ارب پتی افراد یونہی امیر نہیں ہو جاتے۔ ان کی کامیابی ہمیں اپنے بارے میں بھی بہت کچھ بتاتی ہے۔ بہت امیر ہونا اس وقت تک مشکل ہے جب تک کہ آپ کوئی ایسی چیز فراہم نہ کریں جس کی لوگوں کو ضرورت ہو، یا وہ اس سے لطف اٹھانا چاہتے ہو۔
پاپ سٹار ٹیلر سوئفٹ حال ہی میں دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل ہوگئیںفیشن ڈیزائنر میوشیا پراڈا، گولفر ٹائیگر ووڈز اور اداکار جیری سین فیلڈ میں کیا چیز مشترک ہے؟
ان تینوں کا شمار اس دنیا کے ان 2800 افراد میں ہوتا ہے جن کی دولت کا تخمینہ ایک ارب امریکی ڈالر سے زیادہ لگایا گیا ہے۔
ارب پتی افراد کی اس فہرست کو دیکھا جائے تو اس میں دنیا بھر سے لوگوں کے نام شامل ہیں۔ دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت پر نظر رکھنے والی امریکی میڈیا فرم فوربز کے مطابق امریکہ میں 813 ارب پتی ہیں، چین (بشمول ہانگ کانگ) 473 کے ساتھ دوسرے اور انڈیا 200افراد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
ان افراد کے پاس کتنی دولت ہے یہ سمجھنا آسان نہیں اور کچھ لوگوں کے لیے تو ارب پتیوں کا وجود ہی فضول ہے۔
دنیا کے امیر ترین افراد میں سے 81 کے پاس دنیا کے غریب ترین چار ارب افراد سے زیادہ دولت ہے۔
عدم مساوات کے بارے میں 2023 کی ایک رپورٹ میں آکسفیم نے نتیجہ اخذ کیا ’ہر ارب پتی پالیسی کی غلطی ہے۔ بڑھتے ہوئے ارب پتیوں کی تعداد اوران کا ریکارڈ منافع، جبکہ دوسری طرف زیادہ تر لوگوں کو کفایت شعاری، غربت میں اضافے اور زندگی گزارنے کے اخراجات کے بحران کا سامنا ہے ایک ایسے معاشی نظام کا ثبوت ہے جو انسانیت کے لیے کام کرنے میں ناکام ہے۔‘
اس عدم مساوات کی وجہ سے بہت سے ممالک میں آمدنی کے بجائے مجموعی دولت پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی سینیٹر الزبتھ وارن نے پانچ کروڑ ڈالر سے زائد کے اثاثوں پر دو فیصد اور ایک ارب ڈالر سے زائد کے اثاثوں پر تین فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ زیادہ دولت کا امکان تخلیق اور جدت طرازی کی ترغیب دیتا ہے جو لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بناتا ہے۔
سین الزبتھ وارن نے الٹرا ملینیئر ٹیکس ایکٹ تجویز کیاامریکی ماہر معاشیات مائیکل سٹرین کا کہنا ہے کہ دنیا کو مزید ارب پتی افراد کی ضرورت ہے۔ وہ نوبل انعام یافتہ ولیم نورڈہاس کا حوالہ دیتے ہیں جنھوں نے دریافت کیا کہ تکنیکی جدت طرازی سے حاصل ہونے والے منافع کا تقریباً دو فیصد بانیوں اور موجدوں کو جاتا ہے اور باقی معاشرے کو جاتا ہے۔
سٹرین ارب پتی افراد کو ’زیادہ تر خود ساختہ جدت طراز قرار دیتے ہیں جنھوں نے ہمارے طرز زندگی کو بدل دیا ہے۔‘
انھوں نے بل گیٹس اور سٹیو بالمر جیسی مثالیں پیش کیں جنھوں نے پرسنل کمپیوٹنگ میں انقلاب برپا کیا۔ لیجنڈری سرمایہ کار وارن بفے، جیف بیزوس جنھوں نے ریٹیل کو فروغ دیا اور ایلون مسک جنھوں نے آٹوموٹیو صنعت اور خلائی تجارت میں کام کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ان میں سے کوئی بھی’پالیسی کی ناکامی‘ نہیں ہے۔ یہ خواہش کرنے کے بجائے کہ وہ ہوتے ہی ناں ہمیں خوش ہونا چاہیے کہ وہ موجود ہیں۔‘
بہت سے ارب پتی خیراتی اداروں کو بھی بڑی رقم عطیہ کرتے ہیں۔ بل گیٹس اور وارن بفے نے ’دی گیونگ پلیج‘ تیار کیا ہے جس میں اپنی دولت کا نصف سے زائد دینے کا عہد کیا گیا ہے۔
وارن بفیٹ اور بل گیٹس نے اپنی آدھی دولت دینے کا وعدہ کیا ارب پتی ریپ گلوکار اور کاروباری شخصیت جے زی نے اگرچہ ایسا وعدہ تو نہیں کیا لیکن انھوں نے اپنی دولت کا دفاع کرتے ہوئے کہا ’میں غریبوں کی مدد نہیں کر سکتا اگر میں بھی انھی میں سے ایک ہوں۔ تو میں امیر ہو گیا اوران کی مدد کرنے لگا۔ میرے لیے یہ جیت ہے۔‘
