سنسکرتی نے کہا ’میرے والد، بھائی اور بھابھی بھی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں۔ اس سے ہماری پڑھائی میں بھی مدد ملی۔ اگر شک ہوتا تھا تو میں ان سے مدد لے لیتی تھی۔ ان سب نے میری مضمون نگاری کے دوران بھی مدد کی، کیونکہ انھوں نے بھی ایسا کیا تھا۔‘
ایسی خبریں شاید بہت کم ہی پڑھنے کو ملنے لگی ہیں کہ جنھیں پڑھ کر دل و دماغ کُچھ وقت کے لیے اس دُنیا کے مسائل اور جنگوں جیسے تکلیف دہ مسائل کو بھول سا جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک خبر آج آپ کے ساتھ انڈیا کے چمک دمک سے بھرپور شہر ممبئی سے ہم آپ کے لیے لے کر آئے ہیں۔ یہاں ذکر ہونے لگا ہے اُن جُڑواں بہنوں کا کہ جنھیں ایک فون کال نے ایک خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیا۔
اس فون کال کے بارے میں سنسکرتی اور شروتی پارولیا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جب پہلی بار ہمیں آئی سی اے آئی کے صدر کی جانب سے امتحانات کے بعد نتائج کے حوالے سے فون آیا تو ہمیں یقین نہیں آیا اور ہمیں یہ سمجھنے میں کچھ وقت لگا کہ واقعی ہم نے اتنی بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔‘
تو اب یہاں آپ کے ذہن میں یہ سوال آیا ہوگا کہ سنسکرتی اور شروتی نے یہاں کس کامیابی کا ذکر کر رہی ہیں تو جناب ہوا یہ کہ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ممبئی کی سنسکرتی اور پارولیا کے چہرے پر خوشی اتنی تھی کہ اُن کے لیے اسے بیان کرنا مُشکل تھا۔
اصل میں ان دونوں جُڑواں بہنوں نے نہ صرف اپنی پہلی کوشش میں چارٹرڈ اکاؤنٹنسی (سی اے) کا امتحان پاس کیا بلکہ پورے انڈیا اس امنتحان میں اچھے نمبروں اور گریڈز سے کامیاب ہونے والے ٹاپ 10 میں بھی جگہ بنائی۔
تو اس خبر کے بعد ہونا ویی تھا کہ جو ایسے وقت میں ہوتا ہے یعنی ’جشن۔‘ ممبئی کے کاندیولی میں رہنے والی پارولیا فیملی اس وقت دوہری کامیابی کا جشن منا رہی ہے۔
نومبر 2023 میں منعقدہ سی اے کے امتحان میں سنسکرتی پارولیا ملک میں دوسرے اور ان کی جڑواں بہن شروتی ملک میں آٹھویں نمبر پر آئیں۔ ان دونوں کا کہنا ہے کہ انھیں نتائج اچھے آنے کی توقع تو تھی ہی، لیکن انھیں ٹاپ 10 میں جگہ ملنے کی اُمید کم تھی کیونکہ پرچہ مشکل بھی تھا اور اس امتحان میں حصہ لینے والے طلبا کی تعداد بھی خاصی تھی۔
انھوں نے سی اے فائنل کے لیے دونوں گروپس کے کاغذات دیے اور دونوں اپنی پہلی کوشش میں سی اے بن گئیں۔
ان کے والد، بڑے بھائی اور بھابھی بھی پیشے کے لحاظ سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہی ہیں۔ یعنی اب ممبئی کے ایک ہی گھر میں تین کی بجائے پانچ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس ہو چُکے ہیں۔
جڑواں بہنیں مطالعے کی ساتھی بنیں گی
چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بننا سنسکرتی اور شروتی کا مقصد اور زندگی کے بڑے خوابوں میں سے ایک خواب تھا۔ دونوں نے جب بی بی سی سے بات کی تو کیا کہا پہلے سنسکرتی نے کیا کہا وہ جانیے۔
سنسکرتی کہتی ہیں کہ ’جب سے مجھے یاد ہے، میں سی اے بننا چاہتی تھی۔ میں نے ہمیشہ والد کو دیکھا تھا۔ یہاں تک کہ جب میں نہیں جانتی تھی کہ سی اے کیا ہوتا ہے، تو میں سی اے بننا چاہتی تھی۔ بہت چھوٹی عمر سے، مجھےاعداد و شمار سے محبت تھی، لہٰذا میں سی اے بننا چاہتی تھی۔‘
شروتی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں نے سکول سے ہی سب کچھ ایک ساتھ رکھا ہے۔ میں اور میری بہن سب کچھ ایک ساتھ کرتے ہیں۔ کیونکہ ہماری دلچسپیاں اور مشاغل ایک جیسے ہیں۔ ہمارے دوست ایک ہی ہیں۔ ہم ایک ہی سکول میں تھے، ایک ہی کالج میں تھے۔ ہم نے ایک ہی کمپنی میں اپنی جاب کا آغاز کیا، اس لیے ہمارا دائرہ ایک ہی ہے۔‘
دونوں کا کہنا ہے کہ سی اے جیسے مشکل امتحان کے لیے بھی ایک ساتھ پڑھنے سے ہمیں بہت فائدہ ہوا اور امتحان کی تیاری میں ایک دوسرے سے جہاں بہت مدد ملی وہیں حوصلہ بھی ہوا۔
