انسانی جسم میں سونگھنے کی حس کو اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے، لیکن اس کی اہمیت ناقابلِ انکار ہے۔ ماہرین کے مطابق، جن افراد میں سونگھنے کی حس متاثر ہوتی ہے، انہیں دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا، الزائمر، ڈپریشن، سر درد، مائیگرین اور ملٹی پل اسکلروسیس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ سونگھنے کی حس کو متحرک کرنا یادداشت کو بہتر بنانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ جرنل 'فرنٹیئر اِن نیورو سائنسز' میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 60 سے 85 برس کے 43 صحت مند افراد کا مشاہدہ کیا گیا۔
تحقیق میں نصف افراد کو چار ماہ تک رات کے وقت دو گھنٹوں کے لیے سات مختلف خوشبوئیں سنگھائی گئیں۔ نتائج حیرت انگیز تھے—ان کی یادداشت زبانی امتحان میں 226 فیصد زیادہ بہتر ثابت ہوئی، جبکہ دماغ کی ساخت میں مثبت تبدیلیاں بھی دیکھی گئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ الزائمر، پارکنسنز، شیزوفرینیا اور ڈپریشن جیسی اعصابی بیماریاں سونگھنے کی حس کے متاثر ہونے کے بعد ظاہر ہو سکتی ہیں۔ یہ عرصے سے ثابت شدہ بات ہے کہ سونگھنے کی حس میں کمی یادداشت کی خرابی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
مزید برآں، سونگھنے کی حس میں کمی بعض افراد میں ان بیماریوں کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔ یعنی ممکن ہے کہ کچھ لوگ بیماریوں کے شکار ہونے کے بعد ہی سونگھنے کے مسائل کا سامنا کریں۔