بچوں کو پرائیویٹ سکول بھیجنے پر نئی فرانسیسی وزیر تعلیم تنقید کی زد میں

image

فرانس کی نئی وزیر تعلیم ایملیا اودیا کستیغا پر بچوں کو پرائیویٹ سکول بھیجنے کے فیصلے کی وجہ سے دباؤ بڑھ رہا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ہفتے کابینہ میں سابق جونیئر ٹینس چیمپئن کو وزارت تعلیم کا عہدہ دیا گیا تھا۔ ان کے پاس وزیر کھیل کا عہدہ بھی ہے۔

نئی ذمہ داریوں کے ساتھ ایملیا اودیا کستیغا پیرس میں نہ صرف 2024 کے اولمپکس کی تیاریوں کی قیادت کریں گی بلکہ فرانسیسی سیاست کے سب سے حساس معاملے کو بھی سنبھالیں گی۔

وزیر تعلیم کے مطابق بچوں کو پرائیویٹ سکول بھیجنے کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ ایک بیٹے کے سکول میں غیرحاضری کے وقت متبادل استاد کا انتظام نہیں تھا۔

بطور وزیر تعلیم پیرس کے ایک سکول کے پہلے دورے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ملک بھر میں دیگر سینکڑوں خاندانوں کی طرح تنگ آ چکی تھیں۔

ایملیا اودیا کستیغا جن کی شادی فرانسیسی دواساز کمپنی سنوفی کے صدر فریڈرک اودیا سے ہوئی ہیں، کے تینوں بچوں نے معتبر کیتھولک تعلیمی ادارے ستنیسلاس سکول میں تعلیم حاصل کی۔

گذشتہ سال سے وزارت تعلیم کی جانب سے اس پرائیویٹ سکول کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہے کیونکہ ’ہم جنس پرست مخالف اور جنس پرستی کے رویے‘ کی خبریں سامنے آئی تھیں۔

تاہم اتوار کو بائیں بازوں کی جانب جھکاؤ رکھنے والے روزنامہ لبریشن نے سکول ٹیچر کے حوالے سے اپنی خبر میں کہا تھا کہ 2009 میں ایملیا اودیا کستیغا کا بیٹا سکول میں عملے کی کمی کی وجہ سے متاثر نہیں ہوا تھا بلکہ بچے کے والدین نے اس کو اس لیے پرائیویٹ سکول بھیجا کیونکہ سرکاری سکول اس کو ایک سال آگے نہیں کر رہا تھا۔

دوسری جانب وزارت تعلیم کے دفتر نے روزنامہ لبریشن کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔

سکول کے دورے کے موقع پر وزیر تعلیم نے درخواست کی کہ ہمیں ذاتی زندگی پر حملوں کے اس باب کو بند کر دینا چاہیے۔ ’میں نے ممکنہ حد تک مخلصانہ جواب دینے کی کوشش کی ہے۔‘

اساتذہ کی یونینز پہلے ہی برہمی کا اظہار کر چکی ہے کہ تعلیم کو ایک سے زیادہ وزارتوں میں ضم کر دیا گیا ہے۔

ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایل ایف آئی پارٹی کے رکن پارلیمان اور ملک بھر کے والدین کی فیڈریشن کے سربراہ روڈریگو اریناس نے کہا ہے کہ ’اگر وزیر نے واقعی جھوٹ بولا۔۔۔ تو ان کی وزارت تعلیم میں کوئی جگہ نہیں۔‘


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts