کینیڈا کا بین الاقوامی طلبہ کی ’محدود تعداد‘ کو رہنے کی اجازت دینے پر غور

image
کینیڈا میں امیگریشن کے وزیر مارک ملر نے کہا ہے کہ کینیڈا اپنے ملک میں بین الاقوامی طلبہ کی محدود تعداد کو رہنے کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کینیڈا کی حکومت کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسے مہنگائی اور گھر کے کرایوں میں اضافے کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔

امیگریشن کے خواہش مند افراد کے لیے کینیڈا پسندیدہ ملک رہا ہے لیکن مہنگائی اور گھر کے کرایوں میں اضافے کے باعث زیادہ سے زیادہ تارکین دوسرے ممالک کا رخ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

ملر نے سی ٹی وی کے پروگرام کوئسچن پیریڈ کے ساتھ ایک ٹیپ شدہ انٹرویو میں کہا کہ لبرل حکومت اس سال کی پہلی اور دوسری سہ ماہی میں بین الاقوامی طلبہ کی تعداد کو محدود کرنے پر غور کر رہی ہے۔

انہوں نے کینیڈا میں بین الاقوامی طلبہ کی تعداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ حجم تشویشناک ہے۔ یہ واقعی ایک ایسا نظام ہے جو قابو سے باہر ہو گیا ہے۔‘

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حکومت بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں کس حد تک کمی پر غور کر رہی ہے۔ 

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کینیڈا میں 2022 میں آٹھ لاکھ سے زائد غیر ملکی طالب علموں کے پاس فعال ویزا تھا اور 2012 میں یہ تعداد دو لاکھ 75 ہزار تھی۔

وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے لیے آبادی میں کمی اور بڑھتی ہوئی عمر کے مسئلے سے نمٹنے کا واحد حل امیگریشن رہا ہے جس سے معاشی ترقی بھی ممکن ہوئی۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق امیگریشن کی وجہ سے کینیڈا کی آبادی گزشتہ 60 سالوں میں پہلی مرتبہ اتنی تیزی سے بڑھی ہے۔ لیکن اب یہ تعداد کم ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں جسٹن ٹروڈو نے ہاؤسنگ مارکیٹ پر دباؤ کم کرنے کے لیے سال 2025 کے بعد سے نئے رہائشیوں کی سالانہ تعداد پانچ لاکھ تک محدود کر دی تھی۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts