اسلام آباد۔29فروری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ آج ملک میں جمہوریت کا تسلسل برقرار ہے، منتخب وزیراعظم 4 مارچ کو حلف اٹھائیں گے، آج ( جمعہ کو)قومی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوگا، پرامن طریقے سے انتقال اقتدار ہو رہا ہے، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ یہ ملک جس حالت میں ملا ہے اس سے بہتر حالت میں منتخب حکومت کو دے کر جائیں گے، نگران حکومت نے اپنا کام پورا کیا ہے، الیکشن کمیشن کی مالی اور انتظامی ضروریات کو پورا کیا، ہماری ترجیح معاشی استحکام رہی۔
جمعرات کو پی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے آئین کے دیباچے میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے، آج یہ وعدہ تکمیل کو پہنچا ہے، تمام منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا ہے، کل سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوگا جبکہ 4 مارچ کو نئے وزیراعظم حلف اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 4 مارچ کو جب وزیراعظم حلف اٹھائیں گے، اس وقت نگران حکومت کے 200 دن مکمل ہو جائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 1977 کے انتخابات پر بھی اعتراضات تھے، اس وقت کی حزب اختلاف نے کہا کہ ہم ان انتخابات کو نہیں مانتے حالانکہ بعد میں قومی اتحاد کے رہنمائوں نے تسلیم کیا کہ کوئی بڑی دھاندلی نہیں ہوئی تھی، چند سیٹوں پر اعتراضات تھے، اس وقت وزیراعظم کے ساتھ مذاکرات ہوئے اس کے بعد انہوں نے دوبارہ انتخابات پر اتفاق کرلیا تھا لیکن 2024 کے انتخابات میں ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں شور شرابہ ہوتا ہے، جمہوریت قبرستان نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خط سے آئی ایم ایف کا پراسیس نہیں رکے گا، اس خط کا مقصد خود کو شہ سرخیوں میں لانا تھا، اس میں شاید انہیں ضرور کامیابی ہوئی ہے لیکن آئی ایم ایف اس طرح کے خط کا کوئی جواب نہیں دے گا اور نہ ہی اس کے نتیجے میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات رکیں گے، یہ ایک سیاسی کھیل کھیلا گیا ہے جو افسوسناک ہے۔ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے اس امید کا اظہار کیا کہ نامزد وزیراعظم منجھے ہوئے تجربہ کار لوگوں کی ٹیم لائیں گے، اس ملک کے مسائل بہت گھمبیر ہیں، ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح کے ایجنڈے پر سب کو ایک دوسرے سے تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ نگران حکومت کا مینڈیٹ بنیادی اصلاحات کرنا نہیں، گورننس کے مسائل وزارت اطلاعات سمیت تمام وزارتوں میں موجود ہیں، نئی حکومت وزارت اطلاعات کے تمام اداروں بشمول پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان اور اے پی پی کو آگے لے جائے گی، ہم سب کو مل کر مسائل کے حل کی طرف جانا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر قانونی طور پر کسی کی نشستیں بنتی ہیں تو انہیں ملنی چاہئیں، قانون پر عمل ہونا چاہئے، عوام نے جنہیں منتخب کیا ہے تو وہ عوام کی ترجمانی کریں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ پرامن طریقے سے انتقال اقتدار ہو رہا ہے، ہم نے 17 اگست 2023 کو وعدہ کیا تھا کہ یہ ملک جس حالت میں ملا ہے اس سے بہتر حالت میں منتخب حکومت کو دے کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ نئے ارکان قومی اسمبلی سے یہی درخواست ہے کہ وہ جس بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں، وہ ملک کے مسائل کے حل کا ذریعہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے اپنا کام پورا کیا ہے، نگران حکومت نے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ایک روپیہ بھی اپنی تشہیر پر خرچ نہیں کیا، ہم نے سیاسی درجہ حرارت کو نیچے رکھنے کی کوشش کی، الیکشن کمیشن کی مالی اور انتظامی ضروریات کو پورا کیا۔ انہوں نے کہا کہ نگران دور میں ایس آئی ایف سی کی سرگرمی بھی تیز رہی، نجکاری کے حوالے سے ہم نے بہت کام کیا ہے جو اگلی منتخب حکومت کے لئے سہولت کا باعث بنے گا، ہماری ترجیح معاشی استحکام تھی۔