منتظمین کا کہنا ہے کہ کیلے کے پتے کے جیسے تھال بنائے گئے ہیں اس کے علاوہ مہاراجہ تھالی بنائی اور یہ سب مہمانوں کو انڈیا کے مالامال ثقافتی ورثے سے روشناس کرانے کا ذریعہ ہیں کہ یہاں کہ راجہ مہاراجہ کس طرح کھایا کرتے تھے۔

سنسکرت زبان میں ایک کہاوت ہے ’اتیتھی دیوو بھوہ‘ یعنی مہمان دیوتا ہوتے ہیں اور اس لیے ان کی جتنی بھی خاطر مدارات کی جائیں کم ہے۔
انڈین دارالحکومت دہلی میں آج یعنی سنیچر سے دنیا کے امیر ترین 20 ممالک کا سربراہی اجلاس ہو رہا ہے اور اس موقعے پر مذکورہ بالا کہاوت کے پیش نظر مہمانوں کے لیے خاصے انتظامات کیے گئے ہیں اور انڈیا کو اپنی اس روایت پر فخر بھی ہے۔
اگرچہ جی 20 کے دو قد آور رہنما روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور چین کے رہنما شی جن پنگ انڈیا کی میزبانی میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں تاہم انڈیا نے اپنی جانب سے تیاریوں میں کوئی کمی نہیں کی ہے۔
پورے شہر کو دلہن کی طرح سجا دیا گیا ہے۔ چمچماتی سڑکیں اور ان کے کنارے پھولوں کے گملے اور پھر جگہ جگہ بل بورڈز، بیسیوں ممالک کے رنگ برنگے پرچم نے نئی دہلی کا جیسے نقشہ ہی بدل دیا ہے۔
بہت سے لوگ اس بات سے نالاں نظر آئے کہ دہلی کی اصل تصویر دنیا سے چھپا لی گئی ہے اور سڑکوں کے کنارے خوانچہ فروشوں کے ٹھکانوں کو ہٹا دیا گيا ہے جبکہ کچی آبادیوں کو نظر سے اوجھل کر دیا گیا ہے۔ معروف صحافی رویش کمار نے اس بابت اپنا ایک پروگرام تک پیش کیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق سکیورٹی کے ایسے انتظامات پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے اور دہلی میں تین دنوں جمعہ، سنیچر اور اتوار کو عام تعطیل کا اعلان ہے جبکہ نئی دہلی کو جانے والے بہت سے راستوں پر آٹو رکشہ وغیرہ کی آمد پر ایک طرح سے پابندی عائد ہے۔
بی جے پی کے بہت سے رہنماؤں نے بھارت منڈپم کا ویڈیو جاری کیا ہے اور اس کے ساتھ ’اتیتھی دیوو بھوہ‘ لکھا ہے۔ اسی نئی تعمیر شدہ عمارت بھارت منڈپم میں جی 20 کا سربراہی اجلاس ہو رہا ہے اور رات میں انڈین صدر دروپدی مرمو کی جانب سے عشائیے کا انتظام کیا گیا ہے جس کی تیاری کئی ماہ سے جاری تھی۔
https://twitter.com/ChouhanShivraj/status/1700025800521650663
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مختلف قسم کے کمنٹس نظر آ رہے ہیں لیکن اس سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ مہمانوں کے لیے کیا کچھ انتظامات ہیں۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق اس موقعے پر مہمانوں کو سونے چاندی کے قلعی کیے گئے برتنوں میں انڈیا کی مختلف ڈشز پیش کی جائیں گی۔
آئرس انڈیا کے سی ای او راجیو پبووال نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس کے متعلق تیاریاں جنوری 2023 سے ہی شروع کر دی تھیں۔
انھوں نے بتایا’ہم نے مختلف شہروں اور مقام کے مطابق کٹلری بنائی ہے۔۔۔ ہم نے مختلف ریاستوں کی ثقافت کے مطابق اس میں کٹلری کو شامل کیا ہے۔۔۔ کچھ کٹلری سلور کوٹڈ جبکہ کچھ پر سونے کی قلعی کی ہوئی ہے۔‘
انھوں نے برتنوں کا معائنہ کراتے ہوئے کہا کہ کیلے کے پتے کے جیسے تھال بنائے ہیں اس کے علاوہ مہاراجہ تھالی بنائی اور یہ سب مہمانوں کو انڈیا کے مالامال ثقافتی ورثے سے روشناس کرانے کا ذریعہ ہیں کہ یہاں کہ راجہ مہاراجہ کس طرح کھایا کرتے تھے۔
https://twitter.com/ANI/status/1699435150570934277

ان برتنوں میں باریک کام کیے گئے ہیں اور ان میں انڈیا کے قومی پرندے، پھول اور جانور کی نقاشی کی گئی ہے اور ان کی شکلوں کے برتن بھی بنائے گئے ہیں۔
