ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے 55 کلو سے زائد سونا غائب ہونے کے واقعے کے کئی روز بعد بھی یہ معمہ حل نہیں ہو سکا کہ یہ واردات کیسے ہوئی۔

ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے 55 کلو سے زائد سونا غائب ہونے کے واقعے کے کئی روز بعد بھی یہ معمہ حل نہیں ہو سکا کہ یہ واردات کیسے ہوئی اور کس نے کی۔
گذشتہ اتوار کی رات ایئرپورٹ پولیس سٹیشن میں اس چوری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ اترا ڈویژن کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر توحید الاسلام نے بتایا ہے کہ اب تک آٹھ افراد کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔
حکام کو اس چوری کی واردات میں دو اسسٹنٹ ریونیو افسران اور ایک کسٹم کانسٹیبل کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ تین سال کے دوران شاہ جلال ایئرپورٹ پر ضبط کیا گیا سونا محکمہ کسٹم کے اس گودام میں رکھا گیا تھا۔
اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد سوالات اٹھنے لگے کہ یہ چوری ایئرپورٹ جیسے محفوظ علاقے سے کیسے ہوئی؟
ایئرپورٹ پر سونا کیوں رکھا گیا؟
بنگلہ دیش میں ہوائی اڈے پر عام طور پر تین قسم کا سونا ضبط ہوتا ہے۔ سب سے پہلے، بیرون ملک سے آنے والے مسافروں سے قانونی حد سے زیادہ لایا جانے والا سونا ضبط کیا جاتا ہے۔
دوم، عارضی طور پر ضبط کیا گیا سونا جو مقررہ وقت میں ڈیوٹی ادا نہ کرنے کی صورت میں ضبط کر لیا جاتا ہے۔
تیسرا وہ سونا جو سمگلر اندورنِ ملک یا بیرون ملک سمگل کرنے کی کوشش کے دوران پکڑا جاتا ہے۔
ان تینوں کیٹیگریز میں ضبط کیا گیا سونا ڈھاکہ ایئرپورٹ کی ٹرمینل بلڈنگ کے گراؤنڈ فلور پر محکمہ کسٹم کے گودام میں محفوظ کر لیا جاتا ہے۔
ایئرپورٹ کے ڈائریکٹر معراج حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ سونا پکڑے جانے کے بعد اور اس کی فہرست بنا کر محکمہ کسٹم کے گودام میں رکھنے کی ہدایات ہیں۔
فہرست کی ایک کاپی نیشنل بورڈ آف ریونیو کو بھیجی جاتی ہے اور کسٹم کمشنر ہر ماہ گودام میں رکھے سونے کی انوینٹری کی جانچ کرتا ہے اور اس مانیٹرنگ کی رپورٹ بھی متعلقہ ادارے کو بھیجی جاتی ہے۔
سونا زیادہ دیر تک ایئر پورٹ پر بھی نہیں رکھا جاتا بلکہ سونے کو ضبطگی کے بعد بنگلہ دیش بینک کے والٹ میں جمع کرنے کا انتظام موجود ہے۔
ایسے معاملات میں جہاں سونا ضبط کرنے کے سلسلے میں مقدمہ دائر کیا جاتا ہے، عدالتی کارروائی کے بعد یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ سونا کہاں رکھا جائے گا۔
عام طور پر، ضبط شدہ سونا بنگلہ دیش بینک کے والٹس میں اس وقت تک محفوظ کیا جاتا ہے جب تک کہ کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔
اتنا سونا کیوں رکھا گیا؟
اترا ڈویژن کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر توحید الاسلام نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران انھیں معلوم ہوا کہ حفاظتی ضوابط کی پابندی نہیں کی گئی۔
