بیوی کے ساتھ غیرفطری انداز میں سیکس کرنے پر شوہر کو 9 سال قید بامشقت، تشدد کے الزام میں ساس، سسر اور نند کو بھی سزائیں

انڈین ریاست چھتیس گڑھ کی ایک عدالت نے اپنی بیوی کے ساتھ غیر فطری انداز میں سیکس کرنے کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو 9 سال قید بامشقت اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
تصویر
Getty Images

انڈین ریاست چھتیس گڑھ کی ایک عدالت نے اپنی بیوی کے ساتھ غیر فطری انداز میں سیکس کرنے کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو 9 سال قید بامشقت اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

اس کے علاوہ اپنی بیوی پر حملہ آور ہونے اور اسے تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات کے تحت شوہر کو مزید ایک سال قید بھگتنا ہو گی اور ایک ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔

خاتون کے وکیل نیرج چوبے کے مطابق عدالت نے خاتون کے ساس اور سسر کو بھی 10 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ خاتون کی بھابھی کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ سسرال والوں کو بھی بہو پر تشدد کرنے اور ہراساں کرنے کے الزامات پر سزا سنائی گئی ہے۔

مقامی عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب پہلے ہی انڈیا میں میریٹل ریپ (شوہر کا اپنی بیوی کے انکار کے باوجود اسے جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کرنا) اور شادی کے رشتے میں رہتے ہوئے شوہر کی جانب سے خاتون کو غیر فطری جنسی حرکات پر مجبور کرنے جیسے مسائل پر بحث جاری ہے۔

عدالت کے فیصلے کے بعد شوہر، جو معروف بزنس مین بھی ہیں، کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔

تصویر
BBC

معاملہ تھا کیا؟

یاد رہے کہ اس کیس میں مدعی یعنی خاتون اور اُن کے شوہر دونوں ہی کا تعلق مقامی کاروباری خاندانوں سے ہے۔

استغاثہ کے مطابق اِس جوڑے کی شادی سنہ 2007 میں ہوئی تھی جس کے بعد ہی سے بیوی پر مبینہ تشدد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ خاتون کی درخواست کے مطابق انھیں شادی کے بعد ذہنی و جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس دوران انھیں متعدد مرتبہ غیرفطری انداز میں سیکس کرنے پر مجبور بھی کیا گیا۔ اسی دوران خاتون کے ہاں ایک بیٹی کی پیدائش بھی ہوئی اور سنہ 2016 میں وہ اپنے شوہر کا گھر چھوڑ کر واپس اپنے والدین کے ہاں آ گئیں اور اپنے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔

یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد متاثرہ خاتون نے کہا ہے کہ ’مجھے ہر طرح سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مجھے ذہنی، جسمانی اور سماجی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مجھے امید ہے کہ دوسری خواتین، جو مردوں کی جانب سے پیش آنے والے غیر فطری جنسی واقعات کو رپورٹ کرتی ہیں، اب شرم محسوس نہیں کریں گی۔‘

متاثرہ خاتون نے کہا کہ ان کا کیس ظاہر کرتا ہے کہ یہ شادی شدہ زندگی میں غیر فطری جنسی تعلقات کا معاملہ ہو یا جسمانی تشدد کا یا جہیز نہ لانے جیسے معاملے پر ہراسانی کا معاملہ، قانون آپ کی مدد کرتا ہے چاہے آپ کا تعلق کسی بھی طبقے سے ہو۔

خاتون نے ایسی شادی شدہ خواتین کو کہا ہے کہ اگر ان کو بھی تشدد کا سامنا ہے تو وہ آواز اٹھائیں کیونکہ اب ’معاشرہ اور قانون بہت باشعور‘ ہو چکے ہیں۔

خاتون کے والد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اور اُن کے خاندان کو گذشتہ کئی سالوں سے جس اذیت کا سامنا رہا اس کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔

