کسی بھی چھوٹے کاروبار یا سٹارٹ اپ کے لیے سرمایہ حاصل کرنے کے بعد دوسرا اہم کام ایسی جگہ کا انتخاب ہوتا ہے جہاں بیٹھ کر بزنس چلایا جا سکے۔ روایتی دفاتر تو دنیا بھر میں برسوں سے قائم ہیں مگر اب پاکستان میں ’کو ورکنگ سپیس‘ کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ مگر کو ورکنگ سپیس کیا ہے اور یہ روایتی دفاتر کی نسبت چھوٹے بزنسز کے لیے فائدہ مند کیوں ہے؟

اگر آپ نے پاکستان کو درپیش معاشی مسائل کے باوجود یہاں کاروبار شروع کرنے کا دلیرانہ فیصلہ کر ہی لیا ہے تو جلد آپ کو یہ احساس ہو جاتا ہے کہ قانونی پیچیدگیوں کے علاوہ کاروبار کے لیے سرمایہ اکٹھا کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
کسی بھی چھوٹے کاروبار یا سٹارٹ اپ کے لیے سرمایہ حاصل کرنے کے بعد دوسرا اہم کام ہوتا ہے ایسی جگہ کا انتخاب کرنا جہاں اُن کی ٹیم بیٹھ سکے اور آپریشن چلا سکے۔
روایتی دفاتر تو دنیا بھر میں برسوں سے قائم ہیں مگر گذشتہ ایک دہائی سے ’کو ورکنگ سپیس‘ کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
پاکستان کے بڑے شہروں میں بھی چھوٹے کاروبار اور بالخصوص سٹارٹ اپس ان جگہوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔
کو ورکنگ سپیس ہے کیا؟

آسان الفاظ میں کو ورکنگ سپیس ایک ایسی جگہ ہے جہاں مختلف بزنس ایک ہی عمارت میں کام کرتے ہیں اور بجلی، انٹرنیٹ اور فرنیچر وغیرہ کو مینیج کرنے کی ذمہ داری کو ورکنگ سپیس چلانے والا اٹھاتا ہے۔
کو ورکنگ سپیس میں کام کرنے والے کاروبار ایک ماہانہ یا سالانہ رقم دے کر آفس کی بہت سی سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے سعد ادریس نے سنہ 2016 میں ’دفترخوان‘ کے نام سے ایک کو ورکنگ سپیس متعارف کروائی اور ابتدا میں 20لوگوں کے ساتھ اس کام کی شروعات کرتے وقت انھیں یہ احساس نہیں تھا کہ ان کے اس آئیڈیا کو اتنی پزیرائی ملے گی۔
دفترخوان کی اب مختلف شہروں میں شاخیں ہیں اور تین ہزار سے زیادہ لوگ وہاں کام کرتے ہیں۔
سعد ادریس کے مطابق ’جو سرمایہ کاری آپ نے دفتر کی سائٹ پر کرنی تھی، اس بلڈنگ کو چلانے میں بنانے میں کرنی تھی، اس کی بجائے وہ توجہ آپ اپنے کاروبار کو چلانے اور بڑھانے میں لگا سکتے ہیں۔‘
’15 ہزار سے 25 ہزار تک ایک سیٹ مل جاتی ہے‘

ملک بھر میں دفترخوان کے علاوہ بھی بہت سی ایسی کو ورکنگ سپیسز ہیں جہاں سے بہت سے کاروبار اپنا آپریشن چلا رہے ہیں۔
حسیب امین اور فہیم صادق بھی ایسے ہی دو نوجوان ہیں جنھوں نے سنہ 2020 میں ’اوریجنسی‘ کے نام سے اپنی ایڈورٹائزنگ ایجنسی کھولنے کا فیصلہ کیا۔
کراچی میں ’ورک ہال‘ کے نام سے ایک کو ورکنگ سپیس سے انھوں نے اپنا کاروبار شروع کیا اور آہستہ آہستہ اپنی ٹیم کو بڑھاتے گئے۔ اب ان کی ٹیم 15 لوگوں پر مشتمل ہے۔
حسیب اور فہیم کے مطابق اگر آپ کی کوئی ٹیم نہیں اور اکیلے ہی آپ کاروبار چلا رہے ہیں تو کراچی میں تقریباً 15 ہزار سے 25 ہزار تک آپ کو ایک سیٹ کو ورکنگ سپیس میں مل سکتی ہے۔
کو ورکنگ سپیس کس جگہ واقع ہے؟ کیونکہ پوش علاقوں میں یہی ایک سیٹ خریدنا مہنگا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سہولیات پر بھی منحصر ہے کہ کو ورکنگ سپیس فراہم کرنے والے آپ سے ماہانہ کتنے پیسے لیں گے۔
یہ روایتی دفاتر سے کیسے مختلف ہے؟

