بی بی سی گجراتی نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ (آر ٹی آئی) کے تحت گجرات حکومت کے محکمہ اطلاعات سے ان اشتہارات پر ہونے والے کل اخراجات کی تفصیل طلب کی۔ جواب میں محکمے نے بتایا کہ پرنٹ، الیکٹرانک، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا سمیت ان دونوں اشتہارات پر کل 8 کروڑ 81 لاکھ 1 ہزار 941 روپے خرچ کیے گئے۔

آپ نے شاید کسی موقع کی پانچویں، دسویں، 25ویں، 50ویں یا 100ویں سالگرہ دیکھی ہو گی یا اس کے بارے میں سنا ہو گا۔ لیکن کیا آپ نے کبھی کسی واقعے کی 23ویں سالگرہ دیکھی ہے؟ اور اس پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے ہوں؟
ایسا ہی ایک واقعہ گذشتہ سال انڈین ریاست گجرات میں پیش آیا جب 7 اکتوبر 2024 کو ریاستی حکومت نے کچھ اشتہارات جاری کیے۔
ان میں سے ایک اشتہار تھا: ’کامیاب اور موثر قیادت کے 23 سال‘، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کو عوامی عہدہ سنبھالے ہوئے 23 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی گئی۔
ایک اور اشتہار بھی تھا: ’ہفتِہ ترقی - کامیاب اور موثر قیادت کے 23 سال‘۔
بی بی سی گجراتی نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ (آر ٹی آئی) کے تحت گجرات حکومت کے محکمہ اطلاعات سے ان اشتہارات پر ہونے والے کل اخراجات کی تفصیل طلب کی۔ جواب میں محکمے نے بتایا کہ پرنٹ، الیکٹرانک، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا سمیت ان دونوں اشتہارات پر کل 8 کروڑ 81 لاکھ 1 ہزار 941 روپے خرچ کیے گئے۔
سیاسی اور قانونی امور کے ماہرین اس خرچ کو ’مکمل طور پر غیر معقول‘ اور ’عوام کے پیسے کا ضیاع‘ قرار دے رہے ہیں۔
اس کے برعکس بی جے پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اگر ایسا کوئی خرچ ہوا بھی ہے تو اس کی درست تفصیل ہمارے علم میں نہیں‘ اور یہ کہ ’حکومت کے تمام اخراجات باقاعدہ قواعد کے مطابق آڈٹ ہوتے ہیں‘۔
ادھر گجرات کی بی جے پی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انھیں ’اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے‘۔

گجرات حکومت کے ان اشتہارات میں کیا تھا؟
ان اشتہارات میں سے ایک گجرات کے ایک بڑے روزنامہ میں 7 اکتوبر 2024 کو شائع ہوا جو آدھے صفحے پر محیط تھا۔
اس میں لکھا تھا: ’کامیاب اور موثر قیادت کے 23 سال‘ – 7 اکتوبر 2001 – گجرات کو ملا ترقی کا یقین۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 7 اکتوبر 2001 کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ کیشوبھائی پٹیل کے استعفے کے بعد نریندر مودی نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا۔
یوں 7 اکتوبر 2024 کو وزیر اعظم نریندر مودی کی عوامی عہدے پر ذمہ داری سنبھالنے کی 23ویں برسی تھی۔
اس موقع پر گجرات حکومت کی جانب سے شائع کیے گئے اشتہار میں نریندر مودی کی وہ تصویر شامل تھی جب انھوں نے پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا، ساتھ ہی ایک حالیہ تصویر بھی شائع کی گئی تھی۔
اشتہار میں گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل کا نریندر مودی کے نام ایک پیغام بھی شامل تھا جس میں ان کے لیے کئی تعریفی القابات استعمال کیے گئے تھے: ’ترقی یافتہ ان؟یا کے خواب دیکھنے والے، گجرات کی شناخت کے علمبردار، کامیاب وزیر اعظم شری نریندر بھائی مودی کو مبارکباد‘۔
آخر میں ایک اور نعرہ درج تھا: ’ترقی کی شمع کو مبارکباد‘۔