اگرچہ یہ سونا وقت پر بنگلہ دیش بینک کے والٹ میں جمع ہونا تھا لیکن 2020 کے بعد سے ضبط کیا گیا سونا بیوروکریسی کی پیچیدگیوں کے باعث کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے گودام میں ہی جمع ہو رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ چوری محکمہ کسٹم کی غفلت کی وجہ سے ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق محکمہ کسٹم کے اعلیٰ حکام کو گذشتہ ماہ سونے کی چوری کا علم ہو گیا تھا تاہم انھوں نے بعد میں پولیس کو اطلاع دی کہ ایک لاکر توڑ کر چوری کی گئی۔
تاہم تفتیشی افسران سونا چوری کے واقعے کو ’ڈرامہ‘ قرار دے رہے ہیں۔
اتنا سونا کیسے غائب ہو گیا؟
اس رات معمول کے مطابق، ضبط شدہ سامان جمع کروانے کے بعد، چار اہلکار تقریباً 12:15 بجے گودام کو تالا لگا کر اور چابیاں لے کر ایئرپورٹ کسٹم ایریا سے نکلے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ انھوں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تو دیکھا کہ ایک سٹیل کی الماری کا تالا ٹوٹا ہوا تھا اور گودام کے اوپر مشرق کی جانب ایئر کنڈیشنر کے وینٹ کے کچھ حصے کٹے ہوئے تھے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ 2 ستمبر کی رات 12:15 سے صبح 8:30 کے درمیان ’کسی نے گودام سے سونا چرا لیا۔‘
پولیس نے بتایا کہ ٹوٹی ہوئی الماری کے پاس سے کٹر بھی ملے ہیں۔
پولیس کا ایک خیال یہ بھی ہے کہ وینٹ کو جان بوجھ کر کاٹا گیا تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ چور باہر سے گودام میں داخل ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تفتیش یہ ظاہر کرتی ہے کہ درحقیقت اس حصے سے کسی انسان کے لیے داخل ہونا ممکن نہیں۔
اس دوران پولیس کو واقعے کی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مل سکی۔
جہاں ایئرپورٹ کے اندر ہر کونے کو سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹر کیا جاتا ہے وہیں محکمہ کسٹم کے گودام میں سی سی ٹی وی کیمروں کی کمی بھی شک کو جنم دے رہی ہے۔
اس کے علاوہ سول ایوی ایشن اتھارٹی، قانون نافذ کرنے والے ادارے، مختلف انٹیلیجنس ایجنسیاں اور دیگر سرکاری ادارے بھی ایئرپورٹ کی سکیورٹی پر مامور ہوتے ہیں اور مسافروں کی جانچ کے لیے آٹومیٹک میٹل ڈیٹیکٹر، مینوئل میٹل ڈیٹیکٹر اور باڈی سکینر مشینیں بھی موجود ہیں۔
توحید اسلام کا دعویٰ ہے کہ محکمہ کسٹم کے لوگوں کی مدد کے بغیر والٹ سے سونا نکالنے کا کوئی طریقہ نہیں۔
دریں اثناء ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس اترا ڈویژن کے ڈپٹی کمشنر محمد مرشد نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ ہوائی اڈہ پہلے سے ہی ایک محفوظ علاقہ ہے اور جہاں چوری ہوئی ہے وہ زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ہوائی اڈے کے تمام اہلکار اس گودام میں نہیں جا سکتے۔
بنگلہ دیش بینکپولیس افسر نے کہا کہ کسٹم میں کام کرنے والے ہی اس گودام تک جا سکتے ہیں۔
سنہ 2020 سے 2023 تک ہوائی اڈے پر ضبط کیا گیا 200 کلو سے زیادہ سونا گوداموں میں محفوظ کیا گیا تھا جس میں سے 55 کلو سے زائد چرا لیا گیا ہے۔
