امریکہ کے قومی سلامتی کے نائب مشیر جون فائنر نے کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کی صلاحیتوں کو تیار کر رہا ہے جس سے جنوبی ایشیا سے آگے کے اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، اور جو امریکہ کے لیے ’ابھرتا ہوا خطرہ‘ بن رہا ہے۔امریکی تھنک ٹینک کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے بات کرتے ہوئے، جون فائنر نے کہا کہ پاکستان نے ’طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل سسٹم سے لے کر آلات تک جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی کا تعاقب کیا ہے، جو اس کو بڑی راکٹ موٹرز کی ٹیسٹنگ کے قابل بنا سکتا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو ’پاکستان جنوبی ایشیا سے باہر اور امریکہ کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کر لے گا۔‘خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نائب قومی سلامتی کے مشیر جون فائنر کے حیران کن انکشاف نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ 2021 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کس حد تک خراب ہو چکے ہیںاس سے یہ سوالات بھی پیدا ہوئے ہیں کہ پاکستان نے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کے مقاصد کو تبدیل کر دیا ہے جن کا مقصد انڈیا کا مقابلہ کرنا تھا۔
خیال رہے کہ امریکہ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام میں مبینہ معاونت فراہم کرنے والے چار اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
جمعرات کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کو افسوسناک اور متعصبانہ قرار دیا تھا۔دفتر خارجہ نے جاری بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی سٹریٹیجک صلاحیتوں کا مقصد اپنی خودمختاری کا دفاع اور جنوبی ایشیا کے خطے میں امن و استحکام کو قائم رکھنا ہے۔بیان میں مزید کہا کہ حالیہ پابندیاں امن و سلامتی کے مقصد کے مترادف ہیں اور ایسی پالیسیوں کی ہمارے خطے اور دیگر علاقوں کے سٹریٹیجک استحکام کے لیے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔’پاکستان کا سٹریٹیجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے جو اس کے 24 کروڑ عوام کی جانب سے قیادت کو سونپا گیا ہے۔ اس امانت کے تقدس کو سیاسی منظرنامے میں انتہائی اعلیٰ مقام دیا گیا ہے اور جس پر سمجھوتا ممکن نہیں ہے۔‘