بہن یا بیٹی؟ ایک سنسان گلی میں ہونے والا ایسا قتل جس نے رشتوں کو اُلجھا کر رکھ دیا

اگست 2015 کو ممبئی پولیس شام ور رائے نامی ایک شخص کو اسلحہ رکھنے کے کیس میں گرفتار کیا۔ تفتیش کے دوران انھوں نے پولیس کو بتایا کہ تین سال قبل ممبئی میں ایک لڑکی کو قتل کر کے اس کی لاش رائے گڑھ کے جنگل میں پھینک دی گئی تھی۔
اندرانی
Getty Images

اگست 2015 کو ممبئی پولیس نے شام ور رائے نامی ایک شخص کو اسلحہ رکھنے کے کیس میں گرفتار کیا۔ تفتیش کے دوران وہ شخص پولیس کو بتاتا ہے کہ تین سال قبل ممبئی میں ایک لڑکی کو قتل کر کے اس کی لاش رائے گڑھ کے جنگل میں پھینک دی گئی تھی۔

شروع میں میڈیا اس کیس کو کسی بھی دوسرے قتل کے معاملے کی طرح لے رہا تھا۔

کھلبلی اس وقت مچی جب 25 اگست 2015 کو خبر سامنے آئی کہ ممبئی پولیس نے اس کیس میں نجی ٹی وی چینل کی مالک اندرانی مکھرجی کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان پر اپنی بہن شینا بورا کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

عمومی طور پر مشہور شخصیات سے جڑی جرائم کی خبروں میں لوگوں کی دلچسپی ہوتی ہے اور اندرانی کے معاملے میں بھی ایسا ہی کچھ دیکھنے کو ملا۔

ایک عورت کے ہاتھوں اپنی ہی بہن کے قتل کی خبر نے بہت سے لوگوں کے دل میں اندرانی کے لیے نفرت پیدا کردی لیکن لوگوں کی حیرت کی اس وقت انتہا نہ رہی جب یہ انکشاف ہوا کہ متوفی شینا بورا اندرانی کی بہن نہیں بلکہ ان کی بیٹی تھیں۔

اندرانی کے علاوہ، ان کے سابق شوہر اور ڈرائیور پر بھی اس قتل میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

تاہم کئی پولیس افسران سمیت لوگوں کے ذہن میں سوال اٹھنے لگے کہ اچانک اتنے سال بعد اس مبینہ قتل کا ایک ملزم پولیس کے ہاتھ کیسے لگ گیا۔ کیا یہ محض ایک اتفاق تھا؟

منیش پچولی ممبئی میں بطورِ صحافی کام کرتے ہیں۔ وہ اپنی کتاب ’دی شینا بورا کیس‘ میں لکھتے ہیں کہ کئی تفتیش کاروں کا خیال تھا کہ کہ اندرانی کے کسی قریبی شخص نے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار کو شینا بورا کی گمشدگی کے بارے میں اطلاع دی تھی۔ اس شخص کے متعلق قیاس یہ تھا کہ ان کے اندرانی کے ساتھ مالی مفادات وابستہ تھے۔

اس اطلاع کے بعد ہی رکشہ ڈرائیور شام ور رائے کو گرفتا کیا گیا تھا۔ رائے کسی زمانے مِں اندرانی کے ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے۔

اس زمانے میں، راکیش ماریا ممبئی پولیس کمشنر تھے۔ یہ وہی راکیش ماریا ہیں جو 1993 کے ممبئی بم دھماکوں سمیت کئی ہائی پروفائل کیسز حل کرنے کے لیے جانے جاتے تھے۔

وہ اپنی سوانح عمری کے میں اس واقعہ کا ذکر کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ ’24 اپریل 2012 کو اندرانی مکھرجی، ان کے سابق شوہر سنجیو کھنہ اور ڈرائیور شام ور رائے نے شینا بورا کو ایک سنسان گلی میں قتل کرنے کے بعد لاش کو ضلع رائے گڑھ لے جا کر ٹھکانے لگا دیا تھا۔‘

لیکن اندرانی پر لگے الزامات کو سمجھنے کے لیے ان کی زندگی کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔

اندرانی کی ابتدائی زندگی اور شینا کے اصل والد کی شناخت

اندرانی سنہ 1972 میں آسام کے شہر گوہاٹی میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد اوپیندر کمار اور والدہ درگارانی کا تعلق اوسط درجے کے متوسط ​​طبقے سے تھا۔ اندرانی ان کی اکلوتی اولاد تھیں۔ انھیں گھر والے ’پری‘ کہہ کر بلاتے تھے۔

شینا کے قتل پر بنی نیٹ فلکس کی دستاویزی سیریز ’دی اندرانی مکھرجی سٹوری‘ میں اندرانی اپنے والد پر جنسی ہراسانی اور ریپ کا الزام لگاتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ان کی عمر محض 14 سال تھی جب ان کے والد نے پہلی بار انھیں جنسی طور پر ہراساں کیا۔

اندرانی کہتی ہیں کہ جب انھوں نے یہ بات اپنی والدہ کو بتائی تو انھوں تو اندرانی کو کہا کہ وہ اس بات کا ذکر کسی سے نہ کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ 16 برس کی تھیں جب ان کے والد نے ان کا ریپ کیا۔

اندرانی کے مطابق جب انھوں نے یہ بات اپنی والدہ سے شیئر کی تو ان کے والدین کے درمیان لڑائی ہو گئی اور ان کے والد گھر چھوڑ کر چلے گئے۔

وہ کہتی ہیں کہ تین ماہ بعد جب ان کی طبیعت بگڑی تو انکشاف ہوا کہ وہ حاملہ ہیں۔ تب تک حمل کو کافی وقت گزر چکا تھا اور اسقاط حمل ممکن نہیں تھا۔ اندرانی نے بچے کو جنم دینے کا فیصلہ کیا۔

اس دوران، اندرانی کی والدہ نے انھیں پڑھنے کے لیے انڈیا کے پہاڑی علاقے شیلونگ بھیج دیا، جہاں اندرانی کی ملاقات سدھارتھ داس سے ہوئی۔

جب اندرانی نے سدھارتھ سے اپنی مشکلات کا ذکر کیا تو وہ اس بچے کو اپنا نام دینے پر راضی ہو گئے۔

اندرانی گلوکارہ شینا آسٹن کی مداح تھیں اس ہی لیے جب انھوں نے ایک بچی کو جنم دیا تو انھوں نے اس کا نام اپنی پسندیدہ گلوکارہ کے نام پر رکھا۔

پیدائش کے بعد اندرانی اپنی نومولود بیٹی کو لے کر گوہاٹی واپس آ گئیں۔ سدھارتھ بھی ان کے ساتھ رہنے لگے۔

شینا کی پیدائش کے ایک سال کے اندر اندرانی نے سدھارتھ کے بیٹے کو جنم دیا جس کا نام انھوں نے میخائل رکھا۔

اس دوران، اندرانی کی والدہ نے اپنے شوہر کو دوبارہ بلانے کا فیصلہ کر لیا۔ یہ فیصلہ اندرانی کے لیے ناقابل قبول تھا اور انھوں نے گھر چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ اندرانی نے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے کلکتہ جانے کا فیصلہ کیا جبکہ ان کی والدہ نے دونوں بچوں کی ذمہ داری قبول کر لی۔

اس کے بعد اندرانی نے کئی سال تک پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

اوپیندر اپنے اوپر لگے الزامات سے انکار کرتے ہیں۔ شینا بورا قتل کیس جب مشہور ہوا تو انھوں نے ایک چینل کو بتایا کہ میخائل شینا کا چھوٹا بھائی اور شینا کے والد کا نام سدھارتھ داس ہے۔

دوسری جانب سدھارتھ نے بھی پریس کانفرنس کے دوران اعتراف کیا کہ وہ اندرانی کے دونوں بچوں کے باپ ہیں۔

تاہم اس کا بات کا آزاد ذرائع سے تعین نہیں کیا جا سکا کیونکہ رائے گڑھ سے ملنے والی باقیات کا پیٹرنٹی ٹیسٹ نہیں کیا گیا تھا جبکہ اس کیس کے دوران اوپیندر کمار بھی وفات پا گئے۔

اندرانی
Getty Images

کولکتہ میں اندرانی کی ملاقات سنجیو کھنہ نامی ایک نوجوان سے ہوئی جس نے ان کا مستقبل بالکل بدل کر رکھ دیا۔

