انڈیا کے شہر ناگپور میں ایک 32 سالہ بہو کو اپنی ساس کے قتل کے الزام گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق انھوں نے مبینہ طور پر اپنے دو کزنز کے ساتھ مل کر ساس کے قتل کا منصوبہ بنایا اور انھیں دو لاکھ روپے کی ’سپاری‘ دی۔

انڈیا کے شہر ناگپور میں ایک 32 سالہ بہو کو اپنی ساس کے قتل کے الزام گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق انھوں نے مبینہ طور پر اپنے دو کزنز کے ساتھ مل کر ساس کے قتل کا منصوبہ بنایا اور انھیں دو لاکھ روپے کی ’سپاری‘ دی۔
ریاست مہاراشٹر میں 32 سالہ ملزمہ ویشالی کے شوہر شراب کی لت میں مبتلا تھے اور ان کی گذشتہ سال وفات ہوگئی تھی۔ 2016 میں ان کے سسر کی وفات ہوئی تھی۔ ویشالی اپنی ساس سونیتا راوت کے ساتھ رہتی تھیں۔
ان کے پاس وارثتی دولت تھی اور انھیں ایک گھر کا کرایہ بھی ملتا تھا۔
پولیس کے مطابق 28 اگست کو سونیتا کا قتل ہوا تو بہو نے مبینہ طور پر یہ جھوٹ بولا کہ انھیں دل کا دورہ پڑا تھا۔ مگر اس واقعے کے 10 روز بعد سچ منظر عام پر آیا۔
آٹھ ستمبر کو یہ معلوم ہوا کہ سونیتا کی موت دل کا دورہ پڑنے سے نہیں ہوئی تھی بلکہ یہ ایک قتل تھا۔ پولیس نے اس کے الزام میں بہو ویشالی اور ان کے دو کزنز کو گرفتار کر لیا ہے۔
دو لاکھ روپے کی ’سپاری‘ اور خودکشی کرنے کی دھمکی
بی بی سی مراٹھی سے بات کرتے ہوئے سینیئر پولیس انسپکٹر نتن چندرا راجکمار نے بتایا کہ ساس بہو میں اکثر لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے تھے اور سونیتا کو اپنے بہو کے کردار پر شک تھا۔
پولیس کے مطابق ویشالی نے تنگ آ کر اپنی ساس کو مبینہ طور پر قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ انھوں نے اپنے کزن شریکانت کی مدد لی جو ریاست مدھیہ پردیش میں رہتے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر شریکانت قتل کرنے پر رضامند نہیں تھے۔ تاہم ویشالی نے انھیں مبینہ طور پر دو لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا اور آن لائن انھیں تھوڑی تھوڑی رقم منتقل کرنا شروع کر دی۔
پولیس کے مطابق انھوں نے شریکانت کو دھمکی دی کہ ’اگر اس نے ساس کا قتل کرنے کی ذمہ داری نہ لی تو وہ ان کے نام خط لکھ کر خودکشی کر لیں گی۔‘

شریکانت اور ان کے ایک ساتھی نے مبینہ طور پر سونیتا کے قتل کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی اور انھیں اس میں ایک ماہ لگا۔ ہر چیز کے بارے میں فون پر بات چیت ہوتی رہی۔
شریکانت اور ان کے ساتھی 27 اگست کو گھر آئے اور ریکی کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ منصوبے کے مطابق ویشالی نے 28 اگست کی رات گھر کا دروازہ کھلا چھوڑا۔ اس کے بعد شریکانت اور ان کے ساتھی نے مبینہ طور پر رات 10 بجے کے قریب سونیتا کا گلا گھونٹ کر ان کا قتل کیا جس کے بعد وہ وہاں سے چلے گئے۔
ویشالی نے پولیس کی آمد پر ساس کو دل کا دورہ پڑنے کا جھوٹ بولا۔ انھوں نے کہا کہ ساس کو ہائی بلڈ پریشر کی شکایت تھی اور ان کی موت اسی سبب ہوئی۔ رشتہ داروں نے بھی اُس وقت یہ بات مان لی تھی۔
تاہم سونیتا کے چہرے پر تشدد کے نشانات تھے جس سے رشتہ داروں کو شک ہوگیا۔
انھوں نے سونیتا کی آخری رسومات سے قبل ان کی کچھ تصاویر بنا لی تھیں اور ویشالی پر نظر رکھی ہوئی تھی۔
ایک چھوٹی بچی سچ منظر عام پر لائی
ویشالی اس وقت گھر میں موجود تھیں جب سونیتا کا قتل ہوا۔ اسی وجہ سے سونیتا کے بھائی کو شک ہونے لگا۔
اس شک کی بنیاد پر انھوں نے ایک بچی سے پوچھ گچھ کی جس نے بتایا کہ رات کو دو انکل اس گھر میں آئے تھے۔
پڑوسیوں نے سونیتا کے رشتہ داروں کو بتایا کہ ساس بہو کے درمیان اکثر لڑائی رہتی تھی۔ یوں رشتہ داروں کا شک یقین میں بدل گیا۔
رشتہ داروں نے ویشالی کے علم میں لائے بغیر ان کا فون چیک کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ واقعے سے قبل بار بار اپنے کزن کو فون کرتی تھیں۔

بعد میں رشتہ داروں نے ان کی مشکوک حرکات کو مدنظر رکھتے ہوئے آٹھ ستمبر کو پولیس میں شکایت درج کرائی۔
پولیس نے ویشالی کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کر دی۔ لیکن انھوں نے مبینہ طور پر پولیس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ 28 اگست کو ان کا کزن نہیں بلکہ کسی ایجنسی کا ملازم ان کے گھر آیا تھا جس نے ساس کا قتل کیا۔
مگر پھر پولیس نے ان کا فون چیک کیا اور معلوم ہوا کہ وہ بار بار شریکانت سے بات کرتی تھیں۔ پولیس نے شریکانت کو تحویل میں لے کر تفتیش شروع کی جس کے بعد انھوں نے اقبال جرم کر لیا۔
پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ اس قتل کے الزام میں مرکزی ملزم ویشالی، شریکانت اور اس کے ساتھی ریتیش کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دریں اثنا مئی کے دوران ایک اور بہو نے مبینہ طور پر دولت کے جھگڑے پر اپنے سسر کا قتل کیا تھا۔ سرکاری اہلکار ارچنا پریوار پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے سرکاری افسر بھائی کے ساتھ مل کر سسر کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔
ارچنا نے مبینہ طور پر اس قتل کے لیے 17 لاکھ روپے ادا کیے۔ ابتدائی طور پر ارچنا نے بھی اپنے سسر کی موت کو حادثہ قرار دیا تھا۔ پولیس نے اس پر ہِٹ اینڈ رن کا کیس بنایا مگر بعد میں معلوم ہوا کہ یہ قتل تھا۔