چیف جسٹس قاضی فائر عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس پر سماعت جاری ہے۔
پیر کو چیف جسٹس قاضی فائر عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے گذشتہ ماہ چھ مئی کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے معطل کر دیے تھے۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی تھی۔
14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستیں خارج کر دی تھیں۔سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائی کورٹ کا مخصوص نشستوں کے خلاف فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے دوران سماعت کہا کہ ’ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں۔‘سپریم کورٹ نے دائر درخواستوں پر سماعت تین جون تک ملتوی کر دی تھی۔الیکشن کمیشن نے اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کر دی تھی۔الیکشن کمیشن نے رواں سال مارچ میں 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا تھا جبکہ ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ لکھا۔الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا تھا کہ ’ناقابل تلافی قانونی نقائص اور ترجیحی فہرست جمع کرانے کی لازمی قانونی سیکشن کی خلاف ورزی کے باعث سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی مستحق نہیں۔ اسمبلی کی نشستیں خالی نہیں رہیں گی بلکہ باقی سیاسی جماعتوں میں تقسیم کر دی جائیں گی۔‘ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے لیے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے میں کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں دو دن کی توسیع کی تھی۔ آزاد امیدوروں نے کامیابی کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔‘