چہرے کی جلد کو صحت مند اور دلکش بنانے سے متعلق سوشل میڈیا پر ایسے کئی مشورے نظر آتے ہیں جن میں ’ہلدی والے ابٹن‘، ’بادام اور چاولوں کے آٹے کا سکرب‘ اور ’ریٹینول‘ استعمال کرنے کا کہا جاتا ہے۔ مگر کیا یہ واقعی فائدہ مند ہوتے ہیں؟

27 سالہ سکول ٹیچر صائمہ کی دو ماہ بعد شادی ہو رہی ہے مگر وہ اپنے چہرے پر کیل مہاسوں اور چھائیوں سے پریشان رہتی ہیں۔
انھوں نے ایک ’دیسی ٹوٹکے‘ کے بارے میں سننے کے بعد چہرے پر ’ہلدی، دودھ اور بادام کا ابٹن استعمال کرنا شروع کیا ہے۔‘
صائمہ بتاتی ہیں کہ ’انٹرنیٹ پر سرچ کیا تو کریموں کی بھرمار نظر آئی۔ کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہ ہو اس لیے کچن میں موجود اشیا سے ان ٹوٹکوں کا استعمال شروع کیا ہے جو ہر کسی نے آزمودہ قرار دیے۔‘
صائمہ بیوٹی پارلرز اور سکن کلینکس پر کیے جانے والے مہنگے ٹریٹمنٹ پر یقین نہیں کرتیں اور نہ ہی انھیں آزمانے کی استطاعت رکھتی ہیں۔
ان کے مطابق ’شادیوں پر تو میک اپ جلد کے مسائل چھپا لے گا‘ لیکن اپنی سکن کی بہتری اور چہرے پر چمک لانے کے لیے وہ ایک ’بہترین سکن کیئر روٹین کی تلاش میں ہیں جو اشتہار بازی کے بجائے واقعی فائدہ مند رہے۔‘
چہرے کی جلدپر چمک لانے کے لیے ہلدی اور بیسن کا ٹوٹکا بھی خواتین استعمال کرتی آئی ہیں تاہم اس سے جلد کے خشک ہونے کا خدشہ پیدا ہوتا ہےچہرے کی جلد کو صحت مند اور دلکش بنانے سے متعلق سوشل میڈیا پر ایسے کئی مشورے نظر آتے ہیں جن میں ’ہلدی والے ابٹن‘، ’بادام اور چاولوں کے آٹے کا سکرب‘ اور ’ریٹینول‘ استعمال کرنے کا کہا جاتا ہے۔
یہ مفت مشورے صرف عام صارفین اور وی لاگرز ہی نہیں بلکہ جانی مانی شخصیات بھی دیتی ہیں جو بعض اوقات کسی بیوٹی پروڈکٹ کی مارکیٹنگ بھی کر رہی ہوتی ہیں۔
خوبصورت جِلد کے سہانے خواب دکھانے والے ایسے دیسی ٹوٹکے اور پروڈکٹس اکثر صارفین کی توجہ حاصل کرتے رہتے ہیں مگر یہ ضروری نہیں کہ اس سے وہ سب ممکن ہو جس کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
گھریلو ٹوٹکوں سے لے کر مختلف کیمیکلز سے بنی کریموں کے استعمال کے ذریعے کیا واقعی آپ اپنی جِلد کو بہتر بنا سکتے ہیں اور کیا ہم سب کو ایک ’سکن کیئر روٹین‘ اپنانے کی ضرورت ہے؟
اس حوالے سے ہم نے ڈرماٹولوجسٹ (ماہرِ جلد) سے بات کر کے انھی سوالوں کا جواب جاننے کی کوشش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ٹوٹکے آخر کتنے مددگار رہتے ہیں؟
شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر آمنہ کہتی ہیں کہ ہلدی، بیسن، دودھاور ان جیسی دوسری اشیا نہ صرف جلد کو خشک کرنے کا سبب بن سکتی ہیں بلکہ بعض اوقات ان سے مختلف قسم کی الرجی کا خطرہ ہوتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’شادی کے وقت کچھ لڑکیاں مختلف کریموں کا استعمال کرتی ہیں جس سے جلد بہتر ہونے کی بجائے خراب ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے اگر چہرے پر دانے یا چھائیاں ہیں تو مناسب وقت پر علاج کریں۔‘