پنچولی اپنی کتاب کے دوسرے باب میں لکھتے ہیں ’سنجیو کھنہ کلکتہ کرکٹ اور فٹ بال کلب کے سرگرم رکن تھے۔ یہیں ان کی ملاقات اندرانی سے ہوئی۔ چھ عرصے کے تعلقات کے بعد دونوں نے مارچ 1993 میں شادی کر لی۔‘

کلب میں اندرانی کی ملاقات شہر کے مشہور اور بااثر لوگوں سے ہونے لگی تھی۔ اس سے اندرانی کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔ سال 1996 میں انھوں نے ایک کمپنی شروع کی اور اس کے اگلے ہی سال انھوں ایک لڑکی کو جنم دیا۔ اس کا نام ودھی رکھا۔

اس کے بعد آنے والے برسوں میں سنجیو اور اندرانی کے تعلقات میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی۔ اندرانی ممبئی جا کر اپنی قسمت آزمانا چاہتی تھیں۔

مینجمنٹ گرو سہیل سیٹھ، اندرانی سے اپنی پہلی ملاقات کے بارے لکھتے ہیں کہ اندرانی ممبئی کے ایک بار میں موجود تھیں، جہاں کوئی میز خالی نہیں تھی۔

’اس وقت میں، مرلی دیوڈا، پیٹر مکھرجی اور دیگر شراب پی رہے تھے۔ میں نے ہی انھیں دعوت دی۔‘

’جیسے جیسے بات چیت آگے بڑھی، پیٹر اندرانی کے قریب ہوتا گیا۔ وہ اندرانی سے اس حد تک متاثر ہوا کہ اس نے اپنے ساتھ آنے والی اپنی گرل فرینڈ کو کسی اور کے ساتھ جانے کا کہہ دیا۔‘

سہیل کہتے ہیں کہ بات چیت کے دوران انھیں معلوم ہوا کہ اندرانی اور سنجیو الگ ہونے والے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ دو دن بعد جب وہ دہلی پہنچے تو انھوں نے اندرانی کو بلایا اور ان سے بات کی۔ ’میں نے فون بند کیا ہی تھا کہ مجھے پیٹر کا فون آ گیا۔ انھوں نے مجھے بتایا کہ وہ اندرانی سے شادی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں اور مجھے اندرانی کی طرف دیکھنے سے منع کر دیا۔‘

دونوں کی عمر میں نمایاں فرق ہونے کے باوجود پیٹر اور اندرانی نے تین ماہ کے اندر شادی کر لی۔

اس کے بعد دونوں ایک مہینے کے لیے ہنی مون پر گئے۔ واپسی پر سہیل نے نوبیاہتا جوڑے کے لیے دہلی میں ایک ضیافت کا اہتمام کیا۔

اندرانی کے شوہر پیٹر مکھرجی نے کامیابی کے ساتھ انڈیا میں ایک غیر ملکی گروپ کے تفریحی اور نیوز چینلز لانچ کیے تھے۔ سنہ 2007 میں انھوں نے غیر ملکی میڈیا کمپنی کو خیرباد کہہ دیا۔

پیٹر اس ہی میدان میں آگے بڑھنا چاہتے تھے لیکن قانونی پابندیوں کے باعث وہ ایسا نہیں کرسکتے تھے، اس لیے انھوں نے یہ کام اندرانی کے نام پر کرنے کا فیصلہ کیا۔

اندرانی کی بیٹی ودھی نے اپنی کتاب ’شیطان کی بیٹی‘ میں اپنے تجربات شیئر کیے ہیں۔ انھوں نے کتاب کو یہ نام میڈیا میں اپنی ماں کے بارے میں قائم ’شیطان‘ کے تاثر کی وجہ سے دیا۔

ودھی کے مطابق وہ مالی طور پر مکھرجی کے خاندان پر انحصار کرتی تھیں، اس لیے انھیں مجبوراً اپنی ماں کے خلاف بیان دینے پڑے تاہم وہ اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ انھیں پیٹر سے بے پناہ پیار ملا۔

یہ بھی پڑھیے

اندرانی اور پیٹر
Getty Images
اندرانی اور پیٹر مکھر جی

شینا اور اندرانی کے درمیان تعلقات کب اور کیوں خراب ہوئے؟

شادی کے بعد پیٹر اور اندرانی ایک سلیبرٹی جوڑا بن گئے تھے۔ ان کی تصاویر مختلف اخبارات میں شائع ہوتی تھیں۔