اس کے علاوہ اسی روزنامہ کے آخری صفحے پر شائع ہونے والے ایک مکمل صفحے کے اشتہار میں بڑے حروف میں یہ جملے نمایاں تھے: ’ہفتِہ ترقی - کامیاب اور موثر قیادت کے 23 سال‘۔
اشتہار کے نچلے حصے میں بڑے اعداد میں 23 لکھا ہوا تھا۔ اس عدد کے اندر گجرات کی ثقافت اور ریاستی حکومت کے ترقیاتی دعووں کی جھلکیاں دکھائی دے رہی تھیں۔ اس کے گرد حکومت کی جانب سے گذشتہ 23 برسوں میں حاصل کی گئی ’ترقی‘ اور ’کامیابیوں‘ کے دعوؤں کی تفصیلات درج تھیں۔
یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ 6 اکتوبر 2024 کو گجرات حکومت کے ترجمان وزیر رُشیکیش پٹیل نے اعلان کیا تھا کہ چونکہ نریندر مودی نے 7 اکتوبر 2001 کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا، اس لیے ریاست میں 7 سے 15 اکتوبر تک ’ہفتہِ ترقی‘ منایا جائے گا۔
آل انڈیا ریڈیو نیوز کی ویب سائٹ کے مطابق ہفتِہ ترقی کے ان سات دنوں کے دوران گجرات حکومت کی جانب سے 3500 کروڑ روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جانے تھے۔
رائٹ ٹو انفارمیشن درخواست میں کیا انکشاف ہوا؟
بی بی سی گجراتی نے ان دونوں اشتہارات پر ہونے والے اخراجات کی تفصیل جاننے کے لیے رائٹ ٹو انفارمیشن قانون 2005 (RTI ایکٹ 2005) کے تحت گجرات کے محکمہ اطلاعات میں درخواست دی تھی۔
اس کے جواب میں بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل کی جانب سے مودی کو عوامی عہدے پر 23 سال مکمل ہونے پر دی گئی مبارکباد والے اشتہار کے لیے محکمہ اطلاعات کی پبلسٹی برانچ نے صرف اخبارات میں اشتہارات دینے پر تقریباً 2.12 کروڑ روپے خرچ کیے۔
بی بی سی گجراتی نے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت ایک اور درخواست بھی دائر کی جس میں گجرات حکومت کے ’ہفتہِ ترقی‘ کی تشہیر پر ہونے والے اخراجات کی تفصیل مانگی گئی تھی۔
اس کے جواب میں محکمہ اطلاعات نے دو الگ الگ جواب دیے۔ ایک جواب میں کہا گیا کہ ’ہفتہِ ترقی‘ کے سلسلے میں صرف اخبارات میں اشتہارات شائع کرنے کے لیے محکمہ اطلاعات کی پبلسٹی شاخ کے ذریعے تقریباً 30 کروڑ 49 لاکھ 80 ہزار روپے خرچ کیے گئے۔
دوسرے جواب میں ریاستی محکمہ اطلاعات کے ڈپٹی ڈائریکٹر آف انفارمیشن کی برانچ نے بتایا کہ ’ہفتہِ ترقی‘ کے سلسلے میں الیکٹرانک، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پر تشہیر کے لیے تقریباً تین کروڑ 64 لاکھ 3 ہزار 941 روپے خرچ کیے گئے۔
یوں دونوں اشتہاری مہمات کو ملا کر گجرات حکومت نے کل تقریباً 8 کروڑ 81 لاکھ 1 ہزار 941 روپے خرچ کیے۔
’عوام کے پیسے کا ضیاع‘
سپریم کورٹ نے 2015 میں ایک کیس کے فیصلے میں سرکاری اشتہارات کے لیے گائیڈ لائن جاری کی تھی جس میں واضح کیا گیا کہ سرکاری اشتہارات کا مقصد عوام کو حکومت کی پالیسیاں، سکیمیں اور خدمات سے آگاہ کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ کسی فرد کی تشہیر۔
سینئر وکیل پراشانت بھوشن کا کہنا ہے کہ گجرات حکومت کے اشتہارات جن میں وزیر اعظم مودی کی 23 سالہ قیادت کی سالگرہ منائی گئی، اقتدار کا غلط استعمال اور عوامی پیسوں کا ضیاع ہیں کیونکہ یہ اشتہارات ذاتی تشہیر کے لیے عوامی وسائل استعمال کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کی روح کے منافی ہیں۔
وکیل آنند یاجنیک کا کہنا ہے کہ یہ اشتہارات حکومت کی پالیسیوں کے فروغ کے لیے نہیں بلکہ ایک رہنما کی ذاتی تعریف کے لیے ہیں، جو عوامی خزانے کے غلط استعمال کے مترادف ہے۔
قانونی ماہرین اور صحافیوں کا کہنا ہے کہ یہ اشتہارات عوام کے پیسوں کا غیر مناسب استعمال اور جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔

بی جے پی اور ریاستی حکومت نے کیا کہا ہے؟
بی بی سی گجراتی نے ریاستی حکومت کے ترجمانوں یجنےش دَوی اور وزیر رشیکیش پٹیل سے ان اشتہارات پر ہونے والے اخراجات کے بارے میں موقف جاننے کی کوشش کی۔
یجنےش دَوی نے کہا کہ انھیں اس خرچ کا علم نہیں اور نہ ہی کوئی مستند دستاویزات دستیاب ہیں تاہم ہر خرچ آڈٹ کے تحت آتا ہے۔ رُشیکیش پٹیل کا کہنا تھا کہ وہ تمام تفصیلات دیکھنے کے بعد ہی کوئی بیان دے سکتے ہیں اور فون بند کر دیا۔