ڈریپ نے ایک تشویشناک انکشاف کیا ہے کہ مارکیٹ میں مختلف امراض کے لیے جعلی ادویات فروخت کی جا رہی ہیں، اور ان کی اصل تصاویر بھی جاری کر دی گئی ہیں۔ یہ نقلی دوائیں عام استعمال ہونے والے امراض جیسے بخار، جسمانی درد، سوزش، معدہ، گلا، سینہ اور فنگل انفیکشن کے علاج کے نام پر بیچی جا رہی تھیں۔ مزید برآں خواتین کے مخصوص امراض اور اعصابی تکالیف کے لیے بھی ایسی ادویات دستیاب پائی گئیں، جو دراصل بڑے برانڈز کے نام پر غیرقانونی طور پر تیار کی گئی تھیں۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق پنجاب اور گلگت بلتستان کی لیبارٹریز نے ان دواؤں کے نمونے چیک کرنے کے بعد انہیں جعلی قرار دیا، جس کے فوراً بعد متعلقہ حکومتوں کی درخواست پر ہنگامی وارننگ جاری کی گئی۔ یہ کارروائی اس لیے کی گئی تاکہ عوام تک بروقت آگاہی پہنچ سکے اور نقصان سے بچایا جا سکے۔
جعلی قرار دی جانے والی ادویہ میں بریکسن ٹیبلٹ، زیٹرو 500 ملی گرام، آگمنٹین 625 ملی گرام، ٹونوفلیکس پی، فیسٹون 10 ملی گرام، گیبیکا 300 ملی گرام کیپسول، امکوموکس کیپسول اور اومنی ڈول این یوک کے چند بیجز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ تمام دوائیں بخار، گلے کی انفیکشن، سینے کے مسائل، درد کم کرنے، خواتین کے امراض اور نیوروپیتھی جیسے مسائل کے لیے مارکیٹ میں فروخت کی جا رہی تھیں۔
ڈریپ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی جگہ مشکوک دوائیں فروخت ہوتی نظر آئیں تو فوری طور پر متعلقہ اداروں کو اطلاع دیں، تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے اور عوام کی جان و صحت محفوظ رہ سکے۔