لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پراپرٹی اونرشپ ایکٹ کے تحت کیے گئے اقدامات کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی (ڈی آر سی) کے غیر قانونی قبضے پر سوال اٹھایا اور متنازع جائیداد کا قبضہ اصل مالک کو بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواست گزار محمد علی کی جانب سے دائر کیس میں عدالت میں وہ شہری بھی پیش ہوا جس نے ڈی آر سی کے ذریعے جائیداد کا قبضہ حاصل کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی آر سی نے اپنے قانونی اختیارات سے تجاوز کیا اور غیر قانونی طور پر قبضہ دلوایا۔
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ غیر قانونی عمل کا دفاع کیسے کیا جا سکتا ہے جس پر وکیل نے تسلیم کیا کہ ڈپٹی کمشنر کے تحت بننے والی کمیٹیوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ کسی بھی مزید کارروائی سے قبل قبضہ فوری طور پر اصل مالک کو واپس کیا جائے اور کمیٹی کے ارکان کے خلاف کارروائی پر بھی غور کیا جائے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ اگر ریونیو افسران بروقت اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے تو یہ تنازع پیدا نہ ہوتا، اور قانونی نظام کو بائی پاس کرنے سے ایسے مسائل جنم لیتے ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اوکاڑہ کے علاقے دیپالپور میں 40 ایکڑ زمین کا تنازع ہے اور ڈی آر سی نے 27 دن میں قبضہ دلوایا۔ چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ اتنا بڑا فیصلہ کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے اور ڈی آر سی کے قبضے کے حکم کو بدانتظامی (مس کنڈکٹ) قرار دیا۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو کیس دوبارہ سنانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس نوعیت کے فیصلے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں اور اس کیس میں زمین کی ملکیت نہیں بلکہ اختیارِ سماعت کا قانونی سوال زیرِ غور ہے۔