مسٹر عالم نے دعویٰ کیا کہ اگر کوئی پیشہ ور چور ہوتا تو ایک ساتھ سارا سونا لے جاتا لیکن یہاں ہر پیکٹ سے کچھ سونے کی سلاخیں اور زیورات نکالے گئے ہیں۔
وہ سونا جس کا کوئی دعویدار نہ ہو نیلام کیا جاتا ہے اور اگر کوئی دعویدار ہے، تو یہ کیس کے طے ہونے تک بنک کے والٹ میں رہتا ہے۔
نیلامی کمیٹی میں مرکزی بینک، وزارت خزانہ، وزارت تجارت اور نیشنل بورڈ آف ریونیوکا ایک ایک نمائندہ شامل ہوتا ہے جو نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری خزانے میں جمع کراتے ہیں۔
دریں اثنا، بنگلہ دیش بینک پولیس کا ایک دستہ بینک والٹ کی حفاظت پر معمور ہوتا ہے جو ہر وقت اس کی حفاظت کرتے ہیں۔
بنگلہ دیش بنک کے سابق عہدیدار خورشید وہاب نے کہا کہ والٹ ایریا کو بنگلہ دیش بنک کی زبان میں ’ہائی سکیورٹی ایریا‘ کہا جاتا ہے۔
گولڈ والٹ میں داخل ہونے کے لیے سکیورٹی اور گیٹ کیپنگ کے چھ مراحل ہیں۔ پہلے پنچ کارڈ، اس کے بعد وہ گیٹ جہاں جسم کی تلاش ہوتی ہے۔
سونے یا بلین والٹ تک تین والٹ دروازے ہیں اور اس والٹ میں مختلف الماریوں کی مختلف چابیاں ہیں۔ رات کو والٹ بند ہونے کے بعد کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
بنگلہ دیش میں قانونی طور پر کتنا سونا لانے کی اجازت ہے؟

ایئرپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش پہنچنے والی زیادہ تر سونا دبئی، ابوظہبی، شارجہ سے آنے والی پروازوں میں آتا ہے۔
مسافر کسٹم ہاؤس بیگج رولز کے تحت ڈیوٹی کی ادائیگی پر سونا لا سکتے ہیں۔
2023-24 کے ترمیم شدہ قانون کے مطابق ایک شخص بیرون ملک سے زیادہ سے زیادہ 117 گرام سونا لا سکتا ہے۔
عام طور پر سونے کی ایک بار کا وزن 100 گرام ہوتا ہے۔ اس سے زیادہ سونے کو ضبط کر لیا جاتا ہے۔
اگر سونا زیادہ لایا جاتا ہے تو کسٹم حکام اسے ضبط کر لیں گے اور ایک میمو یا رسید جاری کریں گے۔
ضبط شدہ سونا کسٹم ڈیوٹی اور جرمانے کی ادائیگی پر لے جانے کی اجازت مل سکتی ہے۔
تاہم اس معاملے میں گولڈ ٹیکس سے 10 گنا تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ ایک سونے کی بار پر دو لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
تاہم، ایک مسافر بیرون ملک سے آتے وقت 100 گرام (ساڑھے 8 بار) تک کے سونے کے زیورات لا سکتا ہے۔ لیکن یہ 22 قیراط کا ہونا چاہیے۔
اگر آپ 100 گرام سے زیادہ سونے کے زیورات لاتے ہیں تو آپ کو ہر اضافی گرام کے لیے تقریباً دو ہزار ٹکا ڈیوٹی ادا کرنا ہوگی۔

کیا ایسا پہلے بھی ہوا ہے؟
اس سے قبل 2019 میں بھی اسی طرح بیناپول کسٹمز ہاؤس سے تقریباً 20 کلو سونا غائب ہوا تھا۔
یہ واقعہ سرکاری اور ہفتے کی چھٹیوں کے دوران پیش آیا۔ اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔
ڈھاکہ ہوائی اڈے سے سونے کی سمگلنگ کا سب سے بڑا کیس 24 جولائی 2013 کو پیش آیا تھا جب کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ کے ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش ایئرلائن کے ایک طیارے کے کارگو ہولڈ سے 124 کلو سونا قبضے میں لیا گیا۔
اگلے سال 2014 میں ایک فلائٹ کے ٹوائلٹ سے 106 کلو سونا پکڑا گیا تھا۔