گرمیوں کی چھٹیوں میں ہالی وڈ اور بالی وڈ کی فلمیں دیکھیں، جہلم کے اساتذہ کو ہدایت

image

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم میں محکمہ تعلیم نے گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران اساتذہ کو ہالی وڈ اور بالی وڈ کی فلمیں دیکھنے کی ہدایت کا مراسلہ جاری کیا جو بعد واپس لے لیا گیا۔اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سی ای او رانا جاوید اختر نے بتایا کہ محکمہ تعلیم جہلم کے ڈی ای او عبدالکریم نے ایسی فلمیں دیکھنے کے لیے مراسلہ جاری کیا تھا جو تعلیمی میدان میں اساتذہ کے لیے بچوں کی تعلیم میں مددگار ثابت ہو سکیں، تاہم ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر یہ مراسلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

محکمہ تعلیم کے پہلے نوٹی فیکیشن میں اساتذہ کو ہالی وڈ اور بالی وڈ کی 15 فلمیں دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ڈپٹی ڈی او عبدالکریم کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فیکیشن میں گرمیوں کی چھٹیوں کے ہوم ورک میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اساتذہ کو تعلیم کو فروغ دینے والی فلمیں دیکھنے کا کہا گیا تھا۔محکمہ تعلیم جہلم کی جانب سے اساتذہ کو ہالی وڈ کی 10 فلمیں دیکھنے کی کہا گیا تھا۔ان فلموں میں آبیوٹی فل مائنڈ، فورسٹ گمپ، تھیوری آف ایوری تھنگ اور پرسوئیٹ آف ہیپینس شامل ہیں۔اساتذہ کو گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران ہالی وڈ کی فلمیں گڈ ڈائنوسار،گڈ ول ہنٹنگ،گریٹ ڈیبیٹیرز، سپرٹ اور وال ایف بھی دیکھنے کی تلقین کی گئی تھی۔ڈپٹی کمشنر کے نوٹس پر محکمہ تعلیم کی جانب سے اساتذہ کو فلمیں دیکھنے کا نوٹی فیکیشن واپس لے لیا گیا۔سی ای او ایجوکیشن رانا جاوید اختر نے اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ نوٹی فیکیشن ڈپٹی ڈی اوعبدالکریم نے جاری کیا تھا جس کا مقصد اساتذہ کو ایسی فلمیں دیکھنے کی تلقین کرنا تھا جن سے وہ تعلیمی میدان میں بچوں کی بہتر انداز میں رہنمائی کر سکیں۔ڈپٹی کمشنر جہلم نے فیس بُک پر اس مراسلے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے فوری تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا، تاہم کچھ دیر کے بعد اُن کی جانب سے یہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی تھی۔نئے مراسلے میں سپیشل بچوں کی تعلیم پر ڈاکومینٹریز دیکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔محکمہ تعلیم جہلم کی جانب سے جاری کیے گئے نئے نوٹی فیکیشن میں اساتذہ کو ہالی وڈ اور بالی وڈ کی فلمیں دیکھنے کے بجائے سپیشل بچوں کی تعلیم پر بنائی گئی ڈاکیومینٹریز دیکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US