ایسی ہی ایک تصویر دیکھ کر اندرانی کے والدین نے انھیں پیٹر کے چینل کے ایڈریس پر خط لکھ کر مالی مدد کی درخواست کی۔

پچولی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ اندرانی اپنے والدین اور بچوں کی ہر طرح سے مدد کرنے کے لیے تیار تھیں لیکن ان کی شرط تھی کہ شینا اور میخائل کسی کو یہ نہیں بتائیں گے کہ وہ ان کی والدہ ہیں بلکہ وہ اپنا تعارف اندرانی کے بھائی بہن کے طور پر کروائیں گے۔

شینا نے ممبئی کے کالج میں داخلہ لے لیا جبکہ میخائل بنگلور کے ایک سکول میں داخل ہو گئے۔ اس ہی دوران، وہ سب ایک دوسرے کے قریب آ گئے، خاص طور پر اندرانی اور شینا حتیٰ کہ وہ چھٹیاں بھی ایک ساتھ گزارنے لگی تھیں۔

پیٹر کی پہلی شادی سے دو بیٹے تھے۔ پہلے پہل تو سب کچھ نارمل رہا لیکن رفتہ رفتہ پیٹر کے بیٹے راہل اور شینا ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے اور اس ہی بات کو لے کر اندرانی اور شینا کے درمیان لڑائیاں ہونے لگی تھیں۔

آخر کار شینا اور راہل ممبئی میں الگ گھر لے کر رہنے لگے۔ سنہ 2009 سے سنہ 2012 کے دوران شینا اور اندرانی کا آپس میں کسی قسم کا رابطہ نہیں تھا۔ سنہ 2012 میں شینا اور راہل نے شادی کا فیصلہ کر لیا۔

کیس کی تفتیش کرنے والی سی بی آئی کی ٹیم کا الزام ہے کہ اسی چیز نے اندرانی کو شینا کے قتل کے لیے اکسایا اور اس کام میں سنجیو کھنہ اور شام ور رائے نے ان کی مدد کی جبکہ پیٹر کو بھی اس منصوبے کا علم تھا۔

تین سال تک اندرانی لوگوں کو یہی بتاتی رہیں کہ شینا پڑھائی کے غرض سے امریکہ چلی گئی ہیں اور یہ کہ شینا نے گھر والوں سے کہا تھا کہ وہ کسی کے ساتھ رابطہ نہیں رکھنا چاہیں گی۔

راہل کو یہ بات کھٹکنے لگی کیونکہ شینا کا پاسپورٹ ان کے پاس تھا۔ راہل اس دوران اپنے تئیں شینا کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اس میں کامیاب نہیں ہو پائے۔

اس دوران انھوں نے پیٹر اور اندرانی کو بھی متعدد کالز کیں جن کی ریکارڈنگز بعد میں سی بی آئی نے حاصل کر لیں۔ ان کالز کے دوران میاں بیوی انھیں اس بات کا یقین دلوانے کی کوشش کرتے رہے کہ شینا ابھی زندہ ہیں۔

اس روز سنجیو، شام ور رائے اور اندرانی کی فون لوکیشن اسی علاقے سے ملی تھیں جہاں لاش موجود تھی۔ اندرانی کا کہنا ہے کہ وہ اس دن وہاں ایک فارم ہاؤس دیکھنے گئے تھے۔

سی بی آئی کی جانب سے تحقیقات اپنے ہاتھ میں لینے کے چند روز بعد ہی پیٹر کو گرفتار کر لیا گیا۔ پیٹر کا کہنا تھا کہ انھیں یہ معلوم نہیں تھا کہ اندرانی اور شینا بہنیں نہیں بلکہ ماں اور بیٹی ہیں۔

اندرانی ساڑھے چھ سال قید کاٹنے کے بعد رہا ہو چکی ہیں۔ اس دوران انھوں نے پیٹر سے طلاق لے لی تھی۔

اندرانی کہتی ہیں کہ ’آج جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ کوئی نہیں چاہتا تھا کہ میں باہر آؤں۔‘

حکومت کی جانب سے آئی این ایکس کیس میں گواہ بننے کے بعد سے انھوں نے اس کیس کے بارے میں بات نہیں کی۔ اندرانی نے اب برطانوی شہریت حاصل کر لی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US