لائیو: ’اگر کمیٹی چلتے ہوئے کیسز واپس لینا شروع کر دے تو عدلیہ کی آزادی متاثر ہوگی‘

image

بشیر چوہدری، اردو نیوز

سپریم کورٹ میں ’بینچز کے اختیارات‘ سے متعلق کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے عدالت کو بتایا کہ ’یہ کیس آئینی بینچ کا تھا، جو غلطی سے ریگولر بینچ میں شامل ہو گیا تھا۔‘

منگل کو جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

رجسٹرار کی وضاحت پر جسٹس عقیل عباسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ’اگر یہ غلطی تھی تو عرصے سے کیوں جاری تھی اور اب اچانک اس کا ادراک کیسے ہوا؟‘

انہوں نے کہا کہ ’معذرت کے ساتھ، غلطی صرف یہ تھی کہ مجھے بینچ میں شامل کیا گیا تھا۔‘

جسٹس عقیل عباسی نے واضح کیا کہ وہ اس کیس کو ہائی کورٹ میں سن چکے ہیں، لہٰذا انہیں بینچ میں شامل کرنا غلطی تھی یا کچھ اور؟

سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اس معاملے پر اجلاس کیسے ہوا؟ کیا کمیٹی نے خود اجلاس طلب کیا یا آپ کی جانب سے درخواست دی گئی؟

رجسٹرار نے وضاحت دی کہ ’ہم نے کمیٹی کو نوٹ لکھا تھا۔‘ اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ ’جب عدالت کا واضح حکم موجود تھا تو نوٹ لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟‘

عدالت نے رجسٹرار کو ہدایت دی کہ وہ کمیٹی کو لکھا گیا نوٹ پیش کریں۔ رجسٹرار کی جانب سے نوٹ پیش کیے جانے پر جسٹس منصور علی شاہ نے تبصرہ کیا کہ ’اس نوٹ میں غلطی کا کوئی ادراک نہیں کیا گیا، آپ لکھ رہے ہیں کہ 16 جنوری کو عدالتی حکم جاری ہوا تھا، جبکہ ہمارے حکم میں واضح طور پر بینچ کا تعین کر دیا گیا تھا۔‘

رجسٹرار سپریم کورٹ نے موقف اختیار کیا کہ آئینی بینچز کمیٹی نے مقدمات کو 27 جنوری کو مقرر کیا تھا اور اس معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا تھا کہ کون سے مقدمات آئینی بینچ میں سنے جا سکتے ہیں۔ تاہم جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ’یہ کیس اگر آپ سے غلطی سے رہ گیا تو بینچ میں آنے کے بعد کمیٹی کا کام ختم ہونا چاہیے تھا، کیونکہ اگر کمیٹی چلتے ہوئے کیسز واپس لینا شروع کردے تو عدلیہ کی آزادی متاثر ہو گی۔‘

عدالت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’کیا ایسا ممکن ہے کہ جہاں محسوس ہو کہ فیصلہ حکومت کے خلاف جا سکتا ہے، وہاں کیس ہی بینچ سے واپس لے لیا جائے؟‘

جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے پشاور ہائی کورٹ میں بھی خدمات انجام دی ہیں، آپ کو عدالتی معاملات کی حساسیت کا علم ہونا چاہیے۔‘

جسٹس عقیل عباسی نے کیس کی نوعیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے تو ہر طرف شور مچا ہوا تھا کہ آئینی ترمیم سے متعلق کیسز سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہے، لیکن اب اس کیس کے بہانے مقدمات لگنا تو شروع ہو گئے ہیں۔‘ عدالت نے استفسار کیا کہ ’ٹیکس کیس میں کون سی آئینی ترمیم کا جائزہ لیا جانا تھا جو یہ مقدمہ واپس لے لیا گیا؟‘

سماعت کے دوران رجسٹرار نے وضاحت دی کہ ’پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ مقدمات کو مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ واپس بھی لے سکتی ہے۔‘

تاہم، جسٹس منصور علی شاہ نے واضح کیا کہ ’یہ عدالت فیصلہ کرے گی کہ آیا کمیٹی کے پاس مقدمات واپس لینے کا اختیار ہے یا نہیں۔‘

جسٹس منصور علی شاہ نے مزید انکشاف کیا کہ ’17 جنوری کو ججز کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے تھے، میں نے پہلے اجلاس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ جوڈیشل آرڈر جاری ہو چکا ہے، اس کے بعد کمیٹی میں بیٹھنا مناسب نہیں ہو گا۔ 17 جنوری کو ہی آئینی بینچز کی کمیٹی کا ایک اور اجلاس ہوا تھا، جس میں کیس کو آئینی بینچ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔‘

عدالت نے کیس کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹارنی جنرل کو فوری طور پر طلب کر لیا اور کہا کہ ’جو دستاویزات عدالت میں پیش کی گئی ہیں، وہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے دفاع کے مترادف ہیں۔‘

عدالت نے واضح کیا کہ وہ جلد فیصلہ کرے گی کہ یہ مؤقف قانونی طور پر درست ہے یا نہیں۔

پنجاب میں پتنگ بازی پر مکمل پابندی عائد، خلاف ورزی پر سات سال تک قید کی سزا

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پتنگ بازی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے اور خلاف ورزی پر سخت سزائیں ہوں گی۔

پنجاب اسمبلی نے پنجاب میں پتنگ بازی کی ممانعت کا ترمیمی ایکٹ 2024 منظور کر لیا ہے۔

نئے قانون کے بعد پنجاب میں پتنگ بازی ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے جس کی خلاف ورزی پر کم از کم تین سال سے سات سال تک قید کی سزا ہو گی۔ پتنگ بازی، تیاری، فروخت و نقل و حمل پر پانچ لاکھ سے 50 لاکھ تک جرمانہ ہو گا۔

پابندی کا اطلاق پتنگوں، دھاتی تاروں، نائلون کی ڈوری، تندی، پتنگ بازی کے مقصد کے لیے تیز دھار مانجھے کے ساتھ تمام دھاگوں پر ہو گا۔ پتنگ بازی سے متعلقہ مواد کی تیاری اور نقل و حمل پر مکمل پابندی ہو گی۔

نئے قانون کے مطابق پتنگ اڑانے والے کو تین سے پانچ سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے۔ پتنگ ساز اور ٹرانسپورٹر کو پانچ سے سات سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے۔

پتنگ بازی میں ملوث بچے کو پہلی بار 50 ہزار جرمانہ جبکہ دوسری بار ایک لاکھ جرمانہ ہو گا۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts