انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ انڈین بحریہ کے جن آٹھ سابق افسران کو اس سے قبل قطر میں سزائے موت دی گئی تھی اب ان کی سزائیں کم کر کے انھیں ’مختلف دورانیے‘ کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہے۔

انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ انڈین بحریہ کے جن آٹھ سابق افسران کو اس سے قبل قطر میں سزائے موت دی گئی تھی اب ان کی سزائیں کم کر کے انھیں ’مختلف دورانیے‘ کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
ان افراد کو قید کی سزا کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 60 دن ہوں گے۔ گذشتہ ماہ قطر کی ایک عدالت نے ان افراد کی سزائے موت کو کم کر دیا تھا۔ قطر اور انڈیا کی جانب سے ان افراد پر عائد الزامات کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔
تاہم فنانشل ٹائمز اور روئٹرز کی جانب سے شائع خبروں کے مطابق ان افراد کو اسرائیل کے ایما پر جاسوسی کرنے کے جرم میں سزائیں دی گئیں۔
انڈیا، قطر اور اسرائیل نے اس بارے میں کوئی بیان بھی جاری نہیں کیا اور عدالتی فیصلے کو پبلک نہیں کیا گیا۔
انڈیا کی جانب سے اس مقدمے کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بیانات جاری کیے جا رہے ہیں اور اسے انڈین حکومت کے لیے سفارتی امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جمعرات کو انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا کہ انڈیا کی وکلا ٹیم کے پاس اب عدالتی فیصلہ موجود ہے جس میں عدالت نے سزائے موت کو کم کر کے قید کو مختلف دورانیے کی سزاؤں میں تبدیل کیا تھا تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ’خفیہ دستاویز‘ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم یہ تصدیق کر سکتے ہیں کہ سزائے موت کو کم کر کے مختلف دورانیے کی قید کی سزاؤں میں تبدیل کر دیا گیا‘ تاہم انھوں نے جیل میں قید کی مدت کے بارے میں نہیں بتایا اور کہا کہ ’اب یہ لیگل ٹیم پر ہے کہ وہ آئندہ کے لیے کیا لائحہ عمل طے کرتی ہے۔‘
یاد رہے کہ قطر کی ایک عدالت نے گذشتہ سال دوحہ سے گرفتار کیے جانے والے انڈین بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو سزائے موت سنائی تھی تاہم اُن کو کن الزامات کے تحت یہ سزا سنائی گئی ہے تاحال اس کی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔
اس فیصلے پر ابتدائی ردعمل دیتے ہوئے انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ’ہم سزائے موت کے فیصلے سے شدید صدمے میں ہیں اور عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘

انڈین وزارت خارجہ نے گذشتہ ماہ آگاہ کیا تھا کہ انڈین وزیر خارجہ جے ایس شنکر نے سزائے موت پانے والے افراد کے اہلخانہ سے ملاقات کی جبکہ حکومت جہاں تک ممکن ہوا مقید افراد کو قانونی اور قونصلر مدد فراہم کرتی رہے گی۔
انڈین ذرائع ابلاغ میں سزائے موت پانے والے انڈین بحریہ کے سابق افسران کی شناخت کمانڈر (ریٹائرڈ) پورنیندو تیواری، کیپٹن (ریٹائرڈ) نوتیج سنگھ گل، کمانڈر (ریٹائرڈ) بیرندر کمار ورما، کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششت، کمانڈر (ریٹائرڈ) سوگناکر پکالا، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال اور سیلر راگیش کے طور کی گئی ہے۔
سزا پانے والے انڈین بحریہ کے سابق اہلکار دوحہ میں قائم ’الظاہرہ العالمی کنسلٹینسی اینڈ سروسز‘ کے لیے کام کرتے تھے۔ یہ کمپنی قطر کی بحریہ کو تربیت اور ساز و سامان فراہم کرتی ہے۔
یہ کمپنی مبینہ طور پر ایک عمانی شہری کی ملکیت ہے، جو رائل عمانی فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ سکواڈرن لیڈر ہیں، انھیں بھی آٹھ انڈین افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعدازاں تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
کمپنی کی ویب سائٹ پر اسے قطر کی وزرات دفاع، سکیورٹی اور دوسری حکومتی ایجنسیوں کا ’مقامی بزنس پارٹنر‘ بتایا گیا ہے۔ اسے دفاعی آلات چلانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال کا سپیشلسٹ بتایا گیا ہے۔ اس ویب سائٹ میں کمپنی کے اعلی اہلکاروں اور ان کے عہدے کی فہرست بھی دی گئی تھی جس میں کئی انڈین شہریوں کے نام بھی شامل تھے تاہم بعدازاں یہ ویب سائٹ انٹرنیٹ پر قابل رسائی نہیں رہی تھی۔
ان میں کچھ اہلکار اپنی انڈین بحریہ کی ملازمت کے دوران آبدوزوں کے پراجیکٹ پر کام کر چکے ہیں۔ ان سبھی اہلکاروں کو گذشتہ سال اگست کو حراست میں لیا گیا تھا اور ستمبر سے یہ سبھی جیل میں ہیں۔ خبروں کے مطابق انھیں قید تنہائی میں رکھا گیا۔

یاد رہے کہ یہ معاملہ خبروں کی زینت اس وقت بنا تھا جب گذشتہ سال 25 اکتوبر کو ڈاکٹر میتو بھارگو نام کی ایک خاتون نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’انڈین بحریہ کے آٹھ سابق اہلکار، جنھوں نے مادر وطن کی خدمت کی، گذشتہ 57 دن سے دوحہ میں غیر قانونی حراست/قید میں ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں حکومت اور متعلقہ حکام سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ جلد ضروری اقدامات کرے اور ان اہلکاروں کو کسی تاخیر کے بغیر قطر سے رہا کروا کر انڈیا لائے۔‘
قطر میں 70,000 سے زیادہ انڈین کام کرتے ہیں اور انڈین وزارت خارجہ کے مطابق انڈیا میں مائع قدرتی گیس کی کل سپلائی کا نصف سے زیادہ حصہ قطر سے آتا ہے۔ سال 2020-21 میں قطر کے ساتھ انڈیا کی باہمی تجارت 9.21 ارب ڈالر تھی جبکہ قطر میں 6000 سے زیادہ بڑی اور چھوٹی انڈین کمپنیاں کام کرتی ہیں۔
ایسی صورتحال میں آٹھ انڈین شہری، جو نیوی کے سابق افسران بھی ہیں، کی گرفتاری نے اُن کے اہلخانہ کو حیران کر دیا تھا۔‘
اس سے قبل گرفتار کیے گئے کیپٹن (ر) نوتیج سنگھ گل کے بھائی نودیپ گل نے بیان دیا تھا کہ ’ہم ہاتھ جوڑ کر قطر کی حکومت اور اپنے ملک کی حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ ان لوگوں کو جلد از جلد ملک واپس لانے کی اجازت دی جائے۔‘
64 سالہ گرفتار کمانڈر (ریٹائرڈ) پورنیندو تیواری کی بہن میتو بھارگوا نے کہا کہ ان کی 84 سالہ والدہ اس صورتحال پر بہت پریشان ہیں۔جبکہ ایک ٹویٹ میں انڈین بحریہ کے سابق چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل (ر) ارون پرکاش نے انڈیا کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے کے پیش نظر قطر کی حکومت سے تعلقات پر نظر ثانی کرے۔