آئی ایم ایف کو جلد خط بھیجا جائے، عمران خان کی پارٹی رہنماؤں کو ہدایتوزیراعلیٰ مریم نواز اور پنجاب۔۔۔ ن لیگ کا آخری چانس: اجمل جامی کا کالمصدر کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے پر متبادل انتظامات مکمل، وزیراعظم کی منظوریپی ٹی آئی احتجاجی سیاست جاری رکھے گی یا پارلیمان میں فعال کردار ادا کرے گی؟ہمیں نئی حکومت اور اپوزیشن دونوں سے کوئی امید نہیں: اختر مینگلصدارتی انتخاب، ’امیدوار دو مارچ تک کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلوچ طلبا کی عدم بازیابی کا کیس، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ عدالت میں پیش
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ بلوچ طلباء کی عدم بازیابی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت کے دوران نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے عدالت کو بتایا کہ ’بلوچستان میں مسلح مزاحمت ہو رہی ہے۔ بلوچستان سے ہونے کی وجہ سے وہاں کے حالات کا زیادہ علم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں جوابدہ ہوں، سب کو قانون کے مطابق ہی کام کرنا چاہیے۔ زندہ رہنے کا حق سرِفہرست ہے۔‘
بلوچ طلباء کی عدم بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سمیت وزراء اور سیکرٹریز روسٹم پر موجود تھے۔
اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پرانی لسٹ کے علاوہ بھی نئے لوگ غائب ہیں؟
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پرانی لسٹ میں 12 افراد میں سے 8 لوگ غائب تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 9 افراد سی ٹی ڈی کی حراست میں تھے جبکہ چارافراد کی بازیابی سے متعلق مزید وقت درکار ہے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 26 افراد لاپتہ تھے جن میں سے 2 افراد افغانستان میں ہیں۔
نواز شریف کی این اے 15 مانسہرہ پر دوبارہ الیکشن کی درخواست خارج
الیکشن کمیشن نے قائد مسلم لیگ ن کی این اے 15 مانسہرہ پر دوبارہ انتخابات کروانے کی درخواست خارج کر دی ہے۔
الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست پر گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج بدھ کے روز سنایا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار الیکشن ٹریبیونل سے رجوع کر سکتا ہے۔
فیصلے میں الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو تین روز میں نتائج مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔
عام انتخابات میں این اے 15 مانسہرہ سے نواز شریف کو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے شکست دی تھی۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار گستاسب خان نے ایک لاکھ 52 ہزار 49 اور نواز شریف نے 80 ہزار 382 ووٹ لیے تھے۔
صوبہ خیبرپختونخوا کی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع، نو منتخب اراکان کی حلف برداری
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع ہو گیا ہے۔
سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی اسمبلی ہال میں موجودگی اور نعرے بازی کی وجہ سے اجلاس وقت پر شروع نہیں ہو سکا تھا۔
کارکنان کی ہلڑ بازی کی وجہ سے نومنتخب اراکین کو ایوان میں داخل ہونے میں مشکلات کا سامنا رہا۔ کارکنان ایوان کی کھڑکیوں سے اسمبلی ہال میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں بدنظمی کی وجہ سےمزید سکیورٹی طلب کرنا پڑی۔
اجلاس کے باقاعدہ آغاز کے بعد سپیکر مشتاق غنی نے نومتنخب اراکین اسمبلی سے حلف لیا۔
حلف اٹھانے کے بعد نو منتخب اراکین حاضری رجسٹرڈ پر دستخط کریں گے جس کے بعد سپیکر کی جانب سے اراکین کو سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے طریق کار سے متعلق بتایا جائے گا۔
سپیکراور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی آج (28 فروری بروز بدھ) شام پانچ بجے تک سیکریٹری اسمبلی کے پاس جمع کرائے جائیں گے۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے اسمبلی کے باہر دھاندلی کے خلاف دو بجے احتجاج کی کال دی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے داخلی اور خارجی گیٹ کے علاوہ انصاف چوک پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
بلوچستان کی 12ویں اسمبلی کا پہلا اجلاس آج
صوبہ بلوچستان کی 12ویں اسمبلی کا پہلا اجلاس آج تین بجے ہوگا۔ اجلاس کے باقاعدہ آغاز کے بعد نومنتخب ارکان حلف اٹھائیں گے۔
نومنتخب ارکان کی بڑی تعداد اسلام آباد میں تھی جہاں بلوچستان سے متعلق اہم فیصلے ہونے تھے- زیادہ تر ارکان اجلاس سے ایک روز پہلے کوئٹہ پہنچ گئے ہیں تاہم وزارت اعلٰی کے لیے امیدوار کا فیصلہ اب تک نہ ہونے کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے کچھ ارکان اب تک اسلام آباد میں موجود ہیں جو بعد میں حلف اٹھائیں گے۔
اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اسمبلی کی طرف جانے والے تمام راستوں پر بیریئرز لگا کر بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کامعاملہ، الیکشن کمیشن میں سماعت
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کے معاملے کی سماعت کررہا ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ آزاد امیدوار اتنی بڑی تعداد میں جیتے۔ قومی اسمبلی میں 86 آزاد اراکین نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔‘انہوں نے کہا کہ سندھ میں 9،پنجاب میں107اور خبیرپختوانخوا کے90 ایم پی ایز نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے خدشے کا اظہار کیا کہ انتخابی نشان نہیں ہوگا تو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا یہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں موجود ہے؟جس پر انہوں نے بتایا کہ ’نہیں یہ بات سپریم کورٹ کے فیصلے میں موجود نہیں ہے۔‘بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ’اعتراض ہے کہ سنی اتحاد کونسل کسی اسمبلی میں نہیں۔ ممبر کے پی اکرام اللہ نے کہا کہ ’آئین میں لکھا ہے کہ تین دن میں کوئی جماعت جوائن کر سکتے ہیں مگر مخصوص نشستوں کے کوٹے کے بارے نہیں لکھا۔ شق201میں لکھا ہے کہ سیاسی جماعت وہ ہے جو انتخابات میں حصہ لے۔‘بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ’اگر آپ کے خیال میں سنی اتحاد کونسل سیاسی جماعت نہیں تو کیوں رجسٹرڈ کیا؟‘ممبر کے پی اکرام اللہ نے کہا کہ ’آپ چاہتے ہیں کہ ابھی ہم نوٹس لے کر سنی اتحاد کونسل کو ڈی لسٹ کردیں۔‘جس پر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ’ڈی لسٹ کردیں آپ کا صوابدیدی اختیار ہے مگر اس کے لیے طریقہ اختیار کرنا ہو گا۔‘احتجاج اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ: عمران خان اور دیگر مقدمے سے بری
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے خلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر نے بریت درخواستیں منظور کرنے کا فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کی جانب سے الگ الگ بریت کی درخواستیں دائر کی گئیں۔ مقدمے میں ملزمان کو سزا نہیں سنائی جا سکتی۔ مزید ٹرائل چلانا وقت کا ضیاع ہے۔‘
ملزمان پر 26 مئی2022 کو تھانہ ترنول میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاسوزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز نے ’ستھرا پنجاب پراجیکٹ‘ پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے اپنے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔مریم نواز شریف نے ایک ماہ کے اندر پورے پنجاب میں کوڑا کرکٹ کی صفائی کا ٹاسک دے دیا۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو صفائی ستھرائی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔مریم نواز نے کہا کہ ’ایک ماہ کی مہلت ہے، اس کے بعد دیکھوں گی کہاں عمل ہوا، کہاں نہیں۔‘آج کا اجلاس بجٹ کے حوالے سے ہے: ملک محمد احمد خان
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ ’نگراں دور میں مدت کچھ حالات کی وجہ سے آگے بڑھ گئی تھی، موجودہ حکومت کو اخراجات کے لیے بجٹ کا انتظام کرنا ہے۔ آج کے اجلاس میں اسی حوالے سے بجٹ پیش کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس بجٹ کو پیش کرنے کا طریقہ کار آئین میں وضع ہے اسی پر عمل کیا جائے گا۔ یہ بجٹ اسمبلی پیش کرے گی حکومت نہیں۔‘
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت امن و امان سے متعلق اجلاس
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بدھ کو امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالے سے اجلاس کی صدرات کی۔ سندھ کے نومنتخب وزیراعلٰی سید مراد علی شاہ نے منگل کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں مراد علی شاہ سے حلف لیا۔تقریب میں سابق نگران وزیراعلٰی جسٹس مقبول باقر، سپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ، ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی، پیپلز پارٹی کے نو منتخب ارکان اسمبلی اور دیگر نے شرکت کی۔سینیٹر سرفراز بگٹی سینیٹ کی نشست سے مستعفیسینیٹر سرفراز بگٹی سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
سینیٹر سرفراز بگٹی نے اپنا استعفی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو پیش کردیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر سرفراز بگٹی کا استعفی منظور کر لیا۔
پشاور ہائی کورٹ کا علی امین گنڈاپور کو گرفتار نہ کرنے کا حکم
پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا کے نامزد وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
منگل کو پشاور ہائی کورٹ میں علی امین گنڈاپور کےخلاف مقدمات کی تفصیل کی فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ’علی امین گنڈاپور نامزد وزیراعلٰی ہیں، پرانے کیسز میں علی امین گنڈاپورکو گرفتار کرنے کا خدشہ ہے۔‘جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ ’پنجاب پولیس یہاں آکر کیسے درخواستگزار کو گرفتار کرسکتی ہے؟‘عدالت نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 19 مارچ تک ملتوی کر دی۔ 29 فروری کو قومی سمبلی کا اجلاس ہونا ہی ہونا ہے
سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ نون کے رہنما سینیٹر اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کا اجلاس طب نہ کرنے پر صدر مملکت کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آئین کا آرٹیکل بڑا واضح ہے کہ 21 روز میں اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے۔
اسلام آباد میں منگل کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اس وقت قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے مختلف آراء آرہی ہیں۔ اگر صدر ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہتے ہیں تو وہ اجلاس سمن نہ کریں۔
آئین کا آرٹیکل بڑا واضح ہے کہ 21 روز میں اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے اور صدر 26، 27 یا 28 کو اجلاس بلا سکتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ 29 فروری کو قومی سمبلی کا اجلاس ہونا ہی ہونا ہے اور اس میں کنفیوژن کی کوئی بنیاد موجود نہیں ہے۔