائق نہیں، بہار کے وزیر اعلیٰ نے خاتون کے چہرے سے نہیں بلکہ ہندوستان کے چہرے سے نقاب کھینچا ہے، بھارت سیکولر نہیں بلکہ ہندوتوا کا علمبردار ملک ہے۔
انیسہ ام شجاع نے کہا کہ ہم مودی کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اپنے وزیر کو لگام دیں، پاکستان میں ہر کمیونٹی کے لوگ رہتے ہیں لیکن یہاں کبھی کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا۔
کرن اشرف نے کہا کہ ہم نفرت پھیلانے نہیں بلکہ انسانی حقوق کی بات کرنے آئے ہیں، حجاب سیاسی نشانی نہیں بلکہ مذہبی فریضہ ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں بھارت میں مسلمان عورت کو آئینی حقوق دیے جائیں۔
حنا مہدی کا کہنا تھا کہ نقاب کھینچنے کا عمل شرمناک ہے، مودی سرکار نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا، بھارت سیکولر نہیں بلکہ متعصب ملک ہے۔ صبا حسین نے کہا کہ نتیش کمار نے ثابت کردیا کہ دو قومی نظریہ برحق ہے۔