دوسری جانب ماہر امراض جلد ڈاکٹر ارمیلا جاوید کہتی ہیں کہ شادی کے قریب لڑکے اور لڑکیاں بیوٹی پروڈکٹس اور ٹوٹکوں کے ’جال میں پھنس‘ جاتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’بہتر تو یہ ہے کہ شادی سے دو ماہ پہلے جِلد کے ڈاکٹر کے پاس جائیں اور غیر ضروری پروسیجرز سے اجتناب کریں۔‘
ان کے مطابق گھریلو عام استعمال کی اشیا کا سکن پر استعمال بھی اس صورت میں کیا جائے جب جلد پر کسی قسم کے مسائل نہ ہوں۔ مثلاً ان کے مطابق چہرے پر نمی بڑھانے کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹوٹکے یا کریمیں صرف اسی صورت میں مفید ہوں گی جب ان میں ملاوٹ نہ ہو۔
فائل فوٹوآج کل ہر دوسری سوشل میڈیا پوسٹ میں سکن کیئر روٹین کا ذکر موجود ہوتا ہے تاہم آسان اور سادہ الفاظ میں جلد کی حفاظت کو سمجھنے کے لیے ہم نے ڈاکٹر ارمیلا سے بات کی جنھوں نے بنیادی سکن کیئر روٹین میں جلد کو صاف کرنے اور اس کی نمی کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’سب سے پہلے اچھی طرح اپنا چہرہ دھو کر کلینزنگ کریں تاکہ دن بھر کی تمام دھول مٹی آلودگی اور میک اپ سب اتر جائے۔ دن اور رات دونوں وقت ایسا موسچرائزر لگایا جائے جو جلد کے اندر نمی کو روک کر رکھے۔ دن کے وقت باہر نکلتے وقت اس کے اوپر سن بلاک لگائیں جبکہ رات کو اینٹی ایجنگ سیرم جس میں وٹامن سی کا سیرپ، ریٹینول، وغیرہ ہو سکتا ہے۔‘
اور یہی وہ چیزیں ہیں جو اینٹی ایجنگ بھی کہلائی جاتی ہیں جن سے جلد میں لچک اور چمک آتی ہے۔
یاد رہے کہ اینٹی ایجنگ میں کارگر سمجھا جانے والا ریٹینول جلد کو مضبوط، بے داغاور ہموار رکھنے میں مدد کرتا ہے اور جلد میں موجود کولیجن (جسم میں بلڈنگ بلاک کا کام کرنے والے پروٹین) کے کام کو بڑھا سکتا ہے۔
ریٹینول دراصل ملتے جلتے مالیکیولز کا ایسا گروپ ہے جسے ریٹینائڈز کہتے ہیں اور اس میں وٹامن اے پایا جاتا ہے۔
لیکن ریٹینول کے استعمال میں احتیاط کرنا ہوتی ہے کیونکہ اس میں فوٹو سینسیویٹی ہوتی ہے یعنی جن لوگوں کی جِلد سورج کی روشنی سے حساس ہے، وہ اسے صرف ڈاکٹر کے مشورے پر استعمال کریں۔
وٹامن سی اور ریٹینول جیسے مرکبات کو بالترتیب ہائپر پگمنٹیشن (داغ، دھبے اور چھائیاں) اور اینٹی ایجنگ کے لیے کارآمد تصور کیا جاتا ہے۔
’بہترین جِلد کی نشاندہی رنگت سے نہیں ہوتی‘
نوجوانی میں لڑکے اور لڑکیوں میں ہارمونز کی تبدیلیوں کی وجہ سے ایکنی یا دانوں کا نکلنا معمول کی بات ہے لیکنجلد کی یہ صورتحال کسی کو بھی پسند نہیں آتی۔
تو ایسے میںنوجوان لڑکے اور لڑکیاں سکن کیئر کیسے کریں۔ اس کا جواب ملا ہمیں ڈاکٹر ارمیلا سے ملا، جنھوں نے بتایا کہ ایسی صورت میں ان کو دن میں ایک اچھا ایکسفولی ایٹر(سکرب) استعمال کرنا ہے اور رات کے وقت ایسا سیرم جو ایکنی کو کنٹرول کرے۔
