سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، وکلا تقسیم

image

پاکستان کی سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہو رہا ہے۔ 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کی صدارت کمیشن کے چیئرمین چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کریں گے۔

اجلاس سپریم کورٹ کی عمارت میں منعقد ہو رہا ہے، جبکہ نئے ججز کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت چاروں صوبائی ہائیکورٹس سے سینیئر ججز کے نام زیر غور آئیں گے۔

سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی سے قبل تین ہائیکورٹس سے تین ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے بھی کیے گئے، جس سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی لسٹ بھی تبدیل ہو گئی ہے۔

جن ججز کے نام سپریم کورٹ کے لیے زیرِ غور آئیں گے، ان میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس گل حسن کے ناموں پر غور ہوگا۔

اسی طرح لاہور ہائی کورٹ سے چیف جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان ، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس عابد عزیز خان اور جسٹس صداقت علی خان کے نام زیرِ غور ہیں۔

بلوچستان ہائیکورٹ سے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ ، جسٹس اعجاز سواتی، جسٹس ظہیرالدین اور جسٹس عبداللہ بلوچ جبکہ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پنور، جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کاکڑ کے ناموں کا جائزہ لیا جائے گا۔

پشاور ہائیکورٹ سے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس اعجاز انور ، جسٹس عتیق شاہ، جسٹس ارشد علی اور جسٹس شکیل احمد کے ناموں پر بھر غور ہو گا۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 16 سے بڑھا کر 25 کر دی گئی تھی۔ جبکہ ایڈہاک ججز اس کے علاوہ ہیں۔

چند وکلا تنظیمیں جن میں اسلام آباد ہائیکورٹ بار، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار، لاہور ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار نے جوڈیشل کمیشن کے اس اجلاس کے خلاف ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔

سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ سمیت چار ججوں نے بھی اس اجلاس کو ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا۔

تاہم پنجاب میں بظاہر یہ ہڑتال غیر موثر ہے کیونکہ عدالتوں میں کام جاری ہے جبکہ اسلام آباد میں وکلا احتجاج کر رہے ہیں۔ دوسری طرف وکلا کی فیصلہ ساز تنظیمیں جن میں پاکستان بارکونسل، چاروں صوبائی بار کونسلز اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شامل ہیں، نے اس ہڑتال کی کال کو سیاسی کال قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts