ملک میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے حوالے سے حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا تیسرا اور آخری دور اسلام آباد میں جاری ہے۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور بیرسٹر علی ظفر شامل ہیں، جبکہ حکومتی وفد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، نوید قمر، سینیٹر یوسف رضا گیلانی اور کشور زہرہ شامل ہیں۔شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آج کے مذاکرات میں آپ سب کو پتہ چل جائے گا کہ ہماری کیا شرائط ہیں۔ ہم پہلے سے میڈیا کو کیا بتائیں کہ آج ہم حکومتی ٹیم سے کیا بات کرنے جا رہے ہیں۔‘وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’پی ٹی آئی والوں کے چہروں سے لگ رہا ہے آج مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے۔ خواجہ آصف نے جو گفتگو کی وہ سیاسی لیڈر کا حق ہوتا ہے۔ متضاد بیانات پی ٹی آئی سے بھی سامنے آ رہے ہیں۔‘خواجہ سعد رفیق سے سوال کیا گیا کہ پارٹی میں جو مخالفت ہو رہی ہے، اس سے مذاکرات کتنے متاثر ہوسکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’اس سے مذاکرات بلکل متاثر نہیں ہو سکتے۔ امید رکھنی چاہیے، امید پر دنیا قائم ہے۔‘’سب کو اور ہمیں دعا کرنی چاہیے، مفادات سے بڑھ کر سوچنا چاہیئے۔ معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ جو وفاقی وزرا بات کر رہے ہیں وہ ان کی انفردی رائے ہے۔ جو لوگ ان مذاکرات میں بات کر رہے ہیں ان کو پارٹی نے مینڈیٹ دیا ہوا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی دوست کو اعتراض ہے تو پارٹی لیڈر شپ سے بات کی جائے۔‘چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ’حکومتی اور اپوزیشن کی لیڈر شپ نے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا، ہم صرف مذاکرات میں معاونت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ مجھے امید ہے مذاکرات کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔‘حکومت اور تحریک انصاف کی باہمی رضا مندی کے بعد گزشتہ روز اراکین کی مصروفیات کے باعث مذاکرات کا وقت تبدیل کر دیا گیا تھا۔مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس آج صبح 11 بجے ہونا تھا جو وقت کی تبدیلی کے بعد آج رات 9 بجے ہونا طے پایا۔ یہ مذاکرات سینیٹ سیکرٹریٹ میں ہوں گے۔پی ٹی آئی اور حکمران اتحاد کے وفود آج قیادت کے مشورے کے بعد اپنی، اپنی تجاویز ایک دوسرے کے سامنے رکھیں گے اور حتمی مذاکرات کر کے کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) بجٹ پیش کرنے تک حکومت برقرار رکھنا چاہتی ہے، جبکہ تحریک انصاف 14 مئی تک حکومت کے خاتمے کی خواہشمند ہے اور اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ 14 مئی تک قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر ایک ساتھ الیکشن کے لیے تیار ہیں۔جمعے کو دوسرے دور کے اختتام پر مذاکراتی ٹیموں میں شامل ایک رکن نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف سے کہا گیا ہے کہ فوری اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ دینے کے مطالبے میں لچک دکھائے۔حکومتی مذاکراتی ٹیم کا موقف ہے کہ معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے علاوہ نگران حکومت بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔ اس لیے یہ بھی آئینی تقاضا ہے کہ موجودہ حکومت کو بجٹ پیش کرنے دیا جائے۔حکومتی مذاکراتی ٹیم نے پیش کش کی ہے کہ اگر تحریک انصاف اپنے مطالبے میں لچک دکھاتی ہے تو بجٹ پیش کرنے کے بعد اسمبلی تحلیل کی جا سکتی ہیں اور ستمبر میں انتخابات ہو جائیں گے۔مذاکراتی ٹیم کے رکن نے بتایا کہ تحریک انصاف نے فوری طور حکومتی تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور جولائی میں انتخابات پر بضد ہے، تاہم پی ٹی آئی وفد نے عمران خان کے سامنے حکومتی تجویز رکھنے کے لیے وقت مانگا تھا۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے قبل از وقت بجٹ پیش کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ فریقین کا اپنی اپنی سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد منگل کو مذاکرات کا تیسرا دور رکھنے کا فیصلہ کیا۔