دفتروں میں استعمال ہونے والا بنیادی فرنیچر جیسا کہ میز، کرسی، میٹنگ رومز وغیرہ کی حد تک تو کو ورکنگ سپیسز میں بھی یہ سب میسر ہوتا ہے۔
لیکن ان جگہوں کی منفرد بات ان کی ’شیئرڈ سپیسز‘ یا مشترکہ مقامات ہیں جو انھیں روایتی دفتروں سے الگ کرتی ہیں۔
یہ شیڑد سپیسز لاؤنج بھی ہو سکتا ہے، کیفیٹیریا بھی ہو سکتا ہے جہاں مختلف مہارت رکھنے والے لوگ چاہے وہ انجینیئر ہوں، ڈیزائنرز ہوں یا کنسلٹنٹس سب ایک ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں۔
سعد ادریس کے مطابق ’جب محتلف انداز سے سوچنے والے اتنے قابل لوگ ایک چھت کے نیچے آ جائیں اور آپس میں بات کرنا شروع کر دیں تو اصل گروتھ اور اصل مواقع وہیں سے نکلتے ہیں‘
کو ورکنگ سپیس کا استعمال کرنے والے فہیم صادق نے بھی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اکٹھے کھانا کھاتے ہیں، اٹھتے بیٹھتے ہیں تو جو چیلنجز چل رہے ہوتے ہیں کاروبار میں اس پر بات چیت ہو جاتی ہے اور کمیونٹی ایک دوسرے کو مدد کرتی ہے تو یہ بہت بڑا فائدہ ہے۔‘
’ورک فرام ہوم‘ کے زمانے میں کیا آفس کی اہمیت کم ہوئی ہے؟

کورونا کی عالمی وبا نے جہاں بہت سے بزنسز کو بُری طرح متاثر کیا وہیں گھر سے کام کرنے کے رجحان میں بھی بہت اضافہ دیکھنے کو ملا۔
نہ صرف کاروبار چلانے والوں کے خرچ میں کمی آئی بلکہ کئی خواتین جنھیں شاید پہلے معاشرتی مسائل اور سکیورٹی کے خدشات کے باعث کام کرنے کا موقع نہیں ملا تھا انھیں بھی ورک فرام ہوم کی بدولت مواقع ملنے لگے۔
لیکن فہیم صادق کا ماننا ہے کہ کام کا معیار اور رفتار ٹیم کے دفتر میں ہونے سے زیادہ ہوتی ہے۔ ’وہ ہمیں بھی دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ اگر باسز اتنی جان مار رہے ہیں تو پھر ہم نے بھی اتنی ہی رفتار سے کام کرنا ہے۔‘
ان کے مطابق گھروں میں اکثر بجلی اور انٹرنیٹ کے مسائل ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے کام میں خلل آتا ہے۔
دفترخوان کے بانی سعد ادریس کا اس متعلق کہنا تھا کہ گھر میں سو قسم کی مصروفیات ہوتی ہیں اور کوئی بھی شحض کام پر مکمل طور پر توجہ نہیں دے سکتا۔
کو ورکنگ سپیس سے کیا صرف چھوٹے کاروبار ہی فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

دا ہائیو، کو لیبز اور کک سٹارٹ جیسے معروف پاکستانی کو ورکنگ سپیسز میں نہ صرف چھوٹے کاروبار ہیں بلکہ کئی بڑی کمپنیوں نے بھی ایسی جگہوں کا انتخاب کر رکھا ہے۔
سعد ادریس کے مطابق ہر کاروبار ورکنگ سپیسز کو اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کر سکتا ہے، یا مختلف لوگ جو ہیں وہ اپنے زاویے سے دیکھیں گے۔
’اگر آپ کی بڑی ٹیم نہیں اور آپ اکیلے ہی اپنے بزنس آئیڈیا پر کام کرنا چاہتے ہیں تو ظاہر ہے آپ کو کو ورکنگ سپیس سے کم سہولیات اور صرف ایک سیٹ درکار ہو گی۔‘
اسی طرح اگر آپ کی ٹیم میں 20 سے 50 لوگ ہیں تو آپ میٹنگ رومز، ایک بڑی جگہ اور شاید حاضری لگانے کے سسٹم کے بارے میں سوچتے ہیں۔
اس لیے سعد ادریس کے مطابق جیسے جیسے کاروبار بڑھتا جاتا ہے اور ٹیم بڑی ہوتی ہے تو ضروریات بھی بڑھتی ہیں۔
اگر آپ اپنے کاروبار کے لیے کو ورکنگ سپیس کا انتخاب کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو حسیب امین کے مطابق آپ اس بات کا تعین کریں کہ آپ کے کاروبار کی ضروریات کیا کو ورکنگ سپیں میں سرمایہ لگانے سے پوری ہو سکتی ہیں۔
کو ورکنگ سپیس کا انتخاب کرنے سے پہلے اس جگہ سے متعلق بھی تحقیق کریں اور کوشش کریں کہ وہاں پہلے سے کام کرنے والے لوگوں سے سہولیات کے معیار سے متعلق مشورہ لیں۔