تحریک انصاف کی ’صنفِ آہن‘ طیبہ راجا 10 ماہ بعد جیل سے رہا

image
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گرفتار کارکن طیبہ راجہ کور کمانڈر ہاؤس جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں 10 ماہ کوٹ لکھپت جیل میں گزارنے کے بعد رہا ہو گئی ہیں۔

طیبہ راجہ کو جمعے کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا ہے اور وہ اپنے گھر پہنچ گئیں ہیں۔

پیر کو لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔ درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر خدیجہ صدیقی اور ایڈووکیٹ مراد خان مروت عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست ضمانت میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ طیبہ راجہ ایف آئی آر میں نامزد نہیں تھیں، ایک ٹویٹ کی بنا پر طیبہ راجہ کو کیس میں نامزد کر دیا گیا، عدالت طیبہ راجہ کو درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرے۔

اس کے بعد عدالت نے طیبہ راجہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔

طیبہ راجہ نے رہائی کے بعد اپنے والد سے فون پر رابطہ کیا اور انہیں اپنی خیریت سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اپنے والد کو بتایا کہ وہ جلد گھر آ رہی ہیں جس کے بعد وہ اپنے والد سے ملنے پہنچیں تو دونوں باپ بیٹی کی ملاقات کے جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔

پی ٹی آئی سے منسلک جارح مزاج کارکن طیبہ راجہ کو پارٹی کے دیگر کارکن پارٹی کی ’صنف آہن‘ خواتین کارکنوں میں شمار کرتے ہیں۔ طیبہ راجہ خود بھی اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اپنے جیسی خواتین کارکنوں کو ’صنف‘ آہن بتاتی رہی ہیں۔

گذشتہ برس جب عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو نو مئی کو ملک گیر ریکارڈ ہوا، جس میں طیبہ راجہ بھی لاہور سے شامل تھیں۔

نو مئی کے بعد پُرتشدد واقعات میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تو پولیس نے دیگر کارکنان کے ساتھ انہیں بھی گرفتار کیا۔ صنم جاوید اور دیگر خواتین کارکنان کے ساتھ انہیں بھی جیل میں رکھا گیا جبکہ پے در پے سماعتوں میں انہیں قیدیوں والی وین میں عدالت لایا جاتا، جہاں بعض اوقات ان کی میڈیا سے بھی گفتگو ہوتی۔

Alhamdollilah @tayyabaraja_ @22muradkhan pic.twitter.com/7W30A50dff

— khadija siddiqi (@khadijasid751) February 16, 2024

کئی مرتبہ عدالتوں نے خواتین کارکنوں کی ضمانت منظور کی تاہم ان کی رہائی سے قبل ہی انہیں دوبارہ کسی دوسرے کیس میں گرفتار کر لیا جاتا۔

طیبہ راجہ کون ہیں؟لاہور میں پیدا ہونے والی طیبہ راجہ پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔ یہ پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرتی رہی ہیں اور کئی لوگوں کے بقول انہوں نے سماجی خدمات بھی انجام دی ہیں۔ ان کے والد ایک مکینک ہیں۔

ان کے قریبی لوگوں کے مطابق انہوں نے سنہ 2013 میں عمران خان کی ایک ریلی میں شرکت کرنے کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور تب سے ایک توانا آواز کے طور پر متحرک رہیں۔

انہوں نے کئی بار پی ٹی آئی کے ورکرز کنونشن اور ریلیوں کا اہتمام کیا ہے۔ وہ خود کام کر کے گھر بھی چلاتی رہیں اور عمران خان کے لیے سوشل میڈیا پر آواز بھی بلند کرتی رہیں۔ تاہم نو مئی کے بعد ان کی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں اور وہ جیل کی کوٹھری میں محصور ہو کر رہ گئیں۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US