اس بار فوج یا حکومت کی طرف سے اس متعلق کچھ نہیں بتایا گیا ہے کہ کیا یہی وہ پائلٹس ہیں جنھوں نے انڈین طیارے مار گرائے تھے۔ تاہم بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید کو ایک اعلی سکیورٹی ذریعے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ وہ پائلٹس ہیں جنھوں چھ اور سات مئی کی رات کو انڈیا کے طیارے مار گرائے تھے۔
’ایس 400 (انڈین فضائی دفاعی نظام) انھوں نے تباہ کیا ہے۔‘
14 اگست کو پاکستان کے 79ویں یومِ آزادی کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان فضائیہ کے ونگ کمانڈر ملک رضوان الحق افتخار عسکری اعزاز دینے کے بعد حاضرین کے سامنے اُن کا تعارف کچھ اِن الفاظ میں کروایا۔
ونگ کمانڈر رضوان الحق پاکستان کی مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے ان درجنوں افسران میں شامل تھے جنھیں جمعرات کو منعقدہ تقریب میں اعزازات دیے گئے۔
اسی تقریب میں پاکستان کی بری اور فضائی افواج کے سربراہان کو بھی ملک کا دوسرا بڑا فوجی اعزاز ہلال جرات بھی دیا گیا۔
تقریب کی ایک اہم بات پاکستانی فضائیہ کے آٹھ پائلٹس کے لیے ’ستارہ جرات‘ کا اعلان تھا جو کہ پاکستان کا تیسرا بڑا فوجی اعزاز ہے۔
جن پائلٹس کو ستارہ جرات سے نوازا گیا ان میں دو ونگ کمانڈرز بلال رضا اور حماد ابن مسعود شامل ہیں جبکہ اس کے علاوہ سکوارڈن لیڈر عہدے کے چھ افسران محمد یوسف خان، محمد اسامہ اشفاق، محمد حسن انیس، طلال حسن، فدا محمد خان اور محمد اشہد کو بھی یہ اعزاز دیا گیا۔
اعزاز دیے جانے سے قبل تقریب میں اِن پائلٹس کا تعارف اِن الفاظ میں کروایا گیا: ’پیشہ وارانہ صلاحیت، قربانی اور ایثار کے جذبے کے اعتراف میں پاک فضائیہ کے سرفروش پائلٹس کو صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جانب سے ستارہ جرات سے نوازا جاتا ہے۔‘
اگرچہ پاکستانی فوج یا حکومت کی طرف سے اس متعلق کچھ نہیں بتایا گیا ہے کہ آیا یہی وہ پائلٹس ہیں جنھوں نے مئی میں پاکستان اور انڈیا کی جنگ کے دوران انڈین طیارے مار گرائے تھے تاہم ایک اعلی سکیورٹی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید کو بتایا کہ یہ وہی پائلٹس ہیں جنھوں چھ اور سات مئی کی رات کو انڈین طیارے مار گرائے تھے۔
پاکستانی فضائیہ کے 15 سکواڈرن کے چھ پائلٹس کو ستارہ جرات دیا گیا جبکہ 14 سکواڈرن کے دو پائلٹس کے نام ستارہ جرات حاصل کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستانی فضائیہ کے سات افسران کو ستارۂ بسالت اور 23 کو تمغۂ بسالت کا اعزاز بھی دیا گیا ہے۔
عسکری ذرائع کے مطابق چھ اور سات مئی 2025 کی رات پاکستانی فضائیہ کے نمبر 15 سکواڈرن کے پائلٹس نے ہی جے-10 سی لڑاکا طیاروں سے انڈین فضائیہ کے پانچ طیاروں کو مار گرایا تھا جبکہ 14 سکواڈرن کا تعلق جے ایف-17 طیاروں سے ہے۔ ان پائلٹس کے بارے میں پاکستان کا دعوی ہے کہ انھوں نے انڈیا کے روسی ساختہ دفاعی نظام ایس-400 کو تباہ کیا تھا۔
ایک سینیئر فوجی اہلکار نے بی بی سی کے نامہ نگار اعظم خان کو بتایا کہ تنازع کے دوران نمایاں کردار ادا کرنے والے افسران کو ترقی دینے کی سفارشات بھی کی گئی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق صدرِ مملکت آصف علی زردارینے مجموعی طور پر پاکستان کی فوج کے 488 افسران اور جوانوں کو اعزازات عطا کیے جن میں سے آٹھ کو ستارۂ جرأت، پانچ کو تمغۂ جرأت، 24 کو ستارۂ بسالت، 45 جوانوں کو تمغۂ بسالت، 146 کو امتیازی اسناد، 259 کو چیف آف آرمی اسٹاف تعریفی کارڈز اور ایک جوان کو تمغۂ امتیاز ملٹری دیا گیا۔
واضح رہے کہ 2019 میں بھی پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر فروری 2019 میں انڈین مگ-21 جنگی طیارہ مار گرانے والے پاکستانی پائلٹ کو اسی اعزاز یعنی ستارۂ جرات سے نوازا گیا تھا۔
