وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے ’یہ صحیح وقت ہے‘ کہ غزہ جنگ کی شدت میں کمی لائی جائے جبکہ دوسری جانب اسرائیلی رہنماؤں نے حماس کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دونوں اتحادیوں کے تبصروں نے ان کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کو بے نقاب کر دیا ہے۔امریکی ٹیلی ویژن چینل سی بی ایس پر بات کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل سے بات کر رہا ہے کہ ’کم شدت والے آپریشن کی طرف جایا جائے۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہمارے خیال میں اس تبدیلی کے لیے یہ صحیح وقت ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ہم ان سے بات کر رہے ہیں۔‘دوسری جانب اتوار کو حزب اللہ کی جانب سے میزائل حملے کے بعد اسرائیلی جنگی جہازوں نے لبنان میں اہداف کو نشانہ بنایا۔ حزب اللہ کے شمالی اسرائیل پر میزائل حملے میں ایک عمر رسیدہ خاتون اور ان کا بیٹا ہلاک ہوئے ہیں۔حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے سے ان خدشات کو تقویت ملی ہے کہ غزہ جنگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔غزہ جنگ کے بعد سے پورے خطے میں صورتحال کشیدہ ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کے تبادلے ہو رہے ہیں جبکہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا گروپ شام اور عراق میں امریکی اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں یمن کے حوثی باغی بین الاقوامی تجارتی بحری جہازوں ہر حملے کر رہے ہیں جس کے جواب میں گزشتہ ہفتے امریکہ نے متعدد فضائی حملے کیے۔حزب اللہ کے سربراہ حسن نصرا للہ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی تک ان کا گروہ حملے کرنا بند نہیں کرے گا۔اتوار کو غزہ جنگ کے ایک سو دن مکمل ہونے پر یورپ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے سڑکوں پر احتجاج کیا اور مظاہرین نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں بھی شہریوں نے احتجاج کیا اور حکومت سے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