سنسکرتی کہتی ہیں کہ ’شروع سے ہی، پانچویں سے چھٹی کلاس تک، ہمارے مطالعہ کا طریقہ ایک جیسا تھا۔ ہم ایک ہی وقت میں ایک ہی اسباق اور موضوعات کا مطالعہ کیا کرتے تھے۔ یہ ایک عادت تھی۔ ہم مل کر ایک ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ اگر پڑھائی کے دوران کسی بات پر کوئی شک ہوتا تو ہم مل کر اسے حل کرتے تھے۔ ہمارے پاس ایک ہی مطالعہ کا منصوبہ تھا۔ ہم یہ فیصلہ کرتے تھے کہ ہم اس مضمون کو کب ختم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ شروع سے ہی ایک عادت تھی۔‘
آپ نے سی اے کے امتحان کا مطالعہ کیسے کیا؟
چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ امتحان کو انڈیا میں سب سے مشکل امتحانات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ سال میں دو بار تین مرحلوں یعنی سی اے فاؤنڈیشن، سی اے انٹرمیڈیٹ اور سی اے فائنل میں منعقد کیا جاتا ہے۔
انٹرمیڈیٹ اور فائنل امتحانات میں دو گروپس ہوتے ہیں، اس کے علاوہ اس کورس کو کرنے والے طالب علموں کو 3 سالہ آرٹیکل شپ کرنی ہوتی ہے۔
نومبر2023 میں منعقدہ سی اے فائنل امتحان میں کل 32،907 طلباء شریک ہوئے تھے، جن میں سے 3،099 طلباء کامیاب ہوئے تھے۔ نتائج کے بعد کل 8،650 طلبا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بننے میں کامیاب ہوئے۔
ان دونوں بہنوں نے اپنی پہلی کوشش میں دونوں گروپ امتحانات پاس کرنے کا انتہائی مشکل کام کیسے حاصل کیا؟
سنسکرتی کا کہنا ہے کہ انھوں نے اگلے دن فائنل کے لیے پڑھائی شروع کی جب انھیں پتہ چلا کہ انھوں نے سی اے انٹر کا امتحان پاس کر لیا ہے۔
اگرچہ اس کا دورانیہ طویل ہے، لیکن دونوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے آہستہ آہستہ شروع کیا اور پھر دائرہ کار کو بڑھایا۔
دونوں کا کہنا ہے کہ سی اے کے امتحان میں کامیابی کے لیے سخت محنت اور مستقل مزاجی بہت اہم چیزیں ہیں۔
سنسکرتی کا کہنا ہے ’سی اے ایک مسابقتی امتحان ہے۔ آپ کو سخت محنت کرنی ہوگی اور مستقل مزاج رہنا ہوگا۔ کیونکہ یہ ایک طویل سفر ہے۔ میرے بڑوں اور والد کی طرف سے میرا مشورہ ہے کہ پہلے دن سے شروع کریں۔ آہستہ آہستہ شروع کریں۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’یہی چیز بہت فرق ڈالتی ہے۔ والد صاحب نے ہمیشہ مجھے اپنی پوری کوشش کرنے کو کہا۔ اس لیے مجھے اس پر افسوس نہیں ہے۔ یہ ایک مسابقتی امتحان ہے۔ اس لیے نتیجہ منفی ہو سکتا ہے۔ یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ ہم جو کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم اپنی پوری کوشش کریں۔‘
شروتی کہتی ہیں کہ ’سی اے فائنل کا پہلا حصہ بہت مُشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے سی اے انٹر کا نتیجہ سامنے آنے کے ایک دن بعد ہی فائنل کی تیاری شروع کردی تھی۔ پہلے تو رفتار سست تھی لیکن بعد میں اس میں اضافہ ہوا۔‘
وہ کہتی ہیں ’اتنے سارے کورسز کے ساتھ، آپ اسے صرف ایک بار پڑھ کر یاد نہیں کرسکتے۔ آپ کو اسے بار بار پڑھنا پڑتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ جلدی شروع کرتے ہیں تو، آپ کے پاس نظر ثانی کے لیے وقت ہوگا۔ اس امتحان کے لیے مستقل مزاجی اور سخت محنت بہت ضروری ہے۔
شروتی نے مزید کہا ’کوئی شارٹ کٹ نہیں ہیں۔ ایک یہ کہ تمام دن ایک جیسے نہیں ہوں گے۔ کچھ دن آپ کم پڑھائی کریں گے۔ اس کا مطالعہ اتنے دل سے نہیں کیا جائے گا۔ لیکن یہ ٹھیک ہے۔ جتنا ممکن ہو اپنے آپ کو اجازت دیں۔ یہ سب کے ساتھ ہوتا ہے۔ لیکن کوشش جاری رکھیں۔ روکیں نہیں۔‘
چونکہ فیملی کے تین ممبر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں، اس لیے جُڑواں بہنوں کے لیے مشورہ کے لیے کسی اور کے پاس جانےکی ضرورت نہیں پڑی۔
سنسکرتی نے کہا ’میرے والد، بھائی اور بھابھی بھی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں۔ اس سے ہماری پڑھائی میں بھی مدد ملی۔ اگر شک ہوتا تھا تو میں ان سے مدد لے لیتی تھی۔ ان سب نے میری مضمون نگاری کے دوران بھی مدد کی، کیونکہ انھوں نے بھی ایسا کیا تھا۔‘
شروتی کہتی ہیں کہ ان کی بہن کے ساتھ پڑھائی کرنے سے بھی انھیں بہت مدد اور حوصلہ بھی ملا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’چونکہ میری بہن بھی میرے ساتھ پڑھ رہی تھیں، اس لیے میں سوال پوچھنے کے قابل تھی، دوسری بات یہ جاننا کہ اس پورے سفرمیں آپ کے ساتھ کون ہے، کسی نہ کسی طرح کی جذباتی مدد فراہم کرتا ہے۔‘