ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی حتمی رپورٹ میں کیا کہا گیا؟

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیبن کے اندر ہونے والی بات چیت کی جانچ اور ہیلی کاپٹر کی پرواز کی معلومات کے مطابق ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی جانب سے ’کسی ہنگامی صورتحال کا کوئی پیغام اور اعلان‘ شامل نہیں تھا جبکہ ٹاکسیکالوجی اور پیتھالوجی رپورٹس میں لاشوں میں ’کوئی مشکوک مواد‘ نہیں پایا گیا۔
Ibrahim raisi
Getty Images

ایران کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف نے ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی حتمی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق ہیلی کاپٹر کے گرنے کی اصل وجہ ’علاقے کی پیچیدہ موسمی اور ماحولیاتی صورتحال تھی‘ جس میں ’گھنی دھند‘ کی وجہ سے ہیلی کاپٹر پہاڑ سے ٹکرا گیا۔

ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے بنائے گئے ’ہائی کمیشن‘ کی حتمی رپورٹ اتوار کو شائع کی گئی۔ اس سے قبل اس کمیشن نے ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بارے میں دو رپورٹیں شائع کی تھیں۔

حتمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کی خریداری کے وقت سے لے کر حادثے کے دن تک اس کی مرمت اور سروس سے متعلق دستاویزات کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ تمام چیزیں ’معیار‘ کے مطابق تھیں اور ہیلی کاپٹر کے ’پرزوں اور سسٹمز میں تخریب کاری کے کوئی آثار نہیں تھے۔‘

ایران کے صدر کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ کی ملکیت تھا اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشن کی دستاویزات کے مطابق صدارتی دفتر کی جانب سے ہیلی کاپٹر کے حوالے سے درخواست سے لے کر حادثے کے وقت تک سب کچھ ’مجوزہ ہدایات اور قواعد و ضوابط کے مطابق تھا اور اس دوران ضروری معیارات کی تعمیل کی گئی ہے۔‘

تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر ’تبریز سے آغبند پل، قزقلاسی ڈیم اور وہاں سے تبریز ریفائنری کی طرف پرواز کے صحیح راستے پر تھا اور مقررہ راستے سے ہٹا نہیں۔‘

اس کے علاوہ، رپورٹ میں ہیلی کاپٹر کو ’دفاعی نظام یا کسی حملے، الیکٹرانک وارفیئر اور مقناطیسی اور لیزر فیلڈز کی تخلیق‘ کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کے امکان کی تحقیقات کر کے اسے مسترد کر دیا گیا ہے۔

ibrahim raisi
Getty Images
تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر ’تبریز سے آغبند پل، قزقلاسی ڈیم اور وہاں سے تبریز ریفائنری کی طرف پرواز کے صحیح راستے پر تھا اور مقررہ راستے سے ہٹا نہیں۔‘

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیبن کے اندر ہونے والی بات چیت کی جانچ اور ہیلی کاپٹر کی پرواز کی معلومات کے مطابق ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی جانب سے ’کسی ہنگامی صورتحال کا کوئی پیغام اور اعلان‘ شامل نہیں تھا جبکہ ٹاکسیکالوجی اور پیتھالوجی رپورٹس میں لاشوں میں ’کوئی مشکوک مواد‘ نہیں پایا گیا۔

ایران کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف کا کہنا ہے کہ یہ کمیشن فوجی اور سویلین ماہرین پر مشتمل تھا اور انھوں نے تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کی تکنیکی، انجینیئرنگ، الیکٹرانک اور نیویگیشنل صلاحیتوں کا بغور جائزہ لیا ہے۔

اس سے قبل ایرانی ٹی وی نے ’حادثے کی داستان‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ میں گھنے بادلوں کے مسئلے پر بات کی تھی اور ایک تصویر دکھائی تھی اور کہا تھا کہ یہ تصویر ابراہیم رئیسی کے دفتر کے سربراہ غلام حسین اسماعیلی نے لی تھی، جو دوسرے ہیلی کاپٹر میں تھے جس نے ان گہرے بادلوں کو پار کر لیا تھا۔

یہ رپورٹ رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کے ٹھیک ایک ہفتے بعد نشر کی گئی تھی۔

اتوار 30 مئی کو ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے صدور کے درمیان سرحدی مقام پر ملاقات اور ایک ڈیم کے افتتاح کی تقریب کے چند گھنٹے بعد وزیر داخلہ نے ابتدا میں کہا کہ ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر نے ایک ’ہارڈ لینڈنگ‘ کی ہے لیکن ایک گھنٹے بعد یہ واضح ہوا کہ ہیلی کاپٹر لاپتہ ہے اور اس کی تلاش شروع کر دی گئی۔

پیر 31 مئی کی صبح ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا اور اعلان کیا گیا کہ ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، تبریز کے امام محمد الہاشم، مشرقی آذربائیجان کے گورنر ملک رحمتی اور صدارتی پروٹیکشن یونٹ کے کمانڈر مہدی موسوی مارے گئے ہیں۔

Ibrahim raisi
Getty Images

حادثے کے بعد سامنے آنے والی متضاد اطلاعات، ہیلی کاپٹر کے ملبے کو تلاش کرنے کے لیے طویل تلاش اور ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کے سیل فون سے مبینہ کال نے حادثے کے حوالے سے ابہام، مفروضوں اور سازشی نظریات کو جنم دیا۔

تحقیقاتی کمیشن کی حتمی رپورٹ کی اشاعت سے قبل ایک بنیاد پرست سیاسی کارکن محمد مہاجری نے ایک نوٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل اور اس کیس کو بند کرنے کے بارے میں امریکی پولیس کی سرکاری رپورٹ کے اعلان کی بات کی اور اس کا موازنہ ایران میں ایسے ہی واقعات سے کیا۔

’اس کیس کا موازنہ ان کیسوں سے کریں جو ہمارے ملک میں کھلے ہیں، اور ان میں سے کچھ مہینوں اور سالوں کے بعد بھی بند نہیں ہوئے، اور وقتاً فوقتاً تجزیہ نگار اور نیم تجزیہ کار ان کے بارے میں بات کرتے رہتے ہیں۔‘

انھوں نے ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’متعدد خصوصی اور ماہر گروپوں کی تکنیکی اور تفصیلی تحقیقات کے نتیجے میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس حادثے میں تخریب کاری، حملے، سازش اور اس طرح کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں، اور اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ یہ حادثہ انسانی غلطی تھی۔ لیکن کیس کے خاتمے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے اور افواہوں کی گنجائش چھوڑی گئی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US