سنی اتحاد کونسل سے اتحاد: کیا پی ٹی آئی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں حاصل کر پائے گی؟

جب الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد سے پوچھا گیا کہ آیا اس اقدام کے بعد پاکستان تحریک انصاف قومی اور صوبائی اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں حاصل کر پائے گی، تو ان کا کہنا تھا کہ اگر سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کوئی فہرست جمع کروائی تھی، تو ایسا ممکن ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل کے ساتھ وفاق، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے
Getty Images
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد امیدوار عمر ایوب خان سنی اتحاد کونسل کے رہنما صاحبزادہ محمد حامد رضا کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

پاکستان تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل کے ساتھ وفاق، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ نو منتخب آزاد اراکینِ اسمبلی سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو جائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں نے قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں ان کو حکومت سازی کے لیے اکثریت حاصل ہے۔

پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ نون کے بعد سب سے زیادہ نشستیں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے پاس ہیں۔

لیکن پی ٹی آئی کو اپنے اراکین کو سنی اتحاد کونسل میں شامل کروانے کی ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے؟

خواتین اور اقلیتوں کے لیے مختص نشستوں کا حصول

عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے لیے ایک بڑا مسئلہ خواتین اور اقلیتوں کے لیے مختص نشستوں کا حصول ہے۔

انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے پر پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لے لیا اور اس کے امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینا پڑا۔

الیکشن رولز 2017 کے تحت آزاد حیثیت میں منتخب امیدوار الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات میں کامیابی کے حتمی نوٹیفکیشن کے اجرا کے تین دن کے اندر کسی جماعت میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔

اگر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ایسا نہیں کرتے تو ان کو مخصوص نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔

اس ہی چیز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پی ٹی آئی نے اتحاد کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے اراکین کو سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا حکم دیا ہے۔

جب الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد سے پوچھا گیا کہ آیا اس اقدام کے بعد پاکستان تحریک انصاف قومی اور صوبائی اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کو حاصل کر پائے گی، تو ان کا کہنا تھا کہ اگر سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کوئی فہرست جمع کروائی تھی، تو ایسا ممکن ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بعد اس جماعت کے ارکان کی تعداد کو دیکھتے ہوئے خواتین کی مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے الیکشن کمیشن میںدرخواست دائر کی جا سکتی ہے۔

تاہم اگر سنی اتحاد کونسل نے ان مخصوص نشستوں کے لیے کوئی درخواست جمع نہیں کروائی تو پھر یہ الیکشن کمیشن کا صوابدید ہے کہ وہ آزاد ارکان کی سنی اتحاد میں شمولیت کے بعد اس جماعت کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں الاٹ کرتا ہے یا نہیں۔

یاد رہے کہ سیاسی جماعتیں عام انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ تک الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کے لیے اپنی فہرست جمع کروا سکتی ہیں۔

پی ٹی آئی
Getty Images

یہ بھی پڑھیے

’ہم نے مخصوص نشستوں کے لیے لسٹ جمع نہیں کروائی‘

دوسری جانب بی بی سی نے جب سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا سے اس بابت رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ ان کی جماعت نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے کوئی فہرست جمع نہیں کروائی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا چونکہ یہ قانونی معاملہ ہے اس لیے پی ٹی آئی کے سنیئیر رہنما جن میں بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب شامل ہیں، وہ اسمعاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

حامد رضا نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں نے تمام امور پر غور کرنے کے بعد ہی اپنی جماعت کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کو سنی اتحاد کونسل میں شامل کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ گزشتہ چھ سال سے اتحاد ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ اگلے چند روز میں عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل بھی جائیں گے۔

پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل
Getty Images

کیا پی ٹی آئی یہ اپنے آزاد امیدواروں کو دوسری جماعتوں میں جانے سے روکنے کے لیے کر رہی ہے؟

الیکشن کمیشن کے سابق سیکٹرٹری کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے جو حمایت یافتہ آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا اعلان کرتے ہیں، وہ اس کے بعد کسی اور جماعت میں نہیں جا سکیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر اس کے بعد کوئی امیدوار کسی دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کرتا ہے تو یہ الیکشن ایکٹ کے تحت فلور کراسنگ کے زمرے میں آتا ہے۔ اس کے نتیجے میں سیاسی وابستگی تبدیل کرنے والا رکن اپنی نشست سے ہاتھ دھو سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والےپی ٹی آئی کے حمایت یافتہآزاد امیداروں کو سنی اتحاد کونسل میں شامل کروانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ وہ کسی دوسری سیاسی جماعت میں نہ جا سکیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US