ارب پتی افراد یونہی امیر نہیں ہو جاتے۔ ان کی کامیابی خود ہمیں اپنے بارے میں بھی کچھ بتاتی ہے۔
بہت امیر ہونا اس وقت تک مشکل ہے جب تک کہ آپ کوئی ایسی چیز فراہم نہ کریں جس کی لوگوں کو ضرورت ہو، یا وہ اس سے لطف اٹھانا چاہتے ہو۔
چاہے وہ پراڈا کی سٹائلنگ ہوں، سٹار وارز کی فلمیں ہوں یا ٹک ٹاک، جن ارب پتیوں کے بارے میں ہم بات کرتے ہیں انھوں نے دنیا کو زیادہ سے زیادہ یا کسی حد تک تبدیل کر دیا ہے اور انھوں نے یہ کیسے کیا متاثر کن کہانیاں ہیں۔
مثال کے طور پر گوگل کے بانیوں نے اپنے سرچ انجن کا ابتدائی ورژن 10 لاکھ ڈالر میں فروخت کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی خریدار نہیں تھا۔
آج گوگل کی مالیت 2.3 کھرب ڈالر ہے اور کمپنی کے شریک بانی سرگے برن ذاتی طور پر 135 ارب ڈالر کے مالک ہیں جو مراکش کی جی ڈی پی کے برابر ہے۔

ماریا بیانچی 1960 کی دہائی میں اٹلی میں کمیونسٹ تھیں اور تھیٹر سکول میں مائم کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔ بعد میں انھوں نے اپنا نام بدل کر میوشیا پراڈا رکھ لیا۔
انڈیا کی اپنے بل بوتے پر ارب پتی بننے والے پہلی خاتون کرن مجومدار- شا نے پہلے بیئر کا کاروبار شروعکیا تاہم انھیں صنفی تعصب کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے بعد انھوں نے دوا سازی کی کوشش کی اور ایشیا میں انسولین بنانےوالی سب سے بڑی کمپنی کی مالک بن گئیں۔
جیری سین فیلڈ کے والدین دونوں یتیم تھے اور ان کے والد نے انھیں کبھی گلے نہیں لگایا۔
شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ لیری ڈیوڈ نے اپنی ہٹ کامیڈی پیشکش سین فیلڈ کے کرداروں کے لیے ایک قاعدہ بنایا تھا ’نو ہگگنگ اینڈ نو لرننگ‘۔
کرن موجمدار شا انڈیا کی پہلی خاتون ہیں جو اپنے بل بوتے پر ارب پتی بنیںان ارب پتیوں کی انفرادی کامیابی بھی اکثر وسیع تر تاریخی، سیاسی یا تکنیکی رجحانات کی کہانی بیان کرتی ہے۔
علی بابا گروپ کے شریک بانی جیک ما بیک وقت دو طاقتوں، آن لائن ریٹیل اور چین کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت اور بڑے پیمانے پر خوشحالی سے مستفید ہوئے۔
ڈیوٹی فری شاپنگ ایجاد کرنے والے چک فینی نے دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپانیوں میں بیرون ملک سیاحت کی لہر دوڑائی۔
تاہم کچھایسی کہانیاں بھییں جہاں قسمت نے کردار ادا کیا۔
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے 1960 کی دہائی کے اواخر میں امریکہ کے ان چند سکولوں میں سے ایک میں تعلیم حاصل کی جہاں کمپیوٹر تھا جبکہ گلوکارہ اور کاروباری خاتون ریحانا کو ایک ایسے پروڈیوسر کے ساتھ آڈیشن کا موقع ملنے کی وجہ سے بریک ملا جو بارباڈوس میں چھٹیاں منانے گئے تھے۔
کچھ کہانیوں میں والدین کا بھی کردار رہا۔
ٹیلر سوئفٹ کا پورا خاندان اپنی نوعمر بیٹی کے کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے پنسلوانیا سے نیش ویل منتقل ہوا جبکہ مائیکل جارڈن کی والدہ نے مشورہ دیا کہ انھیں ایڈیڈاس یا کنورس کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے نائیکی کی بات سننی چاہیے۔
ان کہانیوں میں کچھقسمت بدلنے والے لمحات ہیں، ایسے چھوٹے چھوٹے واقعات جنہوں نے ان ارب پتیوں کی زندگیوں اور قسمت کو بدل دیا۔
تاہم ان سب میں اگر کوئی مشترک بات ہے تو وہ جوش اور عزم ہے جو یہ لوگ اپنے متعلقہ شعبوں میں لائے یا ان کی اس ماحول میں کوشش کرتے رہنے کی خواہش جب بہت سے لوگ بہت پہلے ہی ہار مان چکے ہوں۔