اس وقت پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ صدر مملکت نے جن دو افسروں کو اعزازات سے نوازا ہے ان میں وِنگ کمانڈر محمد نعمان علی خان اور سکواڈرن لیڈر حسن محمود صدیقی شامل تھے۔ ان دونوں افسران کو بالترتیب ستارہ جرات اور تمغۂ شجاعت کے اعزازات دیے گئے تھے۔
ستارۂ جرات کیا ہے؟
ستارہ جرات, نشان حیدر اور ہلال جرات کے بعد پاکستان کا تیسرا بڑا عسکری اعزاز ہے جو فوج اور سول آرمڈ فورسز کے افسران کو جنگ کے دوران ان کی کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔
فضائیہ کے ایک سینیئر افسر کے مطابق یہ تمغے، ایوارڈ اور اعزازات ترقی میں معاون تو ثابت ہوتے ہیں مگر ان سے کوئی مالی فائدہ یا دیگر مراعات حاصل نہیں ہوتی ہیں۔
ان کے مطابق ’یہ اعزازات کسی کے کارنامے یا خدمات کا اعتراف ہوتے ہیں اور افسران کی اس طرح حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور پھر ان میں وطن کے لیے مزید کچھ کر گزرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔‘
طیاروں کی تباہی کا تنازع
پاکستان انڈیا کے ساتھ اس تنازع کے دوران انڈین طیارے گرائے جانے کے دعوے تصاویر کے ساتھ شیئر کرتا رہا ہے جن کی کسی حد تک تصدیق بعد ازاں غیرملکی ذرائع ابلاغ نے بھی کیواضح رہے کہ جب انڈیا نے مئی کے پہلے ہفتے میں پاکستان کے اندر مختلف مقامات پر حملے کیے تو پاکستان نے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی رات انڈیا کے رفال سمیت پانچ طیارے مار گرائے تھے۔
پاکستان اِیئر فورس کے ائر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے 2019 میں انڈین فضائیہ کے مگ-21 کو شامل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب پاکستان ایئر فورس اور انڈین اِیئر فورس کے درمیان طیارے گرانے کا سکور 6-0 ہو چکا ہے۔ انڈیا نے ان دعوؤں کی براہ راست تصدیق نہیں کی تھی، تاہم سینیئر انڈین فوجی حکام متعدد مواقع پر یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ 'نقصانات جنگ کا حصہ' ہوتے ہیں۔
اس تنازع کے اختتام کے لگ بھگ تین ماہ بعد، گذشتہ ہفتے انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے بھی دعویٰ کیا کہ تنازع کے دوران انڈیا نے پاکستان کے کم از کم چھ طیارے مار گرائے تھے۔ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا 'ایک بھی پاکستانی طیارے کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور نہ ہی کوئی تباہ ہوا ہے۔'
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی تواتر کے ساتھ پاکستان، انڈیا کی لڑائی کے دوران طیارے گرنے کی بات کرتے رہے ہیں۔ جمعرات (14 اگست) کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ رکوانے کا کریڈٹ لیتے ہوئے کہا کہ اس لڑائی کے دوران چھ سے سات طیارے مار گرائے گئے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان جوہری جنگ چھڑنے کا بھی خدشہ تھا۔ لیکن صدر ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ کس ملک کے کتنے طیارے گرے۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
پاکستان میں سوشل میڈیا پر پائلٹس کوعسکری اعزاز سے نوازے جانے سے متعلق بحث جاری ہے۔
پاکستان میٹرز نامی ایک صارف نے ان پائلٹس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ’انڈیا کے لیے ڈراؤنا خواب بننے والے پائلٹس کو اعزاز۔‘
ڈاکٹر شمع جونیجو نے لکھا کہ ’اور یہ پاک فضائیہ کے وہ آٹھ بہادر پائلٹ ہیں جنھوں نے 0-6 سے تاریخ رقم کر دی۔ آج حکومت پاکستان نے انھیں انڈیا کے خلاف جنگ میں ان کی غیر معمولی بہادری پر ستارہ جرات سے نوازا ہے۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ تمغے ایک فخر کی علامت ہوا کرتے تھے اور اب یہ بھی چاپلوسی کی نظر ہو گئے سوائے اُن پائلٹس کے جنھوں نے انڈین طیارے گرائے۔‘