قطری عدالت کا اپیل پر فیصلہ: سزائے موت کے منتظر انڈین بحریہ کے آٹھ افسران کی سزاؤں میں کمی

انڈیا کی وزارت خارجہ نے مطلع کیا ہے کہ قطر میں انڈین بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو موت کی سزا دیے جانے کے فیصلے کے خلاف انڈیا کی جانب سے دائر کردہ اپیل پر فیصلہ کرتے ہوئے ایک قطری عدالت نے مجرمان کی سزائیں کم کر دی ہیں۔
تصویر
Getty Images

انڈیا کی وزارت خارجہ نے مطلع کیا ہے کہ قطر میں انڈین بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو موت کی سزا دیے جانے کے فیصلے کے خلاف انڈیا کی جانب سے دائر کردہ اپیل پر فیصلہ کرتے ہوئے ایک قطری عدالت نے مجرمان کی سزائیں کم کر دی ہیں۔

یاد رہے کہ قطر کی عدالت نے انڈین شہریوں کو سزائے موت دینے کا فیصلہ 26 اکتوبر کو سنایا تھا جس کے خلاف انڈیا کی حکومت نے اپیل دائر کی تھی۔ حالیہ فیصلہ قطر کی کورٹ آف اپیل میں انڈین درخواست پر ہونے والی سماعت کے بعد سامنے آیا ہے۔

انڈیا کی جانب سے فی الحال یہ نہیں بتایا گیا کہ سزاؤں میں کتنی کمی کی گئی ہے۔

انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے اور انڈین حکومت قطر میں اس کیس کی پیروی کرنے والی اپنی قانونی ٹیم اور زیر حراست شہریوں کے اہلخانہ سے رابطے میں ہے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’قطر کی کورٹ آف اپیل میں آج ہمارے سفیر، دیگر سینیئر انڈین حکام اور (سزا پانے والوں) کے اہلخانہ موجود تھے۔ ہم متاثرہ خاندان کے ہمراہ کھڑے ہیں اور انڈین شہریوں کو ہر طرح کی قانونی اور قونصلر معاونت فراہم کرتے رہیں گے۔ ہم اس معاملے کو قطری حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔‘

وزارت خارجہ نے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ اس معاملے کی خفیہ اور حساس نوعیت کے باعث اس پر تبصرے کرنے سے گریز کیا جائے۔

یاد رہے کہ قطر کی ایک عدالت نے گذشتہ سال دوحہ سے گرفتار کیے جانے والے انڈین بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم اُن کو کن الزامات کے تحت یہ سزا سنائی گئی ہے تاحال اس کی تفصیل جاری نہیں کی گئی ہے۔

اس فیصلے پر ابتدائی ردعمل دیتے ہوئے انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ’ہم سزائے موت کے فیصلے سے شدید صدمے میں ہیں اور عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘

تصویر
Getty Images

انڈین وزارت خارجہ نے گذشتہ ماہ آگاہ کیا تھا کہ انڈین وزیر خارجہ جے ایس شنکر نے سزائے موت پانے والے افراد کے اہلخانہ سے ملاقات کی ہے جبکہ حکومت جہاں تک ممکن ہوا مقید افراد کو قانونی اور قونصلر مدد فراہم کرتی رہے گی۔

انڈین ذرائع ابلاغ میں سزائے موت پانے والے انڈین بحریہ کے سابق افسران کی شناخت کمانڈر (ریٹائرڈ) پورنیندو تیواری، کیپٹن (ریٹائرڈ) نوتیج سنگھ گل، کمانڈر (ریٹائرڈ) بیرندر کمار ورما، کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششت، کمانڈر (ریٹائرڈ) سوگناکر پکالا، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال اور سیلر راگیش کے طور کی گئی ہے۔

سزا پانے والے انڈین بحریہ کے سابق اہلکار دوحہ میں قائم ’الظاہرہ العالمی کنسلٹینسی اینڈ سروسز‘ کے لیے کام کرتے تھے۔ یہ کمپنی قطر کی بحریہ کو تربیت اور ساز و سامان فراہم کرتی ہے۔

