اسلام آباد۔9فروری (اے پی پی):نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ روس اور چین سمیت خطے کے تمام ممالک افغانستان میں امن، سلامتی اور استحکام چاہتے ہیں۔” طلوع نیوز“ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کو تسلیم کرنے کے لیے علاقائی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک خطے اور دنیا کے دیگر ممالک افغانستان کی موجودہ حکومت کو تسلیم نہیں کرتے پاکستان اس حوالے سے ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر یقین رکھتا ہوں کہ خطے کے تمام ممالک چاہتے ہیں کہ افغان حکومت کو تسلیم کیا جائے، اگرچہ میں صحیح وقت کے بارے میں بات نہیں کرسکتا لیکن علاقائی ممالک اس بات کو سمجھ چکے ہیں، مجھے یقین ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے تسلیم کرنے کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن افغانستان اور پاکستان کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحد ہے، اقوام متحدہ اور 206 ممالک نے اسے بین الاقوامی سرحد کے طور پر منظور کیا ہے اور افغان عوام اس بارے میں کیا کہتے ہیں یہ ان کی اندرونی بحث ہے، جس سے مجھے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغانستان کے کچھ صوبوں میں پناہ گاہیں حاصل ہیں اور اس مسئلہ کی وجہ سے پاکستان میں سکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ جب میرے لوگ آپ کی سرزمین پر آتے ہیں اور اس کا استعمال اور اس پر ٹریننگ کریں اور پھر آ کر میری قوم کو نقصان پہنچائیں، تو میں آپ کو یہ ضرور کہوں گا کہ میرا ناخوشگوار بھائی آپ کی سرزمین پر ہے، چاہے آپ کی اجازت سے ہو یا نہ ہو، اپنی سرزمین سے بے دخل کردینا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ پاکستان کا موقف ہے اور ہم نے افغان حکومت پر ان لوگوں کو جان بوجھ کر پناہ دینے کا الزام نہیں لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو افغانستان کے خلاف پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