انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خلاف پارلیمنٹ میں لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو شکست دی ہے۔
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خلاف پارلیمنٹ میں لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو شکست دی ہے۔
لوک سبھا کے سپیکر اوم برلا نے جمعرات کی شام ایوان کی کارروائی ختم ہونے سے قبل مرکزی حکومت کے خلاف لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک مسترد کرنے کا اعلان کیا۔
اس سے قبل تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تین روز تک حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے ارکانِ اسمبلی نے اپنی اپنی رائے دی۔ اپوزیشن یہ تحریک منی پور کے معاملے پر لائی تھی۔
مودی کے جواب کے بعد لوک سبھا کے سپیکر نے آواز کے ذریعے ووٹ سے اس معاملے پر ووٹنگ کروائی جس کے بعد قرارداد کو مسترد کر دیا گیا۔
ادھر مودی نے جمعرات کو لوک سبھا میں مرکزی حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کے بعد جواب دیا۔
کانگریس سمیت اپوزیشن نے شروع میں وزیر اعظم کی تقریر سنی لیکن بعد میں واک آؤٹ کر دیا۔
’انھیں پاکستان سے اتنی محبت تھی۔۔۔‘
عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے قبل اپنے خطاب کے آغاز میں مودی نے کہا کہ ’ملک کے لوگوں نے بار بار ہماری حکومت پر اعتماد ظاہر کیا ہے اور میں یہاں ملک کے کروڑوں عوام کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں۔‘
’آج میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ (اپوزیشن) نے فیصلہ کیا ہے کہ عوام کی حمایت سے این ڈی اے اور بی جے پی پچھلے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے زبردست جیت کے ساتھ واپس آئیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ خدا بڑا مہربان ہے اور وہ کسی نہ کسی طریقے سے ان کی خواہش پوری کرتا ہے۔ ’میں اسے خدا کا کرم سمجھتا ہوں کہ خدا نے اپوزیشن کو تجویز دی اور وہ تحریک لے کر آئے۔ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد خوش آئند ہے۔ میں نے 2018 میں تحریک عدم اعتماد کے دوران کہا تھا کہ یہ ہمارے لیے فلور ٹیسٹ نہیں ہے بلکہ یہ ان کے لیے فلور ٹیسٹ ہے جس کے نتیجے میں وہ الیکشن ہار گئے۔‘
نریندر مودی نے کانگریس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’انھیں پاکستان سے اتنی محبت تھی کہ فوراً اس کی باتوں پر یقین کر لیتے تھے۔ پاکستان کہتا تھا دہشتگردی کے حملے ہوتے رہیں گے اور بات چیت بھی ہوتی رہے گی، (یہ کہتے تھے کہ) پاکستان کہہ رہا ہے تو صحیح کہتا ہوگا۔ یہ ان کی سوچ رہی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’انھیں کشمیر کے لوگوں پر نہیں حریت پر یقین تھا۔۔۔ یہ ان پر یقین کرتے تھے جو پاکستان کا جھنڈا لے کر چلتے تھے۔‘
انڈین وزیر اعظم نے کہا کہ ’بھارت نے ایئر سٹرائیک کیا، ان کو انڈین فوج پر یقین نہیں تھا۔ ان کو دشمن کے دعوؤں پر بھروسہ تھا۔ آج دنیا میں کوئی بھی انڈیا کو بُرا بولتا ہے تو انھیں اس پر فوراً یقین ہوجاتا ہے۔‘
’بھوک کا سامنا کرنے والا ملک بھارت سے بہتر ہے، ایسی جھوٹی بات آئے گی وہ بھی پکڑ لیتے اور ہندوستان پھیلانا شروع کر دیتے۔ پریس کانفرنس کر دیتے۔ بھارت کو بدنام کرنے میں (انھیں) کیا مزہ آتا ہے۔۔۔ یہ کانگریس کی فطرت رہی ہے۔‘
دریں اثنا مودی نے یاد دلایا کہ ’میں نے 2018 میں کہا تھا کہ میں 2023 میں دوبارہ آؤں گا۔ لیکن پھر بھی آپ (اپوزیشن) نے محنت نہیں کی۔ آپ (اپوزیشن) نے ملک کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ اپوزیشن کے رویے پر کہوں گا کہ جن کا حساب کتاب خراب ہے وہ ہم سے ہمارا حساب بھی لے لیتے ہیں۔
تحریک عدم اعتماد پر مودی کی تقریر کے دوران لوک سبھا میں اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کیا۔ اس وقت مودی کانگریس پر تنقید کر رہے تھے۔
مودی نے تبصرہ کیا کہ ’سننے کا صبر نہیں، جھوٹ بولو اور بھاگو۔ یہ اپوزیشن کا کھیل ہے، اپوزیشن میں بولنے کی ہمت ہے لیکن سننے کی صلاحیت نہیں ہے۔
’اگر انھوں نے منی پور کے موضوع پر وزیر داخلہ کی بات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہوتا تو وہ ہر اس مسئلے پر بات کرتے جو وہ کر سکتے تھے۔ اگر وہ آج عدم اعتماد کی تحریک لاتے ہیں تو اس پر بات کرنا ہمارا فرض ہے۔‘
مودی نے کہا کہ ’منی پور کی صورتحال پر وزیر داخلہ امیت شاہ نے دو گھنٹے تک تفصیل سے وضاحت کی اور ملک کی تشویش کا اظہار کیا۔‘
انڈین وزیر اعظم نے کہا کہ ’میں منی پور کے لوگوں سے بھی گزارش کرنا چاہتا ہوں۔ میں وہاں کی ماؤں اور بیٹیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک آپ کے ساتھ ہے۔ یہ ایوان آپ کے ساتھ ہے۔ ہم مل کر اس چیلنج کا حل تلاش کریں گے۔ پھر سے امن ہوگا۔‘