یہ کمپنی مبینہ طور پر ایک عمانی شہری کی ملکیت ہے، جو رائل عمانی فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ سکواڈرن لیڈر ہیں، انھیں بھی آٹھ انڈین افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعدازاں تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔

کمپنی کی ویب سائٹ پر اسے قطر کی وزرات دفاع، سکیورٹی اور دوسری حکومتی ایجنسیوں کا ’مقامی بزنس پارٹنر‘ بتایا گیا ہے۔ اسے دفاعی آلات چلانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال کا سپیشلسٹ بتایا گیا ہے۔ اس ویب سائٹ میں کمپنی کے اعلی اہلکاروں اور ان کے عہدے کی فہرست بھی دی گئی تھی جس میں کئی انڈین شہریوں کے نام بھی شامل تھے۔

تاہم بعدازاں یہ ویب سائیٹ انٹرنیٹ پر قابل رسائی نہیں رہی تھی۔

ان میں کچھ اہلکار اپنی انڈین بحریہ کی ملازمت کے دوران آبدوزوں کے پراجیکٹ پر کام کر چکے ہیں۔ ان سبھی اہلکاروں کو گذشتہ سال اگست کو حراست میں لیا گیا تھا اور ستمبر سے یہ سبھی جیل میں ہیں۔ خبروں کے مطابق انھیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

نہ ہی قطر اور نہ ہی انڈیا نے اِن 8 افراد پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات کے بارے میں عوامی طور پر فی الحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے، تاہم انڈین میڈیا نے نامعلوم ذرائع سے خبر دی تھی کہ انڈین شہریوں پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

تصویر
Getty Images

یاد رہے کہ یہ معاملہ خبروں کی زینت اس وقت بنا تھا جب گذشتہ سال 25 اکتوبر کو ڈاکٹر میتو بھارگو نام کی ایک خاتون نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’انڈین بحریہ کے آٹھ سابق اہلکار، جنھوں نے مادر وطن کی خدمت کی ہے، گذشتہ 57 دنوں سے دوحہ میں غیر قانونی حراست/قید میں ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں حکومت اور متعلقہ حکام سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ جلد ضروری اقدامات کرے اور ان اہلکاروں کو کسی تاخیر کے بغیر قطر سے رہا کروا کر انڈیا لائے۔‘

قطر میں 70,000 سے زیادہ انڈین کام کرتے ہیں اور انڈین وزارت خارجہ کے مطابق انڈیا میں مائع قدرتی گیس کی کل سپلائی کا نصف سے زیادہ حصہ قطر سے آتا ہے۔ سال 2020-21 میں قطر کے ساتھ انڈیا کی باہمی تجارت 9.21 ارب ڈالر تھی جبکہ قطر میں 6000 سے زیادہ بڑی اور چھوٹی انڈین کمپنیاں کام کرتی ہیں۔ ایسی صورتحال میں آٹھ انڈین شہریوں، جو کہ نیوی کے سابق افسران بھی ہیں، کی گرفتاری نے اُن کے اہلخانہ کو حیران کر دیا تھا۔‘

اس سے قبل گرفتار کیے گئے کیپٹن (ر) نوتیج سنگھ گل کے بھائی نودیپ گل نے بیان دیا تھا کہ ’ہم ہاتھ جوڑ کر قطر کی حکومت اور اپنے ملک کی حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ ان لوگوں کو جلد از جلد ملک واپس لانے کی اجازت دی جائے۔‘

جبکہ 64 سالہ گرفتار کمانڈر (ریٹائرڈ) پورنیندو تیواری کی بہن میتو بھارگوا نے کہا کہ ان کی 84 سالہ والدہ اس صورتحال پر بہت پریشان ہیں۔ جبکہ ایک ٹویٹ میں انڈین بحریہ کے سابق چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل (ر) ارون پرکاش نے انڈیا کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے کے پیش نظر قطر کی حکومت سے تعلقات پر نظر ثانی کرے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US