پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان باضابطہ ملاقات میں کیا طے ہوا؟

image

پاکستان میں عام انتخابات کے بعد اب سیاسی جماعتیں حکومت بنانے کے لیے جوڑ توڑ کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے اتوار کی رات پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے لیڈروں کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات ہوئی۔یہ ملاقات لاہور کے بلاول ہاؤس میں ہوئی جہاں شہباز شریف کی قیادت میں ن لیگ کا وفد پہنچا۔ بلاول بھٹو نے دروازے پر لیگی قائدین کا استقبال کیا۔

اس ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں یہ کہا گیا کہ دونوں سیاسی جماعتیں ملک کو سیاسی عدم استحکام سے بچانے کے لیے مل کر اپنا کردار ادا کریں گی۔اس بیان سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی حکومت بنائیں گی۔ اس ملاقات میں شریک سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔‘

اس میں جو باتیں ہوئیں وہ اعلامیے کی صورت میں جاری کر دی گئیں۔ ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ حکومت کون بنائے گا۔ اس وقت جو سیاسی صورت حال ہے کوئی  بھی حکومت لینے پر اصرار نہیں کر رہا۔ بس ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی کریں گے اکٹھے ہی کریں گے۔‘انہوں نے اپنے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اگر پیپلز پارٹی حکومت بنانا چاہتی ہے تو یہ آپشن بھی موجود ہے۔ ہم نے یہی گزارشات ان کے سامنے رکھی ہیں۔‘

’پیر کے روز پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ وہ اس میں مشاورت کے بعد اپنی تجاویز مسلم لیگ ن کے سامنے رکھیں گے۔‘

اعظم نذیر تارڑ کے مطابق ’موجودہ سیاسی صورت حال میں کوئی بھی حکومت لینے پر اصرار نہیں کر رہا‘ (فوٹو: پی پی پی ایکس اکاؤنٹ)

جب ان سے پوچھا گیا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے وزارت عظمیٰ کا امیدوار کون ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ ہماری پارٹی میں بھی مشاورت چل رہی ہے۔‘

اعظم نذیر تارڑ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ نواز شریف موجود صورت حال میں شاید یہ ذمہ داری نہ اٹھائیں۔‘خیال رہے کہ سیاسی مبصرین یہ تجزیہ پیش کر رہے ہیں کہ اگر مسلم لیگ ن حکومت بنانی ہے تو شہباز شریف ہی اگلے وزیراعظم ہوں گے جبکہ پنجاب میں مریم نواز وزیراعلٰی کی امیدوار ہوں گی۔دوسری جانب نو منتخب آزاد ارکان کا مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ابھی تک قومی اسمبلی کے ایک نومنتخب رکن وسیم قادر جو تحریک انصاف کے حمایت یافتہ تھے نے بھی ن لیگ میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US