امریکی ریاست اوریگون میں برفانی طوفان کے دوران گرنے والی بجلی کی تار کررنٹ سے بچے کو بچانے پر ایک امریکی نوجوان لڑکی کو ہیرو قرار دے دیا گیا۔
امریکی ریاست اوریگون میں برفانی طوفان کے دوران گرنے والی بجلی کی تار کررنٹ سے بچے کو بچانے پر ایک امریکی نوجوان لڑکی کو ہیرو قرار دے دیا گیا۔
18 سالہ مجیاہ واشنگٹن اپنے گھر کے اندر تھی اور بدھ کے روز بچے کے والدین کو اس لائن سے کرنٹ سے متاثر دیکھ کر نو ماہ کے بچے کو دیکھنے کے لیے باہر بھاگی۔
اس لڑکی نے بچے کو اس وقت بچایا جب اس کے والدین اور ماموں سبھی پھسل کر تار کو چھونے کے بعد ہلاک ہو گئے۔
طوفان کی وجہ سے اوریگون میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دن بھر بجلی کی بندش اور برفیلی بارش کی وجہ سے گورنر نے جمعرات کو ریاست بھر میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔
مجیاہ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ انھوں نے طوفان کے دوران پورٹ لینڈ میں واقع اپنے گھر کے باہر ایک روشنی کا جھماکا دیکھا اور جب انھوں نے اپنی کھڑکی سے باہر دیکھا تو سامنے ایک ایس یو وی گاڑی کے اوپر بجلی کی ایک لائن گری ہوئی تھی۔
اس کے بعد انھوں نے بچے کے والد کو گاڑی سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا جو بچے کو لے کر پھلسن والی سڑک پر چلنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن وہ برف پر پھسل گئے اور ان کا پاؤں نیچے پڑی بجلی کی لائن کو چھو گیا۔ بچے کی 21 سالہ ماں تجلیہ برگس نے بچے تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی پھسل گئیں اور بجلی کی لائن کی وجہ سے کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حادثے کے وقت برگس چھ ماہ کی حاملہ تھیں۔
ہنگامہ سن کر ماں کا 15 سالہ بھائی تا رون برگس مدد کے لیے باہر بھاگا۔ وہ بھی حادثاتی طور پر برفیلی سرۂ سے پھسل کر تار کو چھو گئے۔
پورٹ لینڈ فائر اینڈ ریسکیو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ افراد ایس یو وی میں سوار تھے اوردرخت کی ایک شاخ نے ٹوٹ کر بجلی کی لائن بھی ان کی گاڑی پر گرا دی جس کے بعد یہ لوگ گاڑی سے باہر نکل گئے۔
بیان کے مطابق ’جب ان افراد کے پاؤں زمین سے ٹکرائے اور ان کے جسم گاڑی کو چھو رہے تھے تو وہ فعال برقی سرکٹ کا حصہ بن گئے جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی۔‘
واشنگٹن کا کہنا تھا کہ وہ ایمرجنسی ڈسپیچ آپریٹر کے ساتھ فون پر بات کر رہی تھیں اور جب انھوں نے بچے کو حرکت کرتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے اپنی جبلت سے ہٹ کر کام کیا۔
انھوں نے ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ’میں نے سوچا کہ میرا ایک بھتیجا ہے، میرے چھوٹے بھائی ہیں، میں چاہوں گی کہ کوئی ایسا ہی کام کرے، مجھے امید ہے کہ کوئی ایسا ہی کام کرے گا۔‘
واشنگٹن کا کہنا تھا کہ ’میں جھک گئی تھی، مجھے ایک طرح سے پھسلنا پسند تھا، میں نے سنبھلنے کے لیے اپنے ہاتھوں کا استعمال کیا اور میں اس کے والد کے اوپر نہیں گری بلکہ میرے ہاتھ ان کے اوپر گرے اور میں نے بچے کو پکڑ لیا۔‘
’میں نے اسے اوپر کھینچ لیا، میں اسے تھپتھپا رہی تھی اور میں اسے پہاڑی پر لے گئی۔‘
بعد میں ہسپتال میں بچے کا معائنہ کیا گیا اور وہ صحت یاب ہو رہا ہے۔
پورٹ لینڈ فائر اینڈ ریسکیو کے ترجمان رک گریوز کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ مس واشنگٹن اور بچہ کرنٹ لگنے سے کیسے ہلاک نہیں ہوا۔
انھوں نے اس کے اقدامات کو ’بہادری‘ قرار دیا۔
گریوز نے کہا کہ خوش قسمتی سے ہمارے پاس ایک ایسا بچہ موجود ہے جو آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنے کے قابل ہو گا اور وہ سب کچھ کر سکے گا جو وہ کر سکتے ہیں۔ ’اور وہ یہاں ہیں، جزوی طور پر، ہماری برادری کے ایک رکن کے بہادرانہ کاموں کی وجہ سے‘
واشنگٹن کے ہمسائے رونالڈ برگز تجلیہ برگس اور تا رون برگز کے والد تھے۔
انھوں نے ایک مقامی نیوز سٹیشن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے چھ بچے ہیں۔ میں نے ایک ہی دن میں ان میں سے دو کو کھو دیا۔‘