ریپ کے الزامات پر مقدمے کا سامنے کرنے والے ارب پتی انڈین تاجر سجن جندل کون ہیں؟

انڈیا کی معروف کاروباری شخصیت اور صنعتکار سجّن جندل پر بالی وڈ کی ایک اداکارہ کی جانب سے ریپ کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ارب پتی تاجر سجن جندل نے 30 سالہ اداکارہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو ’جھوٹا‘ اور ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔

انڈیا کی معروف کاروباری شخصیت اور صنعتکار سجّن جندل پر بالی وڈ کی ایک اداکارہ کی جانب سے ریپ کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ارب پتی تاجر سجن جندل نے 30 سالہ اداکارہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو ’جھوٹا‘ اور ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ یہ وہی سجّن جندل ہیں جو لگ بھگ پانچ سال قبل یعنی 2017 میں پاکستان میں خبروں کا حصہ تھے۔ انھوں نے سنہ 2017 میں صوبہ پنجاب کے تفریحی مقام مری کا دورہ کیا تھا اور اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کی تھی جسے پاکستان کی سول قیادت نے ’غیر رسمی ملاقات‘ اور ’بیک چینل ڈپلومیسی‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق خاتون کا دعویٰ ہے کہ اُن کی ملاقات چند سال قبل سجّن سے دبئی میں ہوئی تھی اور دونوں نے ایک میچ کے دوران اپنے نمبر ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیے تھے۔

خاتون نے الزام لگایا ہے کہ 23 جنوری کو سجن نے اپنی کمپنی جے ایس ڈبلیو کے ہیڈکوارٹر میں ان کا ریپ کیا۔ خاتون کا الزام ہے کہ جندل نے ان سے شادی کا وعدہ کیا تھا۔

عدالت کے حکم کے بعد ممبئی پولیس نے سجّن جندل کے خلاف خاتون کی شکایت پر ریپ کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ایف آئی آر میں الزامات کیا ہیں؟

ممبئی ہائی کورٹ کے حکم پر یہ ایف آئی آر 13 دسمبر کو تعزیرات ہند کی دفعات 376 (ریپ)، 354 اور 506 کے تحت درج کی گئی ہے۔

مسٹر جندل کی کمپنی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ الزام سراسر جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ سجن جندل تحقیقات میں مکمل تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

کمپنی نے مزید کہا ’چونکہ تحقیقات جاری ہیں اس لیے اس معاملے پر فی الحال مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ خاندان کی پرائیویسی کا احترام کریں۔‘

ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ ایک اداکارہ ہیں اور ان کی ملاقات سجن جندل سے اکتوبر 2021 میں دبئی میں ہوئی تھی جہاں دونوں نے وی آئی پی باکس میں انڈین پریمیئر لیگ کا ایک میچ دیکھا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ ’میرا بھائی دبئی میں ریئل سٹیٹ کنسلٹینٹ ہے اور جندل نے پراپرٹی خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی جس کے بعد ہم نے ایک دوسرے کو اپنے فون نمبر دیے تھے۔‘

خاتون کا دعویٰ ہے کہ اس کے بعد وہ دسمبر 2021 میں ممبئی میں اور اسی مہینے جے پور میں سابق ایم پی پرفل پٹیل کے بیٹے کی شادی میں دوبارہ ملے۔

اپنی درخواست میں خاتون نے الزام عائد کیا کہ ’جے پور میں ملاقات کے دوران ان کا رویہ دوستانہ ہو گیا اور ہمارے درمیان بات چیت شروع ہو گئی۔ وہ مجھے بیب یا بیبی کہہ کر پکارنے لگے اور ہوٹل کے کمرے میں مجھ سے ملنے پر اصرار کیا۔‘

خاتون نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ بات چیت کے دوران جندل نے اپنی ازدواجی زندگی کے مسائل کا ذکر کیا لیکن وہ اس طرح کی گفتگو سے بے چین ہو گئیں۔

ایف آئی آر کے مطابق خاتون نے الزام عائد کیا کہ جنوری میں وہ میٹنگ کے لیے کمپنی کے ہیڈ کوارٹر گئی تھی جہاں جندال انھیں پینٹ ہاؤس لے گئے اور ان کے احتجاج کے باوجود ان کے ساتھ زبردستی کی۔

خاتون کے مطابق اس واقعے کے بعد بھی انھوں نے جندل سے دوستی جاری رکھی لیکن جندل نے ان سے بات کرنا بند کر دی اور ان کا نمبر بلاک کر دیا۔

انھوں نے مزید الزام عائد کیا کہ انھیں پولیس میں شکایت درج کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

سجّن جندل خاندان کے عروج کی کہانی

اس خبر کے سامنے آنے کے بعد سجن جندل سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع ہیں۔ اور اس خبر کا اثر سٹاک مارکیٹ پر بھی نظر آ رہا ہے۔

جندل خاندان کے کاروبار کی ترقی کی کہانی سنہ 1930 سے شروع ہوتی ہے۔ اوم پرکاش جندل ہریانہ کے حصار کے گاؤں نلوا کے ایک کسان خاندان میں پیدا ہوئے۔

بڑے ہونے پر ایک روز اوم پرکاش سٹیل کے پائپ پر ’میڈ ان انگلینڈ‘ لکھا ہوا دیکھا۔ اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اوم پرکاش حیران ہوئے کہ ایسے پائپ انڈیا میں کیوں نہیں بنتے اور ان پر ’میڈ ان انڈیا‘ کیوں نہیں لکھا جاتا۔

یہاں سے اوم پرکاش جندل کی ترقی کی کہانی شروع ہوتی ہے۔ یہ کہانی سنہ 1952 میں بالٹی مینوفیکچرنگ کمپنی سے شروع ہوئی جو کہ بڑھ کر سنہ 1964 میں جندل انڈیا لمیٹڈ نامی پائپ مینوفیکچرنگ کمپنی بن گئی۔

کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق جندل سٹرپس لمیٹڈ کے نام سے ایک بڑی فیکٹری سنہ 1969 میں شروع ہوئی تھی۔

او پی جندل کانگریس کا ہاتھ پکڑ کر سیاست میں آئے۔ تین بار ایم ایل اے رہے اور 1996 میں لوک سبھا بھی پہنچے۔

سنہ 2005 میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں او پی جندال کی موت ہوئی تو سب کی نظریں ان کے دو بیٹوں سجن، نوین اور بیوی ساوتری جندل کی طرف گئیں۔

گذشتہ ہفتے (12 دسمبر 2023 کو) فوربز نے ساوتری جندل کا نام انڈیا کی 10 امیر ترین خواتین میں شائع کیا ہے۔ فوربس کی اسی رپورٹ میں ساوتری جندل کی مجموعی مالیت 29 ارب ڈالر بتائی گئی ہے۔

فوربز کے مطابق ساوتری جندل کا خاندان مکیش امبانی، گوتم اڈانی اور شیو نادر کے بعد انڈیا کا چوتھا امیر ترین خاندان ہے۔

ساوتری جندل نے بھی سیاست میں قدم رکھا ہے۔ انھوں نے 2005 میں ہریانہ کے حصار سے اسمبلی الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔ وہ 2009 میں دوبارہ منتخب ہوئیں اور 2013 میں ہریانہ حکومت میں وزیر بن گئیں۔

ساوتری کے دو بیٹے بھی جندل کمپنی کے مختلف یونٹوں کے سربراہ ہیں۔ نوین جندل چھوٹے بیٹے اور سجن جندل بڑے ہیں۔

کاروبار کے علاوہ 53 سالہ نوین جندل کی ایک اور پہچان یہ ہے کہ ان کی ہی پہل پر بھارتی عدالت سے فلیگ کوڈ میں تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کی وجہ سے ہر انڈین کو قومی پرچم لہرانے کی اجازت دی گئی۔

سجن جندل نے مکینیکل انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے۔ اس وقت ان کی عمر 64 سال ہے۔

سجن جندل کی شادی سنگیتا جندل سے ہوئی تھی اور ان کی دو بیٹیاں ترینی، تنوی اور ایک بیٹا پارتھ ہے۔

کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق سجن جندل نے اپنے کرئیر کا آغاز 1982 میں سٹیل پلانٹ سے کیا۔

سنہ 2005 میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں اپنے والد او پی جندال کی موت کے بعد، سجن جندل نے اپنے والد کی میراث، او پی جندال کی ذیلی سٹیل کمپنی جے ایس ڈبلیو کو سنبھال لیا۔

ورلڈ سٹیل کی ویب سائٹ کے مطابق جے ایس ڈبلیو انڈیا کی دوسری سب سے بڑی سٹیل کمپنی ہے اور دنیا کی 15ویں بڑی کمپنی ہے۔