فنانشیل ایکسپریس کی خبر کے مطابق 200 کاریگروں نے اس موقعے کے لیے 15 ہزار ظروف بنائے ہیں۔ جے پور کی برتن بنانے والی کمپنی نے کہا ہے کہ ان میں 50 ہزار گھنٹے لگے ہیں۔ اور ان کو بنانے کے لیے جے پور، کرناٹک، مغربی بنگال، اترپردیش اور انڈیا کے دیگر حصوں سے کاریگروں کو بلایا گیا تھا۔
کھانے میں کیا ہے؟
اگرچہ حکام اس بارے میں ابھی تک خاموش ہیں لیکن یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اس میں ملک کے گوشے گوشے سے اہم پکوان ہوں گے۔
ٹائمز آف انڈیا نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’مکمل مینو کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ پرتعیش ڈنر کی تیاری اس طرح کی گئی ہے کہ ان میں تمامتر موسمی اجزاء استعمال کیے گئے ہیں۔‘
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ دسترخوان پر پیش کیے جانے والے ظروف میں سٹیل یا پیتل کا بیس ہے اور ان پر سونے یا چاندی کی قلعی یا دونوں کا مرکب ہے۔ جب کہ کچھ پلیٹوں کو بطور خاص ویلکم ڈرنکس پیش کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
کیا جی 20 اجلاس میں عالمی طاقتوں کے درمیان مختلف معاملات پر عدم اتفاق انڈیا کی ناکامی ہے؟
جی 20 اجلاس: دنیا کے سب سے طاقتور ملکوں کا دلّی میں اجلاس اتنا اہم کیسے بنا؟
ایک ہندی زبان کی ویب سائٹ نے تاج پیلس کے 120 شیف کی ٹیم کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے یہاں مہمانوں کے لیے 500 اقسام کے پکوان پیش کیے جا رہے ہیں اور اس پر مہینوں سے غور خوض کیا جا رہا تھا۔
ان کے مطابق ہائی ٹی میں انڈیا کے معروف سٹریٹ فوڈ جیسے دلی کی چاٹ، ممبئی کی پاؤ بھاجی، تمل ناڈو کی پنیارم وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح تاج ہوٹل نے 12 پکوانوں والی گجراتی، راجستھانی، اور مہاراشٹر کی تھالیاں بھی بنائی ہیں۔
ان میں مہمانوں کے حساب سے کم مصالحے دار سالن بھی بنائے گئے ہیں اور چٹنیوں کی بھی مختلف اقسام ہیں۔ بہر حال صدر جمہوریہ کے عشائیے میں کیا ہوگا اس کے بارے میں ابھی کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
سوشل میڈیا پر چرچا
سوشل میڈیا اس معاملے میں بھی بٹا ہوا نظر آ رہا ہے۔ بہت سے لوگ جہاں انڈیا کی میزبانی اور تیاریوں کی تعریف کر رہے ہیں وہیں بہت سے لوگ اسے تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔
رویش کمار نے اپنے پروگرام میں کہا کہ ’ایک غریب دیش کسی کو چاندی کی تھال میں کھلا کر مہمان نوازی کا کون سا معیار قائم کرنا چاہتا ہے۔‘
بہت سے صارفین نے بھوکے بچوں کی تصاویر کے ساتھ سونے چاندی کی تھال میں مہمانوں کی خاطر مدارات کا ذکر کیا ہے۔
صحافی رفعت جاوید نے لکھا ہے ’انڈیا کی 80 کروڑ آبادی پانچ کلو مفت اناج کی فراہمی پر گزر بسر کرتی ہے کیونکہ وہ انتہائی غربت و افلاس میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن مودی حکومت کے ترجیحات جی 20 کے مندوبین کو سونے اور چاندی کے برتن میں کھانا پیش کرنا ہے۔‘
https://twitter.com/RifatJawaid/status/1699664994420343073
کچھ صارفین کو اس بات پر اعتراض ہے کہ ان برتنوں میں انڈیا کا قومی نشان ہے اور اس پر کھانا پیش کرنا ملک کی توہین ہے۔
کئی صارفین نے دنیا کے کئی ممالک کے رہنما کے ساتھ ساتھ انڈین پی کی تصویر کو شیئر کیا ہے اور اس بات پر تنقید کی ہے کہ کیا یہی ’وسودھیو کٹمبکم‘ (یعنی ساری دنیا کے لوگ ایک خاندان ہیں) اور ’اتیتھی دیوو بھوہ‘ ہے؟ در اصل یہ تصویر دنیا کے رہنماؤں کی ان کے ملک میں مقبولیت کے حساب سے تیار کی گئی ہے اور اسی اعتبار سے ان کا قد رکھا گیا ہے۔
اس معاملے میں انڈیا کے وزیر اعظم مودی چونکہ اپنے ملک میں سب سے زیادہ مقبول ہیں اس لیے ان کی تصویر بقیوں کے مقابلے میں بہت نمایاں اور بڑی ہے۔