پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں آٹھ خواتین جنرل نشستوں پر کامیاب ہو کر قومی اسمبلی پہنچی ہیں۔ان خواتین میں سے تین کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن، دو کا پیپلز پارٹی اور دو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدواران ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کی ایک خاتون امیدوار بھی کامیاب قرار پائی ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری فارم 47 کے مطابق پنجاب سے چار خواتین رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں جن میں پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر مریم نواز، پاکستان مسلم لیگ ن خواتین ونگ کی صدر نوشین افتخار اور ننکانہ صاحب سے شذرا منصب کھرل شامل ہیں جبکہ تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عنبر مجید بھی کامیاب ہوئی ہیں۔
مریم نواز قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119 لاہور سے 83 ہزار 855 ووٹ جبکہ پنجاب کے صوبائی حلقہ پی پی 159 لاہور سے 23 ہزار 598 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔شذرا منصب کھرل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 112 سے ایک لاکھ 5 ہزار 646 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔ شذرا منصب پہلے بھی اس حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکی ہیں۔مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی سیدہ نوشین افتخار بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 71 سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار اسجد ملہی کو شکست دی ہے۔ نوشین افتخار نے گذشتہ دور میں اس حلقے سے ضمنی انتخابات میں بھی تحریک انصاف کے امیدوار کو شکست دی تھی۔اس وقت بھی حلقے میں دھاندلی کا شور پڑا تھا اور ریٹرننگ افسران کو حبس بے جا میں رکھا گیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے پنجاب کے حکام کو سزائیں دی تھیں۔مسلم لیگ ن کی شذرا منصب کھرل این اے 112 سے ایک لاکھ 5 ہزار 646 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 181 لیہ سے آزاد امیدوار اور سابق رکن قومی اسمبلی مجید نیازی کی اہلیہ عنبر مجید ایک لاکھ 20 ہزار 499 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔سندھ سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر کامیاب ہونے والی تین خواتین میں سے دو کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ ایک کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے ہے۔غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کی سیدہ نفیسہ شاہ حلقہ این اے 202 خیرپور سے کامیاب ہوئیں جبکہ شازیہ مری این اے 209 سانگھڑ سے کامیاب ہوئیں۔نفیسہ شاہ نے سابق وزیراعلٰی سندھ سید غوث علی شاہ کو شکست دی جبکہ شازیہ عطا مری نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے محمد خان جونیجو کو ہرایا۔غیرحتمی سرکاری نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے این اے 202 ایک لاکھ 40 ہزار سے ووٹ حاصل کیے جبکہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے غوث علی شاہ صرف 19 ہزار 890 ووٹ لے سکے۔شازیہ مری این اے 209 سانگھڑ سے کامیاب ہوئیں۔ (فوٹو: ایکس شازیہ مری)این اے 209 سے پیپلز پارٹی کی امیدوار شازیہ عطا مری نے ڈیڑھ لاکھ ووٹ لے کر جی ڈی اے کے امیدوار محمد خان جونیجو کو چالیس ہزار سے زائد ووٹوں سے پیچھے چھوڑ دیا۔نفیسہ شاہ اور شازیہ مری اپنے اپنے حلقوں سے پہلے بھی کامیاب ہوچکی ہیں۔خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر صرف ایک خاتون امیدوار شاندانہ گلزار کامیاب ہوئی ہیں جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے۔شاندانہ گلزار نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 28 سے کامیابی حاصل کی ہے۔ انہیں 76 ہزار سے زائد ووٹ ملیں۔ شاندانہ گلزار سنہ 2018 میں مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی تھیں اور پارلیمانی سیکریٹری برائے داخلہ تھیں۔قومی اسمبلی کے علاوہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ میں خواتین صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر بھی کامیاب ہوئی ہیں۔خیال رہے کہ سنہ 2018 میں بھی قومی اسمبلی کی نشستوں پر آٹھ خواتین کامیاب ہوئی تھیں۔موجودہ انتخابات میں سیاسی جماعتوں نے 312 خواتین امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے تھے۔