سٹیل کے علاوہ سجن جندل کی کمپنی توانائی کے شعبے میں بھی کام کر رہی ہے۔ یہ کمپنی توانائی کے شعبے میں ٹاٹا، اڈانی اور ریلائنس کے بعد چوتھی سب سے بڑی کمپنی ہے۔

سجن جندل سٹیل کی دنیا کا ایک بڑا نام ہے اور انھیں کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گيا ہے۔

سجن جندل کے بیٹے پارتھ جے ایس ڈبلیو سیمنٹ کمپنی کے سربراہ ہیں۔ جے ایس ڈبلیو نے بھی کچھ سال پہلے پینٹ کے کاروبار میں قدم رکھا ہے۔

کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق 23 ارب ڈالر کی یہ کمپنی کان کنی، توانائی، کھیل، سیمنٹ، پینٹ، انفراسٹرکچر، سافٹ ویئر کے کاروبار میں بھی ہے۔

نواز شریف اور سجن جندل
EPA
نواز شریف اور سجن جندل

سجّن جندل اور پاکستان کے ساتھ ’بیک چینل ڈپلومیسی‘

سجن جندل نسبتاً ’لو پروفائل‘ رکھنے والی شخصیت کے طور پر معروف ہیں۔ وہ ملک کی سیاست یا میڈیا میں بہت کم سامنے آتے ہیں اور ان کے بارے میں بہت کم معلومات عام ہیں۔

تاہم جب 2017 میں انھوں نے پاکستان کا دورہ کیا اور وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی تو اس پر کافی توجہ دی گئی۔

یہاں تک کہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے اس بارے میں میڈیا میں ہونے والی چہ مہ گوئیوں کے جواب میں ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ سجن جندل وزیراعظم نواز شریف کے پرانے دوست ہیں اور دو دوستوں کی ملاقات کو غلط رنگ نہ دیا جائے۔

بہرحال اس سے قبل جب 25 دسمبر 2015 کو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے افغانستان سے واپسی پر اچانک کسی پروگرام کے بغیر لاہور پہنچے تو کہا گیا کہ دونوں وزرائے اعظم کے درمیان اس ملاقات کا اہتمام جندل نے ہی کروایا تھا۔

سنہ 2017 کی بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق سجن جندل نریندر مودی کے اتنا قریب کس طرح آئے یہ واضح نہیں ہے لیکن اس کا ایک سبب نواز شریف سے ان کی قربت ہو سکتی ہے۔

سنہ 2017 میں انڈیا کی معروف صحافی اور تجزیہ کار برکھا دت نے ان کے بارے میں لکھا تھا کہ جندل مودی کے ایک ’غیر رسمی ایلچی‘ ہیں جو دونوں رہنماؤں کے درمیاں ایک ’خفیہ پل‘ کا کام کر رہے ہیں اور ’انتہائی دشوار‘ حالات میں بھی وہ دونوں رہنماؤں کے درمیان رابطے کی کڑی ہیں۔

جے ایس ڈبلیو
AFP
جے ایس ڈبلیو جندل گروپ کی فرنٹ کمپنی ہے

نئے کاروباری اقدامات

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2017 میں جے ایس ڈبلیو گروپ کمپنی نے الیکٹرک کاروں، بیٹریوں اور چارجنگ سے متعلق انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے 623 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا تھا۔

اسی سال سجن جندل نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ابتدائی طور پر ان کی کمپنی سپلائر سے بیٹریاں خریدنے کے بعد الیکٹرک گاڑیوں کا کاروبار شروع کرے گی۔

اگست 2023 میں منعقدہ ایک کاروباری اجلاس سمٹ میں سجن جندل نے کہا تھا کہ ان کی کمپنی کو الیکٹرک گاڑیوں کے کاروبار میں داخل ہونا چاہیے کیونکہ یہ مستقبل ہے اور یہ اس شعبے میں داخل ہونے کا صحیح وقت ہے۔

گذشتہ ماہ جے ایس ڈبلیوگروپ کی ملک کی دوسری سب سے بڑی کمرشیل پورٹ کمپنی جے ایس ڈبلیو انفرا نے گوتم اڈانی کی کمپنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کرناٹک میں کینی پورٹ کو ترقی دینے کے لیے 4,119 کروڑ روپے کا ایک پروجیکٹ جیتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US