پشاور ہائی کورٹ میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، علی امین اور اسد قیصر سے متعلق مقدمات تفصیلات کی سماعت چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ نے عدالت کو بتایا کہ فیڈرل پراسیکیوٹر نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی ہے جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ درخواست وقت پر کیوں نہیں دی گئی۔ عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل سے استفسار کیا جنہوں نے کہا کہ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔
چیف جسٹس اور دیگر جج صاحبان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے گزشتہ سماعت پر جاری ہدایات پر عمل درآمد کے بارے میں تفصیل طلب کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کچھ رہنماؤں نے کمشنر اسلام آباد کو مقدمات تفصیلات کے لیے اپروچ کیا جبکہ کچھ نے نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ غیر قانونی کام کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔
وکیل درخواست گزار بشیر خان وزیر نے عدالت کو بتایا کہ بار بار درخواست دینے کے باوجود تمام ایف آئی آر اور مکمل تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ جسٹس محمد فہیم ولی نے کہا کہ جنہوں نے کمشنر اسلام آباد کو اپروچ کیا انہیں تفصیلات فراہم کرنا ضروری تھا اور وفاقی حکومت بھی تعاون نہیں کر رہی۔ عدالت نے سات دن میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت جاری کی۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ جنہوں نے کمشنر اسلام آباد کو اپروچ کیا انہیں حفاظتی ضمانت دی جاتی ہے جبکہ جنہوں نے ابھی تک درخواست نہیں دی وہ درخواست جمع کروائیں۔