تصویر
BBC

’بیٹی کی پیدائش کے بعد ہراسانی بڑھ گئی‘

عدالتی ریکارڈ کے مطابق چھتیس گڑھ کے علاقے درگ سے تعلق رکھنے والے تاجر نمیش اگروال کی شادی 16 جنوری 2007 کو اسی علاقے کے ایک دوسرے تاجر کی بیٹی سے ہوئی تھی۔

منگنی کے بعد ہی سے شوہر کے خاندان نے مالی تنگی کا حوالہ دیتے ہوئے بہو سے رقم کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا تاہمشادی کے بعد یہ رجحان مزید بڑھ گیا اور اس بنیاد پر خاتون پر تشدد بھی کیا گیا۔ عدالت کے روبرو متاثرہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ اُس کے والد نے لڑکے والوں کو منگنی کے بعد سے مختلف مواقع پر 3 کروڑ 5 لاکھ روپے جہیز کے طور پر دیے، لیکن لڑکا اور اس کا خاندان 10 کروڑ روپے اور بی ایم ڈبلیو کار کے اپنے مطالبے پر اڑے رہے اور اسی مطالبے کے تحت ان پر تشدد کیا جاتا جس میں شوہر کے علاوہ اس کے والد، والدہ اور بہن بھی شامل ہوتے۔

متاثرہ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ جب وہ 2011 میں حاملہ ہوئی تو الٹراساؤنڈ کے ذریعے پتا چلا کہ ان کے ہاں بیٹی ہو گی جس پر اس کے شوہر اور اس کے گھر والوں نے اسے اسقاط حمل کا مشورہ دیا اور اس پر مجبور کیا تاہم خاتون اس پر راضی نہ ہوئیں۔

خاتون کے مطابق بیٹی کی پیدائش کے بعد ان کے سسرال والوں کو ان پر تشدد کرنے کا ایک نیا بہانہ گیا۔

خاتون نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ اُن کا شوہر انھیں ہراساں کرنے کی غرض سے اُن کے ساتھ غیر فطری جنسی تعلق قائم کرتا اور اس دوران وہ ناصرف خود فحش فلمیں دیکھتا بلکہ اپنی اہلیہ کو بھی ایسا کرنے پر مجبور کرتا تھا۔

خاتون کے مطابق اس دوران اُن کی ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔

مئی 2016 میں متاثرہ خاتون نے بالآخر اپنے شوہر، ساس، سسر اور نند کے خلاف پولیس میں رپورٹ درج کروائی۔ پولیس اور عدالتی کارروائی کے علاوہ سماجی سطح پر پنچایت کے ذریعے بھی اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ایسی تمام کوششیں ناکام ہوئیں۔

شوہر کے اہلخانہ اور ان کے وکلا نے عدالت میں ان تمام الزامات من گھڑت قرار دیا اور کہا کہ ان میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ تاہم عدالت نے الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے تمام افراد کو سزا سنائی ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم کے جرم کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے انھیں نو سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی جاتی ہے جبکہ اس کے علاوہ عدالت نے ان پر 10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

میریٹل ریپ، غیر فطری سیکس اور انڈین قوانین

تصویر
Getty Images

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کیونکہ معاشرے میں ایسے معاملات پر بہت کم بات ہوتی ہے مگر اس طرح کے فیصلے سماج میں ایسے معاملات سے متعلق سمجھ بوجھ میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

چھتیس گڑھ ہائیکورٹ کے وکیل دیویش کمار کا کہنا ہے کہ مقامی عدالت نے جو فیصلہ دیا ہے اس کے خلاف بڑی عدالت میں اپیل دائر کی جا سکتی ہے لیکن عدالتوں سے اس طرح کے فیصلے سامنے آنے کے بعد ان مسائل پر سماجی تفہیم پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔

دیویش کمار کا کہنا ہے کہ ’یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب انڈیا میں میریٹل ریپ (یعنی بیوی کے ساتھ زبردستی جنسی تعلق قائم کرنے کے عمل) کو جرم قرار دینے سے متعلق درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US