وہ بتاتی ہیں کہ ایکنی سے متاثرہ لوگ ایسا فیس واش استعمال کریں جس میں سیلیسیلک ایسڈ، لیکٹیک ایسڈ، الفا ہائیڈروکسی ایسڈ، اور بیٹا ہائیڈرولک ایسڈ شامل ہوں۔
ڈاکٹر ارمیلا نے اپنی تجاویز میں مزید کہا کہ:
- اگر زیادہ ایکنی ہو تو اس میں ایسا ایکسفولی ایٹر استعمال ہو سکتا ہے جس میں چھوٹے چھوٹے دانے سے محسوس ہوتے ہیں۔ وہ آپ کی جلد کی اوپری سطح کو صاف کرنے میں اور زیادہ آئل کو چہرے پر آنے سے روکنے میں اور مسام کو صاف کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔
- ایکنی کم ہے تو ہفتے میں دو بار ایکسفولی ایٹ کریں۔
- سن بلاک آئل کو کنٹرول کرنے والا ہو جو ایکنی کو بڑھانے کے بجائے ایکنی کو کنٹرول کرے، جیل یا واٹر بیسڈ سن بلاک استعمال کریں۔
- ایکنی سے متاثرہ افراد رات کے وقت ریٹینول والی مصنوعات استعمال کر سکتے ہیں جو ایکنی اور اس کے داغ دھبوں کو قابو میں کرنے میں مدد کرے گا۔ وٹامن سی والی پروڈکٹ بھی یہی کام کرتے ہیں
یاد رہے کہ نوجوانی میں جب جلد کی ہائیڈریشن کی بات کی جائے تواس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ آئل بیسڈ (گریسی) اشیا استعمال کریں بلکہ ہائیلورونک ایسڈ والی مصنوعات استعمال کریں جو نمی کو محفوظ رکھتی ہیں۔
یاد رہے کہ ہائیلورونک ایسڈ ایسا ایجنٹ ہے جو جلد کے اندر پہلے سے موجود نمی کے ساتھ اوپر سے لگائے جانے والیہائیڈریشن کو روک کر رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق ہائیلورونک ایسڈ والی مصنوعات کو ایگزیما، ایکنی، خشک ہر قسم کی جلد اور ہر ایج گروپ کے لوگ استعمال کر سکتے ہیں۔
باہر نکلتے وقت سن بلاک کا لازمی استعمال کریں اور دھوپ سے حساس لوگ ریٹینول کا استعمال صرف ڈاکٹر کے مشورے سے کریںاچھی جلد کی نشانی اس کے رنگت سے نہیں بلکہ اس کی لچک اور نمی کے تناسب سے ہوتی ہے۔
ڈاکٹر ارمیلا کہتی ہیں کہ اچھی جلد کی پہچان ہے کہ وہ اچھی طرح ہائیڈریٹڈ ہوتی ہے، یعنی اس میں پانی یا نمی کی مناسب مقدار ہوتی ہے۔
اس کے لیے ضروری ہے کہ جلد کی رنگت اور ٹون یکساں رہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’جب جلد کو چھوا جائے تو وہ نرم ملائم محسوس ہو۔ اس میں اتنی لچک ہو کہ دبانے سے واپس اپنی جگہ فوراً آجائے۔ نہ اس پر چکناہٹ نظر آئے نہ خشک لگے۔ اس میں کھردرا پن نہ ہو، مسام بہت زیادہ کھلے نہیں ہوں اور بلیک ہیڈ، وائٹ ہیڈز، ایکنی کے نشان یا دانے نہ ہوں۔‘
رات کے وقت میک اپ لفانے سے مسام بند ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جس سے کیل مہاسے سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہوتا ہے اس لیے میک اپاتار کر سونا ہی عقلمندی ہے۔
اور ہاں آخری بات ان کے لیے جن کی شادی قریب ہے، اگر آپ کی جلد نارمل ہے اور اس پر مسائل نہیں تو پانی کا استعمال بڑھائیں ، پھل وٹامن اور متوازن غذا کا استعمال کریں تو آپ کی جلد بہتر جائے گی۔