اقوام متحدہ۔4اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ نے اسرائیلی حملے میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد غزہ میں رات کے اوقات میں امدادی کارروائیاں معطل کر دی ہیں۔ غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے اہلکاروں نے منگل کو اسرائیلی حملے کے نتیجے میں امدادی ادارے ورلڈ سنٹرل کچن کے 7 کارکنوں کی موت کے بعد غزہ میں کم از کم 48 گھنٹے کے لئے اپنی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے نیویارک میں بریفنگ کے دوران کہا کہ اس اقدام سے سکیورٹی کے ان مسائل کا مزید جائزہ لینے کا موقع ملے گا جو غزہ میں موجود اہلکاروں اور ان لوگوں پر اثر انداز ہوتے ہیں جن کو وہ امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے رپورٹ کیا ہے کہ غز ہ میں دن کےاوقات میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں جن میں شمالی غزہ میں غذائی امداد کے قافلوں کو پہنچانے کی جاری کوششیں بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ سینٹرل کچن اور دیگر خیراتی اداروں نے غزہ میں اپنی امدادی کارروائیاں معطل کر دی ہیں جس کے نتیجے میں بے یارو مدد گار فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ یہاں بہت سے لوگوں کی زندگیوں کا انحصار اسی امداد پر ہے۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ سینٹرل کچن کا عملہ جس میں مقامی اور بین الاقوامی افراد شامل تھے وسطی غزہ میں دیر البلاح میں اپنے گودام سے نکلتے ہوئے انہیں متعدد اسرائیلی فضائی حملوں میں مارا گیا ، ایسے واقعات کا لازمی اثر غزہ میں موجود دیگر امدادی اداروں کے اہلکاروں پر بھی پڑتا ہے جن کی زندگیوں کو لاحق خطرات میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے کہا کہ وہ اسرائیلی فضائی حملوں میں ورلڈ سینٹرل کچن کے 7 کارکنوں مارے جانے سے خوفزدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی کاروں پران کے امدادی ادارے کے واضح نشانات موجود تھے اور ان پر کبھی حملہ نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن اس کے باوجود وہ مارے گئے۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ یہ خوفناک واقعہ اس انتہائی خطرے کو اجاگر کرتا ہے جس کے تحت ڈبلیو ایچ او کے ساتھی اور ہمارے شراکت دار غزہ میں کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔انہوں نے بتایا کہ ان کا ادارہ دو ہفتے تک اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں رہنے والے غزہ کے الشفا ہسپتال تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں اس وقت صورتحال تباہ کن نظر آتی ہے۔ٹیڈروس نے ہسپتالوں کا احترام اور تحفظ کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور کہا کہ ان جگہوں کو میدان جنگ کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ ان کے ادارے کے اہلکاروں نے غزہ میں دیگر تباہ شدہ ہسپتالوں کے دورے کی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے مقرر کردہ دو ماہرین نے الشفاء ہسپتال میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھو ں بڑے پیمانے پر تباہی اور قتل و غارت کی مذمت کی ہے ۔انہوں نے ہسپتالوں پر اسرائیلی فوج کے حملوں کو سب سے خوفناک حملے قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قانون کسی اسپتال کا محاصرہ کرنے اور اسے تباہ کرنے اور صحت کے کارکنوں، بیماروں اور زخمیوں کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کو مارنے سے منع کرتا ہے۔